سوال شنی شنگنا پور مندر چبوترے پر خواتین کے داخلہ کا

بھارت کی خواتین میں نئی توانائی دیکھنے کو مل رہی ہے او ر اب بھارت کی خواتین مردوں سے ہر میدان میں برابری کی مانگ کررہی ہیں۔ ہمارے سامنے شنی شنگناپور مندر کے متبرک چبوترے میں پوجا کررہی خواتین کا کیس ہے۔ خواتین کا شنی شنگناپور کے مندر کے چبوترے میں داخلہ پر پابندی صدیوں پرانی ہے۔ ہمارے آئین نے صدیوں سے پہلے سے ہمارے دیش میں خواتین کو مذہب اور درجے میں مساوی اختیارات دئے ہیں لیکن پجاری اس کو ماننے کوتیار نہیں ہیں۔دراصل گذشتہ دنوں یو ماتا برگیڈ کی قریب 400 خواتین نے متبرک چبوترے پر پوجا کیلئے جانے کیلئے پونہ سے احمدنگر کیلئے کوچ کیا تھا لیکن مندر سے 45 کلو میٹر دور پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔ شنی شنگناپور مندر کا سنچالن ٹرسٹ بورڈ کرتا ہے۔ بورڈ کے وکیل سایا رام بانکر کے مطابق مندر کا سنچالن پبلک ٹرسٹ 1950 کے رول 53 کے تحت ہوتا ہے۔کیونکہ مہاراشٹر کا قانون و انصاف محکمہ وزیر اعلی فڑنویس کے پاس ہے ایسے میں اگر وہ چاہیں تو خصوصی ایکٹ پاس کراکر مندر کے رول کو بدل سکتے ہیں۔ دوسری طرف جیوتش و دوارکا شاردہ پیٹھ کے جگت گورو شنکر آچاریہ سوامی سروپا نند سرسوتی کا کہنا ہے کہ شنی پوجا سے خواتین کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ شنی شنگناپور میں درشن کیلئے خواتین کے درشن کے سلسلے میں کہا کہ خواتین کو سماج میں مساوی حق ملنا چاہئے لیکن شنی کی پوجا کرنے سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ وزیراعلی دیویندرفڑنویس نے پونہ میں بدھوار کو آندولن کاری خواتین سے مل کر ان کی مانگوں کی طرفداری کی ہے۔ وزیر اعلی کی پہل کو دیکھتے ہوئے مندر کے ٹرسٹ بورڈ میں آندولن کاریوں سے بات چیت کرنے کا اشارہ بھی دیا ہے۔ آر ایس ایس کے نیتا ایم جی وید نے بھی کہا کہ مندر میں شنی بھگوان کی پوجا کرنے سے خواتین کو نہیں روکا جانا چاہئے۔ حالانکہ شیو سینا کی خواتین برانچ نے مندر میں خواتین کے پوجا کرنے پر روایتی پابندی کا سمرتھن کیا ہے۔ کانگریسی نیتا سنجے نروپم نے بھی خواتین کے ساتھ ہورہے بھید بھاؤ کو غلط بتایا۔ کانگریس جنرل سکریٹری جناردن دویدی نے کہا کہ شنی شنگناپور مندر میں خواتین کے پوجا کے حق کے لئے ایک مہلا تنظیم کی پہل کی وہ تعریف کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدیوں پہلے سے ہمارے دیش میں خواتین کوہر میدان میں مساوی درجہ ملا ہوا ہے تو پوجا میں کیوں نہیں؟اگر یہ تنازعہ جلد نہیں سلجھتا تو وزیر اعلی دیویندر فڑنویس اور ان کی بھاجپا سرکار کو اس کا حل نکالنے کے لئے مداخلت کرنا پڑے گی۔ ہم امیدکرتے ہیں کہ مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟