کلبھوشن جادھو کو ابھی بھی بچایا جاسکتا ہے

ہندوستانی بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن جادھو کو پاکستان میں پھانسی کی سزا سنائے جانے کا اشو منگل کے روز لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں اٹھا۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں کہا کہ جادھو کے پاس جائز پاسپورٹ کا ملنا اس بات کا ثبوت کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ ہندوستانی جاسوس ہیں۔ یہ واقعہ پاکستان کو بے نقاب کرتا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا جادھو بھارتیہ بحریہ کے سابق افسر رہے ہیں جو ایران کے چابہار میں چھوٹا موٹا کاروبار کرتے تھے۔ اس میں ایک مقامی ایرانی شہری ان کا سانجھے دار بھی تھا۔ کاروبار کے سلسلہ میں ان کا چابہار میں آنا جانا لگا رہتا تھا۔ ابھی بھی کلبھوشن جادھو کی جان بچائی جاسکتی ہے۔اگر تاوقت پاکستانی فوج چاہے تو پاکستان کے آرمی ایجنٹ 1952 کے تقاضہ 7.2.3 کے مطابق فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف شہری عدالتوں میں اپیل نہیں کی جاسکتی لہٰذا جادھو کو اعلی فوجی ٹریبونل کا دروازہ کھٹکھٹانا ہوگا۔ پاکستان کے سابق اٹارنی جنرل انور منصور خاں کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں دو سال کا وقت لگ سکتا ہے۔ جادھو کی پھانسی کی سزا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے دی ہے لہٰذا اس کے پاس پہلا متبادل میجر جنرل کی آرمی ٹریبونل میں پھانسی کی سزا کے خلاف اپیل کرنے کا حق ہے۔ اگر یہ ٹریبونل سزا برقرار رکھتی ہے تو جادھو کے پاس فوج کے سربراہ کے سامنے اپیل کرنے کا موقعہ ہوگا۔ اگر وہ چاہیں تو معاملے میں آخری فیصلہ دے سکتے ہیں۔ اب فوجی کورٹ کے خلاف پاک سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔ پھانسی کی سزا پائے 16 لوگوں نے سال2016ء میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی یہ کیس ابھی التوا میں ہے۔ فوج کے سربراہ سے اپیل خارج ہونے کے بعد جادھو پاک صدر کے سامنے رحم کی اپیل داخل کرسکتے ہیں یہ ان کے لئے آخری متبادل ہوگا۔ بھارت اقوام متحدہ کے ذریعے کلبھوشن جادھو کااشو بین الاقوامی عدالت میں اٹھا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ممبر ہونے کے ناطے پاکستان کو بین الاقوامی ذمہ داری پوری کرنے کو کہا جاسکتا ہے۔ یہ ممبر ملکوں کے درمیان کسی تنازعہ کے حل کا ذریعہ ہے۔ بین الاقوامی عدالت میں پھانسی کی سزا کو لیکر تین معاملوں میں متاثرہ دیشوں کو راحت دی ہے۔پہلا گووا، جرمنی اور میکسیکو نے امریکہ میں پھانسی کی سزا پائے اپنے شہریوں کو بچانے کیلئے عرضیاں داخل کی تھیں۔1998ء میں پہلا گووا،1999ء میں جرمنی اور 2003ء میں میکسیکو کے شہریوں کو پھانسی کی سزا سے راحت ملی۔ویانا معاہدہ کسی شہری کو دوسرے دیش میں حراست میں لئے جانے پر اپنے سفارتخانے یا دوسرے شہریوں کو رابطہ قائم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ملزم کو قانونی مدد پانے کا بھی حق ہے۔ کلبھوشن کو بچانے کیلئے کئی متبادل کھلے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟