کیا نئی تکنیک سے سرحد پار سے دراندازی پر کنٹرول ہوگا

پاکستان دراندازوں کو بھارت میں دھکیلنے کا سلسلہ بند نہیں کررہا ہے۔ ساؤتھ کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے پہلگام کے پاس ابورا گاؤں میں دیر شام (ایتوار سے) جاری مڈ بھیڑ ختم ہوگئی ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق مڈ بھیڑ میں سکیورٹی فورس نے 3 دہشت گردوں کو مار گرایا ہے۔ دہشت گردوں کے پاس سے تین اے کے۔47 رائفلز برآمد ہوئیں ہیں۔ بھارت کو ان دراندازوں کو روکنے کیلئے اور سخت قدم اٹھانے ہوں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت سرحد پار اور کنٹرول لائن سے گھس پیٹھ روکنے کے لئے 20 انٹرنیشنل کمپنیوں کی مدد سے نئی تکنیک تیار کررہا ہے۔ بھارت ۔ اسرائیل جوائنٹ ورکنگ گروپ نے اس بارے میں حکمت عملی تیار کی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ کے ورکنگ پلان کے تحت اس سال کے آخر تک بارڈر کو ہائی ٹیک بنانے کا کام پورا کرلیا جائے گا۔ اس کے لئے مفصل یونیفائڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم بنایا جارہا ہے۔ اس کے نفاذ ہونے سے پورے بارڈر پر گشت کے لئے زیادہ جوانوں کی تعیناتی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ راڈار دراندازی کی معلومات دے گا اور اطلاع کے بعد فوراً کارروائی کر دراندازوں کے پاکستانی منصوبے پر پانی پھیر دیا جائے گا۔ جموں و کشمیر کے سانبا اور کٹھوا کے بارڈر پر سب سے پہلے اس اعلی تکنیک کے آلات قائم کئے جائیں گے۔ جموں و کشمیر سے لگنے والے پاکستان بارڈر اور کنٹرول لائن سے دہشت گردوں کے ذریعے پورے سال دراندازی کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ بارڈر پر بی ایس ایف اور ایل او سی پر فوج کے جوان گھس پیٹھ روکنے کے لئے محاذی چوکیوں سے نظر رکھ کر کارروائی کرتے ہیں اور 24 گھنٹے گشت کی جاتی ہے۔ فوج کے ذرائع کے مطابق ہائی ٹیک سسٹم چالو ہونے کے بعد بارڈر پر حالات تکنیکی مرکز پر دراندازی کی کوشش ہوتے ہیں فوراً معلومات آجائے گی اور موقعہ پر ہی دہشت گردوں کو ڈھیر کیا جاسکے گا۔ حال ہی میں فوج اور بی ایس ایف کی لگاتار گشت کے باوجود ہر سال اوسطاً 100 دہشت گرد دراندازی میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ پاکستان کے ذریعے جنگ بندی توڑنے سے دراندازی کرنے والے دہشت گردوں کو پاک فوج کے ذریعے کورنگ فائر ملتی ہے۔ سرجیکل اسٹرائک کے بعد دراندازی کی کوششوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ایک سال میں پاکستان کی جانب سے 150 دہشت گرد گھس پیٹھ کر جموں وکشمیر کے علاقوں میں داخل ہوئے۔ وادی کشمیر میں پتھر بازی وسیع تشدد کے واقعات میں بیشک کمی آئی ہے لیکن سرحد پار سے دہشت گردوں کی دراندازی میں اضافہ ہورہا ہے۔ امید ہے کہ نئی جدید تکنیک سے دراندازی پر قابو پایا جاسکے گا۔ ذرائع کے مطابق تکنیکی سازو سامان کیلئے 20 انٹر نیشنل کمپنیوں کو آرڈر دے دئے گئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟