چوطرفہ تشدد سے امریکہ میں خانہ جنگی جیسے حالات

جیسے جیسے امریکہ میں صدارتی چناؤ قریب آتا جارہا ہے وہاں کی اندرونی حالت بدسے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ آج حالت یہ بن گئی ہے کہ امریکہ کی زیادہ تر ریاستیں تشدد کی زد میں ہیں۔ کچھ ریاستوں میں تو تقریباً خانہ جنگی جیسی حالت بنی ہوئی ہے۔امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں جمعرات کو ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران اسنائپروں کے ذریعے گھات لگاکر حملے میں پانچ پولیس ملازمین کی موت ہوگئی ۔ حملے میں 7 لوگ زخمی ہوگئے جبکہ 1 ہزار سے زیادہ لوگوں کو چوٹیں آئی ہیں۔ حملے کا اہم بنیادی ملازم پولیس کے حملہ میں مارا گیا۔ جمعہ کو پولیس نے امریکی پارلیمنٹ کا راستہ تک بند کردیا۔ ٹیکساس کے ڈیلاس شہر میں یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب کچھ لوگ سیاہ فام کو گولی مارے جانے کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ اس حملے کو امریکی سکیورٹی ملازمین پر ہوا اب تک کا سب سے بدتر حملہ بتایا جارہا ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں امریکہ میں نسلی تشدد میں قریب 16 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے سال 250 سے زیادہ سیاہ فام مارے گئے۔ سب سے زیادہ سیاہ فاموں کا قتل کیلیفورنیا میں ہوا۔ اس کے علاوہ ایک سال میں100 سے زیادہ نفرت کرنے والے گروپ بھی بڑھ گئے۔ سب سے زیادہ ہیٹ گروپ نیویارک میں ہے۔ یہ تعداد جلد ایک ہزار ہونے کا اندیشہ جتایا جارہاہے۔ ایسے میں دیش میں آتنکی حملے نہ ہونے سے بھی بڑی چنوتی دیش میں اندورنی تشدد بن گئی ہے۔ڈیلاس پولیس کے چیف ڈیوڈ براؤن نے بتایا کہ دو سیاہ فاموں کی پولیس فائرننگ میں موت ہونے کے احتجاج میں یہاں قریب 800 لوگ مظاہرہ کرنے کے لئے اکھٹے ہوئے تھے۔ احتجاج کو دیکھتے ہوئے موقعہ پر 100 پولیس افسر تعینات کئے گئے تھے۔ مظاہرین کے درمیان کسی اونچے مقام سے چار بندوقچیوں نے گھات لگاکر پولیس والوں پر فائرنگ کردی۔ بندوقچیوں نے 11 پولیس والوں پر بھی گولیاں چلائیں۔ مشتبہ میں سے ایک کو پولیس نے روبو بم کے ذریعے دھماکہ سے اڑادیا۔ اس سے پہلے پولیس اور بندوقچیوں کے درمیان 45 منٹ تک فائرننگ ہوتی رہی۔ انہوں نے بتایا کہ مارے گئے حملہ آور نے پولیس سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ گورے لوگوں کا قتل کرنا چاہتا تھا۔ خاص طور سے پولیس والوں کا۔ حالانکہ کافی دیر بعد بھی پولیس کے سامنے اس نے سرنڈر نہ کرنے پر اسے روبو بم کے ذریعے اڑادیا گیا۔ دراصل امریکہ میں اسی بدھوار کو سینوٹا میں فلینڈو کیسٹائل نام کے لڑکے کی پولیس فائرننگ میں موت ہوگئی تھی۔ فیلینڈو کو پولیس افسر نے اسی کی کار میں گولی ماری تھی۔ واراد ت کے فوراً بعد اس کی منگیتر ڈائمنڈ ریٹرلز نے فیس بک پر واقعہ کی ریڈیو ڈال دی۔ اس سے ڈائمنڈ کی چارسال کی بیٹی کار کی پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر سارا منظردیکھ رہی تھی۔ منگیتر کے مطابق پولیس نے کار کو محض ایک لائٹ ٹوٹی ہونے کی وجہ سے روکا تھا۔ لوئسیانا میں منگلوار کو دو پولیس افسروں کے ساتھ ہوئی جھڑپ کے بعد ایلٹن نام کے شخص کو مار دیا گیا۔ اس کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا میں آگیا۔ ان دونوں واقعات کے بعد ڈیلاس میں احتجاجی مظاہرہ تھا جس میں پولیس والے مارے گئے۔ امریکی صدر براک اوبامہ نیٹو سمٹ میں شریک ہونے پولینڈ کی راجدھانی وارسا گئے ہوئے ہیں۔ فائرننگ کے بعد انہوں نے کہا کہ یہ نفرت پیدا کرنے والا حملہ ہے۔ امریکہ اس سے سہم گیا ہے میں حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لاؤں گا۔ وارسا پہنچنے سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ سیاہ فاموں پر کی گئی خطرناک فائرننگ نسلی امتیاز ظاہر کرنے والی ہے۔ اوبامہ نے یہ بھی کہا تھا کہ گورو کے مقابلے میں افریقی امریکی لوگوں کو روکے جانے کا امکان 30 فیصدی زیاہ ہے۔ روکے جانے کے بعد ان لوگوں کی تلاشی کا امکان 3 گنا زیادہ ہے۔ بتادیں کہ 2015 ء میں قریب100 سیاہ فاموں کو پولیس نے اپنی گولی کا شکار بنایا۔ ان میں سے 37فیصدی لوگ نہتے تھے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟