اور اب اسٹاک ہوم میں آتنکی حملہ

مغربی یوروپ میں سال 2012ء سے 2017ء کے درمیان آتنک وادی حملوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ پانچ سال میں مغربی دیشوں میں 14 آتنکی حملے ہوچکے ہیں۔ ان حملوں میں 360 شہریوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ سب سے بڑے حملے فرانس میں ہوئے۔ 2015ء میں ہوئے آتنکی حملے میں فرانس میں 130 اور 2016 ء میں ہوئے حملے میں 86 شہری مارے جاچکے ہیں۔ بلجیم میں ہوئے ایک حملے میں 2016ء میں 31 لوگوں کی جان گئی تھی۔ تازہ حملہ سوئڈن کی راجدھانی اسٹاک ہوم میں ہوا ہے جہاں ایک شخص نے بھیڑ والے علاقے میں لوگوں پر ٹرک چڑھادیا جس سے چار لوگوں کی موت ہوگئی اور 15 دیگر زخمی ہوگئے۔ واردات میں استعمال ٹرک کے ڈرائیور کو اس وقت اغوا کرلیاگیا جب وہ ایک ریستوراں میں بیئر پینے جارہاتھا۔ واردات کو انجام دینے والے ٹرک حملہ آور کی تلاش میں بڑے پیمانے پر تلاشی مہم چھیڑی گئی اور کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ سوئڈن پولیس نے اس ٹرک سے ایک آلہ برآمد کیا ہے جس میں ایک شخص نے اسٹاک ہوم میں ٹرک کو بھیڑ میں چڑھادیا تھا۔ واردات میں 4 لوگوں کے مرنے کی خبر ہے۔ حکام نے بتایا کہ نام نہاد مشتبہ ڈرائیور شہری 39 سالہ ازبیک ہے جو اب پولیس کی حراست میں ہے۔ پولیس چیف نے بتایا کہ ہمیں گاڑی میں ایک آلہ ملا ہے اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ابھی ہم یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ بم ہے یا کوئی اور آلہ ہے۔ پولیس نے کہا کہ انہوں نے ایک شخص کو حراست میں لیا ہے جس کا حلیہ مشتبہ حملہ آور گہرے رنگ کی ٹوپی اور جیکٹ پہنے ہوئے جاری کی گئی تصویر کی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے ۔انگریزی اخبار ’ابٹوبلیڈیٹ‘ کے مطابق تصویر والا شخص ازبیکستان کا باشندہ ہے۔ 39 سالہ شخص آئی ایس کا حمایتی ہے اگر اس کی آتنکی حملے کی شکل میں تصدیق ہوئی تو سوئڈن کا یہ پہلا خطرناک حملہ ہوگا۔ ادھر شام اور عراق میں لگاتار مل رہی ہار سے بوکھلاہٹ میں آتنکی تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے 8786 لوگوں کے قتل کا فرمان جاری کیا ہے۔ فہرست میں زیادہ تر امریکہ اور برطانیہ کے لوگ ہیں۔ یہ دنیا کی سب سے لمبی ہلاک فہرست مانی جارہی ہے۔ بیشک شام اور عراق میں آئی ایس کمزور پڑ رہی ہو لیکن باقی دنیا میں اس کے سیل مسلسل دھماکے کررہے ہیں۔ زیادہ تر معاملوں میں یہ مقامی حمایتیوں کی مدد لیتے ہیں اور وہ یہ آتنکی حملے کررہے ہیں۔ مغربی یوروپ اور امریکہ ان کے نشانے پر آچکے ہیں۔ یوروپ کے کچھ دیشوں میں انسانی حقوق کی دہائی دینے والوں پر آئی ایس کی لگاتار گاج گر رہی ہے۔ کبھی فرانس، کبھی بلجیم ،کبھی جرمنی اور اب سوئڈن سبھی آئی ایس کے نشانے پر ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟