40 کروڑ کی ڈرگ اسمگلنگ میں ابو اعظمی کا بھتیجہ گرفتار

بھارت میں ڈرگ اسمگلنگ کے معاملے آئے دن پکڑے جاتے رہے ہیں۔ پتہ نہیں کہ دیش میں کتنی مقدار میں یہ نشیلی چیزوں کا استعمال شروع ہوگیا ہے۔ حال ہی میں دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے ڈرگس اسمگلنگ کرنے والے ایک بین الاقوامی گروہ کا پردہ فاش کیا ہے اور نشے کے چار سوداگروں کو گرفتار کیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ملزمان میں سماجوادی پارٹی کے ممبر اسمبلی ابو اعظمی کا بھتیجہ اسلم بھی شامل ہے۔ملزمان کے قبضے سے 5 کلو پارٹی ڈرگس آئس پکڑے گئی۔ قومی بازار میں اس کی قیمت 40 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ نشے کی دنیا میں آئس ڈرگس کے چاروں ملزم ایک بین الاقوامی گروہ سے جڑے ہوئے تھے۔ اسپیشل سیل کے ڈی سی پی سنجیو یادو نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کی پہچان ممبئی کے باشندے ابو اسلم کاظم اعظمی عرف اسلم چنڈی گڑھ کا لوجسٹک کاروباری امت اگروال، دہلی کے باشندے اودھیش کمار و مدن رائے کی شکل میں ہوئی ہے۔ ابو اسلم کاظم اعظمی سماجوادی پارٹی کے ممبر اسمبلی ابو اعظمی کا بھتیجہ ہے وہیں گروہ کا سرغنہ کیلاش راجپوت یو اے ای میں رہتا ہے اور وہیں سے پورے نیٹ ورک کو چلاتا ہے۔ ملزم ابو اس کا داہنا ہاتھ مانا جاتا ہے۔ پولیس پوچھ تاچھ میں ملزم امت نے ابو اعظمی کے نام کا خلاصہ کیا ہے اس کے بعد پولیس نے منگلوار کو ممبئی سے ابو اسلم کو گرفتار کرلیا اور اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ دوبئی میں ایک کارگو کمپنی میں کام کرتا ہے بعد میں وہ ممبئی آگیا۔ پھراس نے گووا میں ایک ریستوراں کھولا اور وہ وہاں گروہ کے سرغنہ کیلاش راجپوت کے رابطے میں آیا۔ اس کے بعد اس نے اس کے ساتھ مل کر اس دھندے کو آگے بڑھایا اور دیکھتے دیکھتے کیلاش کے ہندوستانی نیٹ ورک کا سب سے بڑا کھلاڑی بن گیا۔ نشیلی چیزوں خاص طور پر ممنوعہ ڈرگس کے بڑھتے استعمال اور اسمگلنگ کے تیزی سے پھیلے نیٹ ورک میں دہلی این سی آر کو ایک بڑا ٹرانزٹ پوائنٹ بنا دیا۔ اسمگلر یہاں سے اپنے قومی اور بین الاقوامی نیٹ ورک تھا نشیلی چیزوں کو دھڑلے سے سپلائی کررہے ہیں۔ خاص طور پر ڈائیجے پام ، مینڈریس، مارفن اور کوٹامائن وغیرہ ممنوعہ ڈرگس کا چلن بڑھتا جارہا ہے۔ میاؤں میاؤں نام سے مشہور میفوڈرون ڈرگ اس وقت سب سے زیادہ ڈیمانڈ میں ہے۔ سال 2010ء میں بھارت میں اس کی اینٹری ممبئی کے راستے ہوئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ممبئی کے باز آبادکاری سینٹرس میں زیادہ تر نئے منشیات کے عادی میاؤ ں میاؤں کے شکار بتائے جاتے ہیں۔ ڈرگس کا مسئلہ دن بدن پورے دیش میں بڑھتا جارہا ہے۔ بھارت کے لئے یہ اس لئے بھی تشویش کا باعث ہے کیونکہ افغانستان کے راستے پاکستان اس کی اسمگلنگ کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور ڈرگس کے پیسے سے ہی اس کی دہشت گردانہ سرگرمیاں چلتی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟