کسانوں کی خودکشی کا نہ رکتا سلسلہ

مودی سرکار کسانوں کے مفاد میں بھلے ہی ’’کسان کلیان‘‘ جیسی تمام اسکیموں کے اعلان کرنے میں لگی ہوئی ہے لیکن نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) نے چونکانے والے اعدادو شمار کا انکشاف کیا ہے۔ اس کے مطابق 2015 میں 2014 سے زیادہ کسانوں اور زرعی مزدوروں نے خودکشی کی تھی۔ کہنے کو مودی سرکار 2014ء میں ہی اقتدار میں آئی تھی لیکن 2015ء میں پوری طرح حکومت میں تھی۔ یہ بتادیں کہ این سی آر بی ایک سال پہلے کے ڈاٹا ہی جاری کرتا ہے۔ غور طلب ہے کہ مودی حکومت نے کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے، فصل بیمہ یوجنا جیسی تمام اسکیمیں شروع کی ہوئی ہیں۔ اس سے پہلے اگر 2014 ء اور 2015 کے اعدادو شمار پر نظر ڈالیں تو پائیں گے کہ سال2015ء میں کل 8007 کسانوں نے خودکشی کی تھی جو سال 2014ء میں خودکشی کرنے والے 5650 کسانوں کی تعداد سے 42 فیصدی زیادہ ہے۔ حالانکہ اس دوران زرعی مزدوروں کی خودکشی میں کمی درج کی گئی ہے۔ 2014 کے مقابلے 31 فیصدی کسانوں نے کم خودکشیاں کی ہیں۔ اعدادو شمار کے مطابق2014ء میں جہاں 6710 زرعی مزدوروں نے خودکشی کی تھی وہیں 2015ء میں 4595 ذرعی مزدوروں نے خود کو ختم کرلیا تھا۔این سی آر بی کی رپورٹ ’’حادثاتی اموات اینڈ سوسائڈ ان انڈیا 2015 ‘‘ نام کی اس رپورٹ کے مطابق سال2014 کے مقابلے 2015 میں کسانوں اور ذرعی مزدوروں کی خودکشی میں دو فیصد اضافہ ہوا ہے اور کل 12602 کسانوں اور ذرعی مزدوروں نے موت کو گلے لگایا تھا جبکہ 2014 ء میں کل 12360 کسانوں اور ذرعی مزدوروں نے خودکشی کی تھی ۔ یعنی کسانوں کی 87 فیصدی سے زیادہ سات ریاستوں مہاراشٹر 4291، کرناٹک 1569، تلنگانہ 1400، مدھیہ پردیش 1290، چھتیس گڑھ 954، آندھرا پردیش 916 اور تاملناڈو 606 ہوئیں۔غور طلب ہے کہ سال2014ء اور 2015 میں کم بارش کے چلتے دیش کا بڑا حصہ خوشک سالی کی زد میں آگیا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ ان میں 38.7فیصدی کسانوں نے کنگانی ،قرض اور کھیتی میں مشکلات کے چلتے جان لی۔ اس میں بھی 73فیصدی خودکشی کرنے والے کسانوں کے پاس دو ایکڑ یا اس سے کم زمین تھی۔ اعدادو شمار پر نظرڈ الیں تو خودکشی کرنے والی ریاستوں میں سب سے زیادہ مہاراشٹر آگے ہے تو ساؤتھ انڈیا کی ریاستوں کا نام بھی کسانوں کی خودکشی کے معاملوں میں درج ہے۔ ان اعدادو شمار میں اترپردیش جیسی ریاست کی کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ خودکشی کرنے والے کسانوں کی اعدادو شمار اور بھی زیادہ ہے۔ تمام اقدامات ،سہولیات کے باوجود کسانوں کی خودکشی کو روکنا کسی بھی سرکار کی ترجیح ہونی چاہئے جو نہیں ہورہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟