مہنگائی سے پریشان دہلی والوں پر مہنگی بجلی کی مار!

دہلی کی سیاست میں بجلی پسندیدہ موضوع رہا ہے۔ عام آدمی پارٹی کو دہلی کے تاج تک پہنچانے میں بجلی کا اہم کردار رہا ہے۔ وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کم بجلی کھپت کرنے والے صارفین کیلئے بجلی بل میں 50 فیصدی کمی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے دہلی کے شہریوں نے راحت کی سانس لی تھی۔ لیکن اب ایک بار پھر راجدھانی میں بجلی مہنگی ہوگئی ہے۔ جہاں ایک طرف دہلی سرکار ہے تو دوسری طرف دہلی بجلی ریگولیٹری کمیشن آمنے سامنے آگئے ہیں۔ دہلی سرکار میں وزیر بجلی ستیندر جین نے ٹوئٹ کیا کہ سرکار ڈی ای آر سی کو بجلی دام بڑھانے کے حکم پر نظرثانی کرے گی۔ ہم اس حکم سے متفق نہیں ہیں۔ ڈی ای آر سی نے اپیلیٹ ٹربونل آف الیکٹریسٹی کی ہدایت کا حوالہ دے کر بجلی کمپنیوں کو صارفین سے بجلی خریدمجموعی لاگت ٹیکس(پی پی اے سی) سرچارج وصولنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس سے بجلی 4 سے6 فیصد تک مہنگی ہوگئی ہے۔ اسے روکنے کیلئے نہ تو دہلی سرکار اور نہ ہی ڈی ای آر سی نے کوئی قدم اٹھایا ہے۔ سیاسی پارٹی اب اس کیلئے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کررہی ہیں۔ سرکار جہاں کمیشن کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج رنے کی بات کررہی ہے وہیں اپوزیشن کا کہنا ہے کہ بجلی کے دام بڑھانے کے لئے پوری طرح سے دہلی سرکار ذمہ دار ہے۔ ریزیڈنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشنوں کی بھی ناراضگی بڑھ گئی ہے۔ بھاجپا کا کہنا ہے جس طرح سے شیلا دیکشت سرکار بجلی کے دام بڑھنے پر بیان بازی کرتی تھی ٹھیک اسی طرح سے عام آدمی پارٹی سرکار بھی بات کر رہی ہے۔ اگر سرکار کمیشن کے سامنے صحیح ڈھنگ سے جنتا کے مفاد کا موقف رکھتی تو یہ حالت نہ ہوتی۔ اب وزیر اعلی اروند کیجریوال اور وزیر بجلی ستیندر جین لوگوں کو بوقوف بنا رہے ہیں۔ دہلی اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر وجیندر گپتا کا کہنا ہے کہ کانگریس سرکار کی طرح عام آدمی پارٹی سرکار بھی بجلی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے پی پی اے سی کے بہانے دہلی کے شہریوں پر مالی بوجھ ڈال رہی ہے۔ آپ سرکار اس فیصلے کو واپس لے اور سی اے جی سے بجلی کمپنیوں کے کھاتوں کی جانچ جلدی پوری کرکے انہیں سامنے لانے کی درخواست کرے۔ ادھر نارتھ ایسٹ ریزینڈنٹ ویلفیئر فیڈریشن کے صدر اشوک بھسین کا کہنا ہے کہ اے ٹی ای کے حکم پر عمل کرنے کے لئے تین ہفتے کا وقت تھا لیکن ڈی ای آر سی نے ٹربونل کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج نہیں دیا۔ ساتھ ہی پی پی اے سی مقرر کرنے کے لئے عوام کی نہیں سنی گئی۔ کمیشن نے کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے چپ چاپ پی پی اے سی لگا کر دہلی کے شہریوں کی پریشانی بڑھا دی ہے۔ بجلی مہنگی ہونے سے پہلے ہی مہنگائی سے پریشان دہلی کے شہریوں پر مزید بوجھ بڑھ گیا ہے اور جھلسا دینے والی اس گرمی میں جہاں لوگ بجلی کی قلت سے پریشان ہیں وہیں قیمت بڑھنے سے خود کو ٹھگا ہوا محسوس کررہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟