جگیندر معاملہ:کٹہرے میں کھڑی اکھلیش یادو حکومت

اترپردیش کے شاہجہاں پور میں جرنلسٹ جگیندر سنگھ کو جلانے کا واقعہ جتنا بے رحمانہ تھا جس سے آخر کار ان کی موت ہوگئی۔ اس واردات کے قریب 9-10 دن بعد بھی اہم ملزم ریاست کے وزیر رام مورتی ورما کے خلاف کارروائی ہونا تو دور کی بات ہے سماج وادی پارٹی نے صاف کیا کہ فی الحال ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ اترپردیش کے سینئر کیبنٹ وزیر شیو پال یادو نے کہا جانچ پوری ہونے پر ہی کسی وزیر کو ہٹایا جاسکتا ہے اور یہ بھی کہا کہ آپ تو جانتے ہیں کہ جھوٹی رپورٹ درج کرائی جاتی ہے، الزام لگائے جاتے ہیں۔ جب تک جانچ پوری نہیں ہوگی تب تک کسی وزیر کو ہٹایا نہیں جائے گا۔ جگیندر سنگھ کے قتل کے معاملے میں وزیر سے اب تک پوچھ تاچھ نہیں کئے جانے کے پیش نظر منصفانہ جانچ کے امکان کو لیکر اٹھ رہے سوالات کے بارے میں پوچھے جانے پر یادو نے دعوی کیاکہ تفتیش جاری ہے جانچ بھی ہورہی ہے۔ یوپی کے گورنر رام نائک نے پچھلے ہفتے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات کرکے ریاست کے حالات کے ساتھ جرنلسٹ جگیندسنگھ و جلائے جانے ے واقعے کی جانکاری دی۔ چاروں طرف سے دباؤ کے سبب بڑی مشکل سے اکھلیش سرکار نے ان پانچ پولیس والوں کو معطل کردیا جو اس بے رحمانہ قتل میں ملوث تھے۔ سوشل میڈیا سائٹ فیس بک پر اپنے صفحہ شاہجہاں پور سماچار پرخبریں و رپورٹ مقامی صحافیوں کے لئے اطلاعات کا ذریعہ بنا ہوا تھا۔ ان کا استعمال ایک بااثر رسوخ بن گیا تھا۔انہوں نے ریاستی سرکار کو رو ک کے باوجود اے پی ایل( خط افلاس کی سطح سے اوپر) راشن کارڈ سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی تھی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پسماندہ طبقے کے براہمن وزیر راج مورتی خفا ہوگئے۔ گذشتہ 22 مئی کو اپنی فیس بک پوسٹ میں جگیندر نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ کبھی بھی ان پر حملہ ہو سکتا ہے اور حملہ ہوا بھی جس میں ان کا پیر ٹوٹ گیا۔ ادھر شاہجہاں پور پولیس کا دعوی ہے جگیندر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے جس وجہ سے ان کے خلاف پانچ فوجداری کے مقدمے درج ہوئے۔ 27 مئی کو جگیندر نے اپنے فیس بک پوسٹ میں ورما پر آبروریزی میں شامل ہونے کا الزام لگایا۔ انہی حالات میں 1 جون کو پولیس ان کے گھر پر پہنچی۔ اسی دوران ان کی جل کر موت ہوگئی۔ جگیندر کے بیٹے کے ذریعے صاف الفاظ میں ورما اور پولیس ملازمین کا نام لینے کے باوجود پولیس مقدمہ درج کرنے میں ٹال مٹول کرتی رہی۔ معاملہ تب درج ہوا جب یہ واردات ملک و بیرون ملک کے بارے میں خبریں شائع ہوئیں اور ایمنسٹی انٹر نیشنل جیسی تنظیموں نے آوازاٹھائی۔ رام مورتی ورما پر محض قتل کا الزام اور ریپ کا الزام ہی نہیں کچھ دن پہلے تک وقف املاک پر زبردستی قبضہ کرنے کے الزامات کا سامنا کررہے تھے۔ نوجوان وزیر اعلی اکھلیش یادو سے جنتا کو بہت امیدیں ہیں اور اتنے دن بعد بھی وہ رام مورتی ورما کو ہٹانے کی ہمت نہیں کر پا رہے ہیں۔ مایوس کن بات ہے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ اکھلیش سرکار کی میعاد میں سپا نیتا اور ورکر وں کے اتنے حوصلے بلند ہوگئے ہیں کہ وہ اپنے خلاف آواز اٹھانے والوں کا قتل تک کرنے سے نہیں ہچکچا رہے ہیں۔ جرنلسٹ اور آر ٹی آئی ورکر کے قتل عام جہاں شفافیت کی بات کرنے والی اکھلیش سرکار کی ساکھ پر دھبہ لگا ہے وہیں پارٹی ورکروں کا بڑھتا حوصلہ اس کی ناکامی کی علامت بھی ہے۔ جگیندر کے خاندان والوں نے پوری واردات کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی بات ہی ہے کیونکہ وہ پولیس انتظامیہ کیسی جانچ کرے گی جس میں وہ خود ملزم ہے؟ ہماری مانگ ہے کہ ریاستی وزیر رام مورتی کو جانچ پوری ہونے تک وزیر کے عہدے سے ہٹایا جائے اور معاملے کی جانچ سی بی آئی کے سپرد کی جائے۔ اکھلیش سے یہی امید ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟