تھوک مہنگائی شرح گھٹی لیکن مہنگائی کم نہیں ہوئی

حالانکہ تھوک قیمتوں پر مبنی مہنگائی شرح مسلسل ساتویں مہینے صفر سے نیچے رہی لیکن بازار میں سبزیوں ،اناج کے دام کم نہیں ہوئے ہیں۔ مئی 2015 میں یہ صفر سے 2.34 فیصدی نیچے رہی لیکن جس طرح سے دالوں اورپیاز کی قیمتوں میں تیزی کا رخ بنا ہوا ہے وہ سرکار کے لئے تشویش کا موضوع ضرور ہونا چاہئے۔ اگر مودی سرکار کے عہد کی بات کریں تو مہنگائی کی شرح2014 (مئی) 6.18 فیصدی تھی۔ مہنگائی کم ہونے کی ایک وجہ پیٹرول و ڈیزل سمیت ایندھن اور برقی سیکٹر میں گراوٹ کے سبب آئی ہے۔ ماہرین کے مطابق آنے والے مہینوں میں تھوک مہنگائی مانسون پر منحصر کرے گی۔ محکمہ موسمیات نے اوسط سے12 فیصدی کم بارش کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ حالانکہ اس کی شروعات عام سے زیادہ ہوئی ہے۔ دالوں کی قیمتیں اور خوردہ مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تشویش کا موضوع یہ بھی ہے دال پیداوار والے علاقوں میں کم بارش کے آثار ہیں۔ ویسے بھی ان علاقوں میں سنچائی کی سہولیت کی کمی ہے۔ دیش میں پچھلے سال 184 لاکھ ٹن دال پیدا ہوئی تھی لیکن سالانہ کھپت210-220 لاکھ ٹن کی ہے۔ اس کمی کو دالوں کی درآمدات کرکے پورا کیا گیا۔ گذشتہ برس 34 لاکھ ٹن دال منگائی گئی۔ اس سال دال کی پیداوار والے علاقوں میں مانسون کو لیکر بے یقینی کا ماحول بنا ہوا ہے ایسے میں ان کے دام آنے والے دنوں میں مزید بڑھ سکتے ہیں۔ وزارت کامرس کے اعداو شمار کے مطابق پچھلے ماہ ایندھن اور بجلی گروپ کی چیزوں کے دام 10.51 فیصدی گر گئے۔ پیٹرول میں11.29 فیصدی اور ڈیزل میں 11.62 فیصدی گراوٹ آئی۔ رسوئی گیس کے دام 5.18 فیصدی کم رہے۔ انڈیکس میں 64.57 فیصدی کی برابری رکھنے والے مینوفیکچرنگ مصنوعات کے دام میں 0.64 فیصدی کی گراوٹ آئی ہے۔ دل۔ پیاز کے علاوہ گوشت، انڈہ، پھلوں اور دودھ جیسی مصنوعات کی قیمتوں میں تیزی کا رخ دیکھنے کو ملا ہے۔ واقف کاروں کا کہنا ہے کہ سرکار کو اب ان مصنوعات کی سپلائی کے بارے میں توجہ دینا چاہئے تاکہ مہنگائی بڑھنے سے پہلے ان پر لگام لگائی جا سکے۔ دال کی سپلائی بڑھانے کے لئے حکومت نے حال ہی میں کئی قدم اٹھائے ہیں اس کے باوجود غذائی چیزوں کے دا م میں3.80فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ سی آر آئی کے سکریٹری جنرل کا کہنا ہے غذائی چیزوں میں 3-4فیصدی کا اضافہ تشویش کی بات نہیں ہے یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ مہنگائی کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوگا۔ ایسے میں ریزرو بینک کو سود کی شرحوں کو گھٹانے میں زیادہ پریشانی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ مہنگائی کی شرح مرکزی بینک کے نشانوں کے مطابق ہی ہے۔ فکی کی چیئرمین جوتسنا سوری کا کہنا ہے کہ مانسون عام سے کم رہنے کا خطرہ تو ہے لیکن سرکار نے جس طرح سے اس سے نمٹنے کا خاکہ تیار کیا ہے اس سے امید کی جاسکتی ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی زیادہ نہیں بڑھے گی۔ ہم بھی امید کرتے ہیں مہنگائی پر کنٹرول رکھا جائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟