بہار چناؤ میں بھاجپا کی بڑھتی چنوتیاں

بہار اسمبلی چناؤ سیاسی طور پر الجھا ہوا ہے۔ جتنی پارٹیاں اتنا ہی ڈر و خدشات۔ بہار میں خاص طور سے مقابلہ جنتا دل (یو) اور آر جے ڈی کانگریس اتحاد اور این ڈی اے اتحاد میں ہونے کا امکان ہے۔ گذشتہ8 مہینے سے تیار مذہبی مردم شماری کے اعدادو شمار کو بہار اسمبلی چناؤ سے ٹھیک پہلے جاری کرنے کے پیچھے یہی پیغام گیا کہ بی جے پی کی قیادت والی سرکار اس اشو پر چناؤ میں سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی۔ ایسے میں سوال اٹھ رہے ہیں کیا حقیقت میں بی جے پی کو اس کا فائدہ ملے گا؟ واقف کاروں کا خیال ہے کہ بہار کے اعدادو شمار میں مسلمانوں کی تعداد بڑا اضافہ جیسے دھماکہ خیز اشارے ہیں لیکن یہ اشو پولرائزیشن میں مدد کرسکتا ہے۔ ایم آئی ایم پارٹی کے لیڈر اسعد الدین اویسی کے بہار میں چناؤ لڑنے کے اعلان کے ساتھ ہی وہاں پولرائزیشن تیز ہوگیا ہے۔ بی جے پی کی نظر ریاست کے تقریباً 30 فیصدی ووٹروں پر ہے۔ بی جے پی بھلے ہی وزیر اعظم کی قیادت میں وکاس کے ایجنڈے پر چناؤ لڑنے کا دعوے کرے،لیکن پارٹی کو پتہ ہے کہ نتتیش بھی گورننس کے اشو پر مضبوط ہیں۔ بہار میں پولرائزیشن آسان نہیں ہوگا۔ ریاست میں حال میں مذہب سے زیادہ ذات برادری سطح پر لامبندی دکھائی دے رہی ہے۔ بی جے پی کے لئے کچھ چنوتیاں پیدا ہوگئی ہیں۔ سابق فوجیوں کو ون رینک ون پنشن کا اشو اگر جلد نہ سلجھایا گیا تو بی جے پی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ بہار میں بھی ریٹائرڈ فوجیوں کی تعداد کم نہیں ہے اور اس کے لئے ذات سے زیادہ اہم پنشن کا اشو ہے۔گجرات میں پٹیل فرقے کو ریزرویشن کا مطالبہ اور اس کی وجہ سے بھڑکے تشدد کے واقعات نے گجرات کے ساتھ ساتھ بہار کو لیکر بھی بی جے پی کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔ وزیر اعظم نے ریاست کے لوگوں سے امن قائم کرنے کے علاوہ وزیر اعلی اور ریاست کے بڑے لیڈروں سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ بھاجپا لیڈر شپ مان رہی ہے کہ اس پر جلد ی قابو نہیں پایا گیا تو حالات سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے ہاردک پٹیل کی حمایت کر بھاجپا کی پریشانی اور بڑھا دی ہے۔بہار کی سیاست پسماندہ طبقے پر مرکوز ہے اس لئے بھی اس پر اس اشو کا اثر پڑ سکتا ہے۔ بھاجپا خود بھی مودی کو پسماندہ بتا کر بہار میں سیاست کررہی ہے۔ ایسے میں اگر گجرات کے اس نوجوان پٹیل لیڈر کو نتیش کی حمایت ملتی ہے تو وہ بھاجپا کی چناؤ مہم کے لئے چنوتی ہوسکتا ہے۔ بھاجپا کی نظر اروند کیجریوال پر بھی ہے جو بہار میں نتیش کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں۔ ہاردک پٹیل کے عام آدمی پارٹی سے بھی تعلقات رہے ہیں ایسے میں اس تحریک کو سیاسی سمت میں مڑنے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ بہار میں اس وقت کانٹے کی ٹکر کے حالات ہیں۔ دیکھیں اونٹ کس کرونٹ بیٹھتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟