اور اب حاجی علی درگاہ میں خواتین کے داخلہ کا سوال

ایک طرف جہاں خواتین کے مہاراشٹر کے شنی شنگناپور میں چبوترے پر جانے کے لئے آندولن کررہی ہیں وہیں اب مسلم خواتین نے بھی حاجی علی کی درگاہ میں اجازت کے لئے مظاہرے کرنا شروع کردئے ہیں۔ جمعرات کو خواتین کے کئی گروپوں نے اس معاملے کے ممبئی میں مظاہرے کئے۔مظاہرے میں حصہ لے رہی اسلامی اسٹڈیز کی پروفیسر زینت شوکت علی نے کہا کہ خواتین پر پابندی کوئی مذہب نہیں بلکہ مذہب کے ٹھیکیدار لگاتے ہیں۔ میں اسلام کی جانکاری رکھتی ہوں اور اسلام میں کہیں یہ نہیں لکھا ہے کہ خواتین کو مزاروں پر جانے سے روکا جائے۔ جب اسلام نے ہمیں ہمارے دائرہ اختیار سے باہر نہیں رکھا تو مرد ہم پر اپنی کیوں چلائیں گے؟ ہندوؤں اور مسلم دونوں طبقوں میں مردوں کی فوقیت قائم ہے۔ خواتین کیساتھ بھید بھاؤ اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ آئین نے ہمیں برابری کا درجہ و حق دیا ہے اور اسلام آئین کا پالن کرتا ہے۔ مسلم خواتین کے حق کے لئے لڑنے والی تنظیم حاجی علی درگاہ کے ٹرسٹی کے ساتھ قانونی لڑائی بھی لڑ رہی ہے۔ درگاہ کے ٹرسٹیوں نے ہی یہاں عورتوں کے داخلے پر روک لگا دی تھی۔ وہیں حاجی علی درگاہ ٹرسٹ نے اس بارے میں صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ یہ صوفی سنت کی قبر ہے اس لئے یہاں خواتین کو داخلہ دینا سنگین گناہ ہوگا۔ 
ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ اسلام کے قانون کے مطابق خواتین کو مرد سنتوں کے قریب نہیں جانا چاہئے۔ بھارتیہ مسلم مہلا آندولن نے درگاہ میں خواتین کے داخلہ کے لئے ممبئی ہائی کورٹ میں بھی اپیل دائر کی ہے۔ممبئی کے ورلی علاقے میں سمندر کے بیچ واقع مشہور حاجی علی درگاہ میں خواتین کے داخلہ کے حق کو لیکر خواتین کا ایک گروپ 2011ء سے قانونی لڑائی لڑتا آرہا ہے۔ حاجی علی درگاہ ٹرسٹ یہ کہہ کر خواتین کو درگاہ کے اندر داخلہ نہیں دیتا کہ کسی مسلم سنت کی درگاہ کے نزدیک خواتین کا جانا گناہ ہوتا ہے۔ اب ایک بار پھر یہ معاملہ اچھلا ہے۔ ایسے وقت جب ہندو خواتین کا ایک گروپ مہاراشٹر کے ہی شنی دیو کے مندر کے چبوترے پر جانے کا حق مانگ رہا ہے۔ دیکھیں کہ مولوی و درگاہ کے افسران اس مسئلے کو کیسے سلجھاتے ہیں۔ ویسے کیونکہ یہ معاملہ ممبئی ہائی کورٹ میں چل رہا ہے ممکن ہے کہ عدالت کوئی فیصلہ دے لیکن اس میں شک ہے کہ ایسے مذہبی معاملوں میں عدالت کسی بھی قسم کی دخل اندازی کرے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟