ایم سی ڈی دہلی کو اوپن اربن سلم بنا رہی ہے

راجدھانی دہلی میں آج بھی کوڑے کو ڈمپ کیا جارہا ہے۔ کوڑے کو لیکر اب تک کی تمام اسکیمیں ابھی تک سرے نہیں چڑھ پا رہی ہیں۔ ایم سی ڈی نے کوڑا انتظام کو لیکر قریب15 سال پہلے ایک اسکیم بنائی تھی۔ ابتدائی دور میں کالونیوں میں سوکھے اور گیلے کوڑے کے لئے نیلے اور ہرے رنگ کے کوڑے دان رکھوائے گئے تھے بعد میں کوڑے کے انتظام کو لیکر پرائیویٹ کمپنیوں سے معاہدہ کیا گیا لیکن اب یہ صرف نارتھ ایم سی ڈی کے پانچ زون اور ساؤتھ کی ایک آدھ کالونی تک محدود ہے۔ دہلی میں روزانہ قریب 9 ہزار میٹرک ٹن کوڑا جمع ہورہا ہے۔اس کوڑے کو ان لینڈفل میں ڈالا جارہاہے جو برسوں پہلے بھرچکی ہیں۔ بھلسوا، غازی پور، اوکھلا لینڈ فل میں 100-100 فٹ اونچے کوڑے کے پہاڑ بن چکے ہیں اس کے باوجود وہاں آج بھی کوڑا پھینکا جارہا ہے۔ عدالت کے حکم کے باوجود دہلی کی سڑکوں سے کوڑا نہیں ہٹائے جانے پر دہلی ہائی کورٹ نے ایسٹ اور نارتھ و ساؤتھ ایم سی ڈی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کی نگراں چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس ہری شنکر پر مشتمل بنچ نے تینوں کمشنروں کو 21 جون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ کوڑا ہٹائے جانے کو لیکر کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ مانسون آنے سے پہلے ہی ڈینگو اور چکن گنیا دستک دے چکے ہیں۔ عدالت نے ایم سی ڈی سے کہا ہے کوڑا ہٹانا آپ کی بنیادی ڈیوٹی ہے اور اس کے لئے بھی آپ کو کورٹ کا حکم چاہئے ۔ کسی کو تو ذمہ دار بننا ہوگا۔ بتادیں تینوں ایم سی ڈی میں قریب 70 ہزار صفائی کرمچاری کام کرتے ہیں اس میں سے تقریباً 20 ہزار عیوضی یا ٹھیکے پر ہیں۔یونیفائڈ ایم سی ڈی کی ڈیولپمنٹ کمیٹی کے چیئرمین جگدیش مامگئی کے مطابق عموماً ان ملازمین کا کام صبح 7 بجے سے شروع ہوکر دوپہر 3 بجے تک ختم ہوجانا چاہئے لیکن کہیں بھی یہ قاعدہ نہیں لاگو ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان ملازمین میں یارڈ اسٹک (صفائی کی جگہ) سالوں سے نہیں بدلے گئے ہیں۔ بڑھتی آبادی اور بڑھتے کوڑے کو دیکھتے ہوئے یارڈاسٹک کو بڑھایا جانا چاہئے تھا، لیکن ایسا نہیں کیاگیا۔ صفائی محکمے میں کرپشن پر بھی روک نہیں لگ پارہی ہے۔ دوسری طرف صفائی ملازمین کا کہنا ہے ہمارا استحصال ہورہا ہے۔ ہمیں وقت سے تنخواہ نہیں مل پا رہی ہے۔ مسلسل ہڑتال چلتی رہتی ہے۔ اس کے چلتے راجدھانی میں جہاں تہاں کوڑے کے ڈھیر دکھائی دیتے ہیں۔ کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود آج راجدھانی اوپن ڈمپ بنی ہوئی ہے۔ اب جب نئی کارپوریشنیں وجود میں آئی ہیں حکمراں پارٹی کا یہ فرض بنتا ہے کہ شہر میں کوڑا ڈسپوزل کی ٹھوس اسکیم بنائی جائے اور دیش کی راجدھانی کو اوپن سلم بننے سے بچایا جائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟