مسلم مذہبی پیشواؤں کی دہشت گردی کیخلاف پہل کا خیر مقدم ہے

دیش کے مسلم مذہبی پیشواؤں نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب خطرناک دہشت گرد تنظیم آئی ایس بھارت میں اپنے پاؤں پھیلانے کی کوشش کررہی ہے تب یہ قابل غور ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کے دوران ان مسلم مذہبی پیشواؤں نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ نوجوانوں کو آئی ایس کے تئیں راغب ہونے سے رکیں گے۔ یہ پہلی بار ہے جب راجناتھ سنگھ آئی ایس اشو پر مسلم مذہبی پیشواؤں سے ملے ہیں۔این ایس اے نے ان پیشواؤں کو بتایا کہ آئی ایس کس طرح سے پڑھے لکھے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ قریب ایک گھنٹے تک چلی اس ملاقات میں مسلم مذہبی پیشواؤں نے حکومت کو پوری طرح سے تعاون دینے کا بھروسہ دیتے ہوئے آئی ایس کی مذمت کی ہے۔میٹنگ میں مرکزی وزیرنے کہا کہ بھارت میں بڑی تعداد میں نوجوان اس دہشت گرد تنظیم آئی ایس اور دوسری طرح کی دہشت گردی کے خلاف سامنے آئے ہیں۔ ان علماؤں کی میٹنگ میں درگاہ اجمیر شریف کے سجادہ عبدالواحدحسین چشتی ،پیس فاؤنڈیشن آف انڈیا کے مفتی اعجاز ارشد قاسمی، رفیق واثق، ایم ایم انصاری، ایم جے خان اور جمعیت علماء ہند کے نمائندے شامل تھے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر کمال فاروقی نے بتایا کہ ایک بھی شخص کا آئی ایس سے جڑنا تکلیف دہ ہے۔ مسلم سماج اپنی سطح پراس خطرے سے نمٹنے کی کوشش کررہا ہے۔ شیعہ عالم مولانا کلب جواد کا کہنا تھا کہ مسلم فرقہ ہر طرح سے دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہے۔ جمعیت علماء ہند کے قومی سکریٹری نیاز فاروقی نے بتایا یہ اچھی بات ہے کہ حکومت نے اس اہم مسئلے پر مسلم انجمنوں کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کیا ہے۔دہشت گرد تنظیم آئی ایس کی طرف سے ساؤتھ ہندوستان کے نوجوانوں کے زیادہ راغب ہونے کے چلتے سرکار کا فکرمند ہونا فطری ہے اس لئے جلد ہی مرکزی سرکار کرناٹک ،تلنگانہ، آندھرا پردیش، تاملناڈو اور کیرل کے بڑے مسلم لیڈروں سے رابطہ قائم کرے گی تاکہ انہیں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے روکا جاسکے۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ جنوبی ہندوستان کے بڑے مسلم علماؤں سے ملیں گے اور مسلمان نوجوانوں کوکٹر پسندآئیڈیا لوجی سے متاثر ہوکر آئی ایس جیسی خطرناک تنظیم میں شامل ہونے سے روکنے کی اپیل کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اے آئی ایم آئی ایم کے چیف اسد الدین اویسی کو بھی مذہبی کے منفی پروپگنڈے سے جوانوں کو گمراہ ہونے سے روکنے کی اپیل میں شمارکیا جائے گا۔ مرکزی وزرات داخلہ کے اعدادو شمار کے مطابق حال میں بھارت میں آئی ایس سے جڑے زیادہ تر نوجوان ساؤتھ انڈیا کی ان پانچ ریاستوں سے ہیں جو تشویش کا باعث ہے۔ ہندوستانی نوجوان آئی ایس و دیگر دہشت گرد تنظیموں کے چنگل میں پھنس رہے ہیں۔ کچھ تو آئی ایس کی مدد کرنے کے لئے عراق اور شام تک جا پہنچے۔ پچھلے دنوں ایک درجن سے زیادہ ایسے گمراہ عناصر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ صاف ہے کہ نوجوانوں کو دہشت گردی کے راستے پر جانے سے روکنے کیلئے اور زیادہ موثر چوکسی اور سرگرمی دیکھانے کی ضرورت ہے۔ مسلم علماء اور مذہبی پیشواتو اپنا کام کررہے ہیں لیکن کیا ہماری سیاسی پارٹیاں بھی اپنا فرض نبھا رہی ہیں؟ بین الاقوامی اسٹیج پر بھارت کی یہ شکایت بھی جائز ہے کہ اقوام متحدہ دہشت گردی کی تشریح متعین نہیں کرسکا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ بھارت کی سیاسی پارٹیاں دہشت گردی سے نمٹنے کے طور طریقوں کو لیکر کیا ایک رائے ہیں؟ دہشت گردی سے موثر ڈھنگ سے نمٹنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ پورا دیش ایک رائے ہو اور مصمم عزم ہو، مسلم علماؤں و مذہبی پیشواؤں نے پہل کی ہے اب باقی لوگوں کی باری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟