روس سے رشتوں پر ٹرمپ کے خلاف کومی کی گواہی

چناؤ کمپین کے دوران روس کے حکام کے رابطے میں ہونے کے معاملے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہیں۔ امریکی صدر نے حال ہی میں دیش کی سب سے بڑی سکیورٹی ایجنسی کے چیف جیمس کومی کو ان کے عہدے سے ہٹادیاتھا۔ عہدے سے ہٹائے جانے پر سخت ناراض جیمس کومی نے ٹرمپ کے خلاف کئی سنسنی خیز انکشاف کر دیش کی سیاست میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ جمعرات کو انہوں نے امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے ٹرمپ کے ساتھ اپنے رشتوں کا انکشاف کیا اور الزام لگایا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پچھلے سال ہوئے صدارتی چناؤ میں روس نے مداخلت کی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کومی نے کہا کہ اس معاملے کی جانچ کو روکنے کے لئے انہیں عہدے سے ہٹایا گیا جبکہ ان کی میعاد کے 6 سال باقی تھی۔تحریری جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ قومی سکیورٹی مشیر مائیکل فلن کے خلاف جانچ بند کرنے کیلئے کہاتھا۔ اپنے تئیں وفادار رہنے کی مانگ کی تھی۔ 7 صفحات کی اپنی تحریری گواہی میں کومی نے ٹرمپ کے ساتھ ہوئی بات چیت کی تفصیل بھی دی ہے۔ کومی نے کمیٹی کے سامنے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پاس ان کو برخاست کرنے کا حق تھا لیکن وہ اپنی برخاستگی کے اسباب کے معاملے میں شش و پنج میں تھے۔ کومی نے کمیٹی کے سامنے یہ بھی کہا کہ انہیں ہٹانے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ نے جھوٹ بولا۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے یہ جھوٹ بولا کے ایف بی آئی اس سے تھوڑا سا پریشانی میں تھی اور ان کی قیادت میں کام کررہی تھی۔ انہوں نے وائٹ ہاؤس پر انہیں بدنام کرنے کا بھی الزام لگایا۔ سینیٹ نے کومی اور ٹرمپ کی بات چیت کا ریکارڈ وائٹ ہاؤس سے مانگا ہے۔ صدارتی آفس وائٹ ہاؤس سے کہا گیا ہے کہ اس بارے میں جو بھی تفصیل یا آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے، انہیں کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ دوسری طرف ٹرمپ نے ایف بی آئی کی جانچ میں دخل دینے کے الزامات کو سرے سے مسترد کردیا ہے
۔ انہوں نے جمعہ کو کہا کہ وہ سینیٹ کمیٹی کے سامنے حلف نامہ دے کر گواہی دینے کوتیار ہیں۔ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ کومی نے حلف لے کر جھوٹ بولا جبکہ انہوں نے سابق قومی سلامتی مشیر مائیکل فلن اوردیگر ساتھیوں کے روس سے رشتوں کی جانچ کو لیکر ان سے کچھ بھی نہیں کہا تھا۔ ان میں امریکی پارلیمنٹ کے تقاضوں کے مطابق اگر ٹرمپ پر لگے الزامات صحیح ثابت ہوجاتے ہیں تو انہیں عہدے سے ہٹانے کے لئے تحریک ملامت (مقدمہ) شروع کیا جاسکتا ہے۔ حالانکہ سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کی اکثریت ہے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ حلف لیتے ہیں تنازعوں سے گھر گئے ہیں۔ اب تمام ناراض لوگ اس نئی بحث کا پورا فائدہ اٹھانے میں لگ گئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟