اب اورنگزیب نہیں ، اے پی جے عبدالکلام روڈ

ہندوستان کے متنازعہ بادشاہ ابوالمظفر محی الدین محمد اورنگزیب کے نام پر بنی شاہراہ کا نام بدلنا بالکل صحیح ہے۔ حال ہی میں اٹھی مانگ کے بعد لٹین زون میں دہلی کی شاندارسڑک اورنگزیب روڈ اب اے پی جے عبدالکلام روڈ کے نام سے جانی جائے گی۔ نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی ) نے جمعہ کے روز اس شاہراہ کا نام بدلنے کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ این ڈی ایم سی کے وائس چیئرمین کرن سنگھ تنور نے کہا کہ سماج کے کچھ پرانے لوگوں نے سابق صدر کے تئیں شردھانجلی کے طور پر اس سڑک کا نام بدلنے کی درخواست کی تھی۔ یہ معاملہ جمعہ کو کونسل کے سامنے رکھا گیا۔ جس نے اتفاق رائے سے اس پر اپنی مہر لگادی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ این ڈی ایم سی فائنل اتھارٹی ہے اور پھر سے نام رکھنے کے لئے کسی آئینی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ بھاجپا ایم پی مہیش گری نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھ کر تاریخ کی غلطیوں کو سدھارنے کیلئے اورنگزیب روڈ کا نام بدل کر کلام کے نام پررکھنے پر غور کرنے کی درخواست کی تھی۔ گری نے کہا تھا یہ کلام کے تئیں سچا خراج عقیدت ہوگا۔ اورنگزیب روڈ انڈیا گیٹ کے قریب تاج مان سنگھ ہوٹل سے لیکر صفدر جنگ روڈ تک بنا ہوا ہے۔ اسے راجدھانی کے سب سے امیرترین علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ دیش کی تاریخ میں اورنگزیب کٹر سنی مسلمان اور ہندو شیعوں پر مظالم کے لئے جانا جاتا ہے۔ وہ اتنا کٹر تھا کہ اس نے اپنے خاندان والوں کو بھی نہیں بخشا۔ اس نے اپنے والد کو قید کیا ، و بھائی کو مارا۔ درجنوں قریبی رشتے داروں کو مارا۔ ہندوؤں پر جزیہ اور بڑے مندروں کو تباہ کر اس پر مسجدیں بنوائیں۔ شیعوں کو مارا یہاں تک کہ عیسائیوں تک کو بھی نہیں بخشا۔ یہ سب اسلام کے نام پر کیا گیا۔ 
سکھ گوروؤں کے تئیں اس کے کٹر برتاؤ کے سبب ہی اسے کھلنائک مانا جاتا رہا ہے لیکن ایک طبقہ ایسا بھی ہے جس میں اویسی جیسے کٹر لیڈر شامل ہیں، جو اسے غلط بتا رہے ہیں اور الزام لگ رہا ہے کہ اسے تاریخ کی حقیقت بدلنے کا قدم مانتے ہیں۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے پہلے تو ٹوئٹ کرکے اس کا سواگت کیا لیکن بعد میں کسی دباؤ کے چلتے انہوں نے اسے واپس لے لیا۔ اروند کیجریوال نے روڈ کے نئے نام رکھنے کے لئے مرکزی سرکار کی تعریف کی تھی۔ شام4.50 پر ٹوئٹ پر گریٹ لکھ کر مرکزی وزارت شہری ترقی کو شکریہ تک کہا۔ مودی سرکار کی مخالفت کے باوجود کیجریوال کے ذریعے مرکزی سرکار کی تعریف کرنے پر بھاجپا ایم پی مہیش گری نے شام ساڑھے پانچ بجے ٹوئٹ کرکے جوابی مبارکباددی۔ ساتھ ہی گری نے لکھا ہے کہ اروند جی یہ جانکاری شیئر کرنے کے لئے شکریہ۔ لیکن کیجریوال بیک مار گئے۔ خیر ہم ڈاکٹر عبدالکلام کے نام پر اس روڈ کا نام رکھنے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟