راجوری گارڈن ضمنی چناؤ کے نتیجہ کا مطلب کیا ہے

دہلی کی راجوری گارڈن اسمبلی سیٹ کیلئے ہوئے ضمنی چناؤ کا نتیجہ بی جے پی کے حق میں آنا تو اہم ہے لیکن اس سے زیادہ اہم عام آدمی پارٹی کا اس بری طرح ہارنازیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ پچھلے چناؤ میں ساڑھے دس ہزار سے زیادہ ووٹ کے فرق سے یہ سیٹ جیتنے والی عام آدمی پارٹی کا امیدوار اس بات اپنی ضمانت تک نہیں بچا سکا۔ انہیں صرف 10243 ووٹ ملے۔ اس جیت سے اسمبلی میں ا ب بھاجپا ممبران کی تعداد 4 ہوگئی ہے۔ عاپ امیدوار ہرجیت سنگھ تیسرے نمبر پر رہے۔ کل جائز ووٹ کے چھٹے حصے سے کم ووٹ ملنے کے سبب ان کی ضمانت ضبط ہوگئی ہے۔ انہیں کل 13.11 فیصد ووٹ ملے۔ 2015 کے چناؤ میں یہیں سے کانگریس امیدوار کی ضمانت ضبط ہوئی تھی۔ بھاجپا ۔ اکالی دل کے امیدوار منجندر سنگھ سرسہ 10 ہزار ووٹ سے ہارے تھے۔ پنجاب میں ہوئے اسمبلی چناؤ میں یہاں کے عام آدمی پارٹی کے ممبر اسمبلی جرنیل سنگھ نے استعفیٰ دیا تھا جس وجہ سے یہاں ضمنی چناؤ ہوا۔ دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ اس بار کانگریس کو 25950 ووٹ ملے اور عام آدمی پارٹی کو 102431 ووٹ ملے۔ اگر ان دونوں کے ووٹ جوڑ بھی دئے جائیں تب بھی بھاجپا امیدوار کے ووٹ زیادہ ہے۔ جیت کے بعد بی جے پی ۔ اکالی دل کے امیدوار منجندر سنگھ سرسہ نے کہا کہ جنتا نے عاپ کو مسترد کردیا ہے۔ یہ عاپ پارٹی کی سرکار کا زوال ہے۔ کیجریوال کرسی چھوڑ کر پھر سے چناؤ کرائیں۔ عام آدمی پارٹی کی ہار پر سوراج انڈیا کے قومی ترجمان انوپم نے کہا کہ عاپ نے اپنی ساکھ کھو دی ہے۔ وہ جنتا کے من سے بہت جلد اتر گئی ہے۔ عاپ دیش میں تبدیلی کی سیاست کے مقصد سے آئی تھی لیکن خود بدل گئی۔ انہوں نے کہا پنجاب میں اکالیوں کو جنتا نے 10 سال بعد اپنے دلوں سے نکال دیا تو وہیں دہلی کی جنتا نے محض 2 سال کے بعد ہی عاپ کے تئیں یہ رخ دکھا دیا ہے۔انہوں نے کہا راجوری گارڈن ضمنی چناؤ کا نتیجہ صرف ایک سیٹ کیلئے نہیں بلکہ پوری دہلی کی جنتا کے دل کا رجحان ہے۔ بی جے پی۔ اکالی امیدوار کی جیت نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ یہاں بھی وزیر اعظم نریندر مودی کا جلوہ برقرار ہے۔ چناؤ میں کانگریس دوسرے نمبر پر رہی۔ ہار کے بعد بھی یہ سوچ کر خوش ہوسکتی ہے کہ اس کا ووٹ بینک واپس لوٹنے لگا ہے۔ ضمنی چناؤ کے نتیجہ نے عام آدمی کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور اس ہار کا سیدھا اثر دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ پر پڑے گا۔ کانگریس نے اپنا ووٹ فیصد بڑھایا ہے جو ووٹ پچھلے چناؤ میں کانگریس سے نکل کر عاپ کی طرف آگیا تھا وہ واپس چلا آیا ہے۔ اس کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ایم سی ڈی چناؤ میں لڑائی بھاجپا۔ کانگریس کے درمیان ہوگی۔عام آدمی پارٹی امیدوارہرجیت سنگھ کی بری طرح ہوئی ہار بتاتی ہے لوگوں کو پارٹی نیتاؤں کے ذریعے مودی و سرکاری اداروں و دیگر پارٹیوں پر لگائے گئے الزامات راس نہیں آئے اور انہوں نے عاپ کو سبق سکھانے کی ٹھان لی ہے۔ کیا ایک طرح سے یہ نتیجہ عام آدمی پارٹی کے دو سال کی میعاد پر ریفرنڈم مانا جائے؟ اروند کیجریوال کو اس ہار کی ذمہ داری لینی ہوگی۔ وعدہ کر کے نہ پورا کرنا ، بھاگ جانا، الٹے سیدھے الزام لگانا، دہلی کی جنتا کو راس نہیں آرہا ہے۔ اس ضمنی چناؤ کا اثر ایم سی ڈی چناؤ پر پڑنا طے ہے۔ بھاجپا پچھلے 10 سالوں سے ایم سی ڈی میں اقتدار میں ہے۔ تمام طرح کے کرپشن کے الزامات سے گھرنے کے بعد بھی مودی لہرکی بدولت وہ پھر سے اقتدار میں لوٹ سکتی ہے لیکن اگر بھاجپا اقتدار میں آئی تو اس بار وزیر اعظم کی ذمہ داری ہوگی کہ ایم سی ڈی میں کرپشن سے پاک صاف ستھرا انتظامیہ دیں۔ فی الحال تو عام آدمی پارٹی بری طرح سے بے نقاب ہوگئی ہے۔ پانی۔ بجلی معاف کرنے کا اثر اگر راجوری گارڈن کے ووٹروں پر نہیں پڑا تو کس اشو پر پارٹی ایم سی ڈی چناؤ لڑے گا؟ہاں ای وی ایم کا اشو تو ہے ہی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟