اسرائیلی صدر کے دورہ سے دونوں ملکوں کے رشتے مضبوط ہوئے ہیں

اسرائیل کے صدر ریووین رولن کے چھ روزہ دورۂ ہند سے ہند ۔اسرائیل میں بڑھتے رشتوں کی سمت میں ایک اور اہم قدم رہا۔ موجودہ عالمی پس منظر میں اسرائیل بھارت ایک دوسرے کے فوجی اور وسیع اقتصادی سیکٹر میں اہم سانجھے دار ہیں۔ اب بھارت کھل کر اسرائیل سے اپنی دوستی کے سامنے آنے سے نہیں گھبراتا۔نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد بھارت نے کئی ایسے ملکوں سے رشتے بہتر کئے ہیں جن سے پہلے کھلے عام دوستی قبول کرنے سے پرہیز تھا۔ بہت برسوں پہلے مجھے بھی اسرائیل جانے کا موقعہ ملا لیکن تب بھارت ۔ اسرائیل کے کھلے رشتے نہیں تھے۔ ایک تیسرے دیش سے ہوتے ہوئے میں تل ابیب گیا تھا۔ لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ اب اسرائیل۔ بھارت کے رشتے نہ صرف کھلے ہیں بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ اسرائیل نے ہمیشہ بھارت کی مدد کی ہے۔ جب کارگل جنگ ہوئی تھی تو ہماری بوفورس توپ کے گولے ہمارے پاس نہیں تھے۔اسرائیل نے ہی ہمیں بوفورس توپ کے گولے دئے تھے۔ پٹھانکوٹ حملہ کے دوران اسرائیل نے ہی ہمارے ہیلی کاپٹروں کو ڈسکوری تکنیک دی تھی۔ جس سے ہمیں پتہ چلا تھا کہ دہشت گرد کہاں چھپے ہوئے ہیں۔ اسرائیل مشرقی وسطیٰ میں واقع عالمی سیاسی پس منظر سے اہم ملک ہے۔ اسرائیل سے رشتے بہتر بنانے میں اس وقت کے وزیر اعظم نرسمہا راؤ کا خاص اشتراک رہا۔ انہوں نے 1992ء میں پہلی بار اسرائیل کے ساتھ رشتے قائم کئے تھے۔ آج دیش اسی کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے عہد میں یہ رشتے اور مضبوط ہوئے۔ اسرائیل کے صدر ریون رولن پچھلے 20 برسوں میں پہلے اسرائیل صدر ہیں جنہوں نے ہندوستان کا دورہ کیا۔ ان کا گرمجوشی سے ہندوستان میں خیر مقدم ہوا۔ حیدر آباد ہاؤس میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد دونوں لیڈروں میں نمائندہ سطح کی بات چیت کے بعد دونوں ملک آبی وسائل مینجمنٹ اور ذرعی اشتراک کے لئے دو اہم سمجھوتے ہوئے تھے ۔اسرائیل آبی نظم میں ماہر ہے، ایسے میں بھارت میں جن مقامات پر پانی کی کسی وجہ سے کمی ہے اس میں اسرائیلی تکنیک فائدہ پہنچائے گی۔ پچھلے کچھ برسوں میں دونوں دیشوں کے باہمی رشتے کافی مضبوط ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی صدر نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں بھارت کا اہم تعاون کرنے کا عزم جتایا ہے اور دونوں ملکوں نے دہشت گردی نیٹ ورک اور اس کی پرورش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے کے لئے عالمی پس منظر میں دہشت گرد ی کسی ایک دیش کا مسئلہ نہیں رہ گئی ہے۔ حال ہی میں شاید ہی کوئی دیش ایسا ہو جو دہشت گردی سے متاثر نہ ہو۔ ڈیفنس سیکٹر میں اسرائیلی مہمان نے کہا کہ’ میک ان انڈیا‘ اور’ مک ود انڈیا‘ کے لئے ہم تیار ہیں۔ کل ملاکر کامیاب رہے مسٹر ریون رولن کے اس دورہ سے بھارت۔ اسرائیل رشتے اور مضبوط ہوئے ہیں۔(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟