تین طلاق پر جلد انصاف کی تلاش میں مسلم خواتین

ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے تین طلاق، نکاح، حلالہ اور کثیر شادیوں کی روایت کافی اہم ترین مسئلے ہیں اور اس سے جذبات جڑے ہوئے ہیں اور اسے ٹالا نہیں جاسکتا۔ اتنا اہم ہے کہ آئینی بنچ اس معاملے کی سماعت ترجیحاتی بنیاد پر کرنے اور اس سلسلے میں گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران بھی بیٹھنے کیلئے تیار ہے۔ کئی مسلم خواتین نے تین طلاق جیسی بہت سی شرعی روایتوں کو ختم کرنے کی عرضی داخل کر رکھی ہیں۔ کچھ مسلم مردوں نے تین طلاق کی دھجیاں اڑانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ ایک این آر آئی نے مبینہ طور سے اخبار میں اشتہار دے کر اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے۔ ملزم محمد مستقیم الدین نے 25 سال کی خاتون سے جولائی 2015ء میں شادی کی تھی اور اسے اپنے ساتھ سعودی عرب لے گیا تھا۔ پچھلے مہینے یہ شادی شدہ جوڑا اپنے 10 مہینے کے بچے کے ساتھ حیدر آباد آیا، اپنی بیوی اور بچے کو بھارت چھوڑ کر مستقیم الدین سعودی عرب لوٹ گیا۔ اس نے اخبار میں اشتہار دے کر اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد کے کواٹپلی میں ایک شخص کے شادی کے 8 دن بعد ہی پوسٹ کارڈ سے طلاق پیغام بھیجنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولیس نے سنیچر کو بتایا کہ عورت کی شکایت کے بعد اس کے شوہر محمد حنیف (38 سال) کو گرفتار کرلیا گیا۔ انہوں نے بتایا ایک کپڑا کمپنی میں سپر وائزر حنیف نے 9 مارچ کو تالاب کاٹا کی باشندہ ایک عورت سے شادی کی تھی۔ شادی کے ایک دن بعد ہی حنیف گھر سے چلا گیا تھا اور بعد میں اس نے مطلع کیا تھا کہ وہ علاج کیلئے ایک پرائیویٹ ہسپتال جارہا ہے ۔ اس کے بعد وہ گھر نہیں لوٹا۔ پولیس نے بتایا کہ حنیف نے 16 مارچ کو کواٹپلی میں واقع اپنی بیوی کے گھر تین طلاق لکھا ہوا ایک پوسٹ کارڈ بھیجا ، جس میں کہا کہ اس نے دو گواہوں کی موجودگی میں یہ خط لکھا ہے۔ حنیف نے موبائل فون سے بھی اپنی بیوی کو طلاق کے بارے میں خبر کردی۔ بجنور کے ایڈیشنل لیبر کمشنر ناصر سے طلاق ملنے پر بیوی عالیہ صدیقی نے منگلوار کو وزیر اعظم نریندر مودی و زیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی کو ٹوئٹ کرکے انصاف کی اپیل کی ہے۔ عالیہ کو شوہر کا طلاق نامہ اسپیڈ پوسٹ سے ملا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جہیز میں فارچونر کار نہ دینے کی وجہ سے طلاق دی گئی ہے۔ اس مسئلے کو وہ سپریم کورٹ لے جائیں گی۔ عالیہ صدیقی اشوک نگر میں ڈاٹا فنڈنگ کمپنی چلاتی ہے۔پچھلے سال 25 نومبر کو اس کی شادی آبائی گھر الہ آباد میں قنوج کے چھبراؤ علاقے کے باشندے ناصر سے ہوئی تھی۔ عالیہ نے بتایا کہ جہیز میں سوئفٹ ڈیزائر کار دی گئی تھی، لیکن ناصر فارچونر کار کی مانگ کررہا تھا۔ تین طلاق پر دیش میں چھڑی جنگ میں بریلی کے اعلی حضرت خاندان کی بہو ندا خان بھی کود پڑی ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے کہا ہے کہ مسلم خواتین نے بھاجپا کو ووٹ دیا اب سرکار تین طلاق پر کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرے۔ ندا خان کی اس لڑائی میں بریلی کے مسلم سماج سے وابستہ سماجی کارکن خواتین بھی کود پڑی ہیں۔ اعلی حضرت خاندان کی بہو ندا خان نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ سشما سوراج کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ سے تین طلاق روایت کو ختم کرنے کی مانگ کی ہے۔ ہندوستان اخبار سے بات چیت میں ندا خان نے کہا کہ تین طلاق کی روایت سے عورتوں کا استحصال ہورہا ہے۔ شوہر جب چاہتا ہے تب عورت کو اپنی مرضی سے طلاق دے دیتا ہے۔ ایسے میں عورتیں بے گھر اور بے سہارا ہوجاتی ہیں۔ اس روایت پر فوراً روک لگائی جانی چاہئے۔ قرآن شریف میں عورتوں کو جو حقوق حاصل ہیں وہ سبھی دئے جانے چاہئیں۔ آل انڈیا پرسنل لا بورڈ نے بدھوار کو گؤ ہتیا اور تین طلاق کو غیراسلامی مانتے ہوئے اسے حرام قرار دیا ہے۔ بورڈ نے ناجائز سلاٹر ہاؤس بند کرنے کے یوگی سرکار کے فیصلے کو بھی صحیح ٹھہرایا ہے۔ شیعہ لکھنؤ کے جی پی کالج میں ہوئی بورڈ کی ورکنگ میٹنگ میں دیش بھر سے آئے علما نے بورڈ کے فیصلوں و تجاویز پر ایک رائے سے اتفاق ظاہر کیا ہے۔ بورڈ کے ترجمان مولانا یعقوب عباس نے کہا ہے کہ تین طلاق کے خلاف ستی پرتھا کی طرح قانون بنے تاکہ کسی کی چائے میں شکر کم ہونے اور لڑکی پیدا ہونے پر اس کا شکار نہ ہونا پڑے۔پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ کے دور میں اسلام میں تین طلاق کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے تو پھر مسلمان کیسے تین طلاق کے نام پر بچیوں کی زندگی سے کھیل رہے ہیں۔ لیکن شیعہ پرسنل لاء بورڈ پوری طرح سرکار کے ساتھ ہے۔ ساتھ ہی مولانا نے کہا کہ مرکز کی مودی سرکار سچر کمیشن کی طرز پر مسلمانوں میں شیعہ فرقے کا الگ سے سروے کرائے کیونکہ دیش کے تقریباً 6 کروڑ شیعہ مسلمانوں کو سچر کمیشن کی رپورٹ میں نظرانداز کیاگیا ہے۔ گورکھپور میں تین طلاق کا حیرت انگیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ چار سال پرانے اس معاملے میں 90 سال کے بزرگ نے 80 سال کی بیوی زیب النساء کو غصے میں طلاق دے دی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟