مودی کے چہرے پر ہی بھاجپا لڑے گی بہار چناؤ!

بہار کے سیاسی مہا بھارت میں ایک دوسرے کو پچھاڑنے کے لئے سیاسی پارٹیوں میں دوڑلگی ہوئی ہے۔ اقتدار پانے کی اس دوڑ میں شامل سیاسی پارٹیوں نے اسمبلی چناؤ کی تاریخ کے اعلان سے پہلے ہی چناؤ مہم سے لیکر ووٹ مینجمنٹ پرپورا زور لگادیا ہے۔ ووٹوں کی گول بندی کے لئے سیا۹سی پارٹیوں نے اپنے اپنے لیڈروں کے چہرے کو آگے کردیا ہے۔ بہار کے چناوی موسم میں وزیر اعلی نتیش کمار ہائی ٹیک کمپین کا کوئی بھی ہتھیار چھوڑنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے ’بڑھ چلا بہار‘ ابھیان کے ذریعے خود کو جنتا دل (یو) آر جے ڈی اتحاد کے لیڈر کی شکل میں تشہیر کرنا شروع کردیا ہے۔ جہاں تک بھارتیہ جنتا پارٹی کا سوال ہے وہ اپنے وزیر اعلی کے عہدے کے امیدوار کا نام اعلان نہیں کرے گی۔ امید یہی تھی کہ مہاراشٹر، ہریانہ چناؤ کی طرح بہار میں بھی کسی لیڈر کو سی ایم اِن ویٹنگ کی شکل میں پیش نہیں کرے گی۔ پارٹی وزیر اعظم نریندر مودی کی لیڈر شپ میں ہے اپنی چناؤ کمپین کو بنیاد بنائے گی۔ ریاست کے لئے پارٹی کے چناؤ انچارج اننت کمار نے اعلان کیا ہے بھاجپا نریندر مودی کی لیڈر شپ میں وکاس کے ایجنڈے کو پروپگنڈہ کرنے کے لئے تین مہینے بعد ہونے والے چناؤ میں اترے گی۔ ایک لحاظ سے یہ چالاکی بھرا فیصلہ ہے۔ بہار جیسے ذات پات کے تجزیوں کے درمیان کسی ایک برادری کا امیدوار کئی ذاتوں کے لئے مشکل کا سبب بن سکتا تھا ویسے بھی بہار میں بھاجپا کے پاس کوئی قابل قبول چہرہ نہیں ہے۔ اس کے کئی لیڈر وزیر اعلی کی دوڑ میں شامل ہیں۔ کوئی ایک ایسا لیڈر نہیں ہے جس کے نام سے پورے بہار میں ووٹ مل سکیں۔ ڈر یہ بھی ہے کہ اگر کسی لیڈر کو وزیر اعلی کے عہدے کا امیدوار اعلان کردیا جاتا ہے تو مہاراشٹر لیڈر اندر خانے اتر آتے ہیں اور صاف ساکھ اور اپنے خاص ترقی کے ایجنڈے کے ساتھ نتیش کمار آج بھی مضبوط طاقت ہیں اور جنتادل یونائیٹڈ اور لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی میں اتحا د پکا ہونے کے بعد سماجی تجزیئے کے معاملے میں بھی بھاجپا کی راہ آسان نہیں رہ گئی ہے۔ اس پس منظر میں اس کی نیا اپنے حمایتی نتیش ۔لالو مخالف ووٹروں کا پوری طرح سے پولارائزیشن سے ہی پار لگ سکتی ہے۔ بھاجپا کے سیاسی حکمت عملی سازوں نے ٹھیک ہی تجزیہ کیا ہے ایسی کسی جگاڑ بندی کے لئے جو جوش چاہئے وہ صرف نریندر مودی کے نام سے ہی پیدا ہوسکتا ہے۔ پچھلے لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا لیڈر شپ والے اتحاد کو بہار میں38.77 فیصدی ووٹ ملے تھے۔ کیااین ڈی اے اسمبلی چناؤ میں بھی اس کو دوہرا سکے گی؟ وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت وہ نہیں جو پارلیمانی چناؤ کے وقت تھی اس میں بھاری گراوٹ آئی ہے۔ رہی سہی کثر للت مودی معاملے نے نکال دی ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کیا اس للت مودی کا اثر اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کو اٹھانا پڑے گا۔ بھاجپا کے لئے بہار کے چناؤ بہت اہم ہیں کیونکہ لوک سبھا چناؤ میں اس نے بہار ہی نہیں پورے شمالی ہندوستان میں اپنا ڈنگا بجایا تھا۔ اگر بہار میں بھاجپا کے حق میں نتیجے نہیں آئے تو یہ اشارہ جائے گا کہ مودی لہر اب رک گئی ہے اور اس کا دور رس اثر ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟