کشمیر میں ماتم کو بہانہ بنا کر تشدد

کشمیرمیں 10 لاکھ روپئے انعام کے مطلوب دہشت گرد تنظیم حزب المجاہدین کے پوسٹر بوائے برہان وانی کی موت پر ماتم منانے کے بہانے جس طرح سے بلوا کیاگیا اس سے یہی پتہ چلتا ہے کہ کشمیر وادی میں کس طرح شورش اور عدم استحکام پیدا کرنے والے لوگ سرگرم ہیں اور توڑ پھوڑ کا بہانہ ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ ویسے یہ پہلی بار نہیں ہوا جب کسی آتنک وادی کی موت پر ماتم منانا اور اس دوران سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت توڑ پھوڑ کرنا اور سکیورٹی فورس پر نشانہ لگا کر حملے کرنا۔ لیکن پچھلے کچھ وقت سے ایسے واقعات میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ ان تازہ جھڑپوں میں اب تک 23 لوگوں کے مارے جانے کی اطلاعات ملی ہیں جبکہ سکیورٹی فورس کے 96 جوانوں سمیت126 لوگ زخمی ہوگئے۔ حالات پر کنٹرول کرنے کے لئے کرفیو جیسی پابندیاں لگائی گئی ہیں اور موبائل، انٹرنیٹ سروس پرروک لگادی گئی ہے۔ حساس ترین حالات کو دیکھتے ہوئے امرناتھ یاترا بھی روک دی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے مسافروں کی سلامتی یقینی ہونے کے امکانات پر یاترا کو بحال کردیا جائے گا۔ کشمیر کے کئی حصوں میں کرفیو کے باوجود جم کر ہوئے تشدد میں بہت سے لوگ زخمی ہوئے ہیں اور کئی مقامات پر پولیس نے گولیاں بھی چلائیں۔ حزب کمانڈر برہان وانی کے جنازے میں 20 ہزار سے زائد لوگ جمع ہوئے تھے۔ جنازے میں شامل لڑکوں نے وانی کے راستے پر چلنے کا عزم کیا اور اسلام اور آزادی تک اپنی لڑائی جاری رکھنے کی بات بھی کی ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے برہان کی موت کے بعد وادی میں دہشت گردی بڑھنے کا اندیشہ جتایا ہے۔ اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ میری بات یاد رکھنا، برہان نے سوشل میڈیا کے ذریعے جتنے آتنک وادی بھرتی کئے تھے اب ان کی قبر سے اس سے کہیں زیادہ بھرتیاں ہوں گئی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں ناراض لوگوں کو برہان کی شکل میں نیا ماڈل مل گیا ہے۔ برہان کے انکاؤنٹر میں مارے جانے کوسکیورٹی فورس کشمیرمیں دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابی قرار دے رہی ہے لیکن اس کے جنازے میں جس طرح کی بھاری بھیڑ شامل ہوئی اس سے مقامی لوگوں کو ڈھال بنا کر علیحدگی پسند اور دہشت گرد تنظیم کے ناپاک منصوبوں کو آگے بڑھانے کی سازش صاف دکھائی دے رہی ہے۔ کشمیر میں ان کمزور کرنے والی طاقتوں کو یہ پیغام دینے کی سخت ضرورت ہے کہ پولیس و سکیورٹی فورس کے ساتھ ساتھ کشمیر اور بھارت سرکار کی طرف سے نرمی برتنے اور رعایت دینے کی بھی ایک حد ہے۔کشمیر کی جنتا کی نمائندگی کرنے والے لوگوں کو بھی یہ سمجھنا ہوگا کہ عدم استحکام اور شورش کا راستہ انہیں کہیں نہیں لے جائے گا۔ تشویش کا باعث یہ ہے کہ اودھم پور میں مشتعل بھیڑ نے امرناتھ شردھالوؤں کی کئی گاڑیوں پر بھی حملہ کیا۔ پتھراؤ میں درجنوں گاڑیاں تباہ ہوئیں اور کئی بھکت زخمی ہوگئے۔ کئی مسافروں سے ’پاکستان زندہ بعد‘ کے نعرے بندوق کی زور پرلگانے کوکہا گیا۔وادی کشمیر کے ساتھ جموں بھی اب دہشت کی زد میں آرہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟