نیتا جی سبھاش چندر بوس سے وابستہ فائلیں عام کریں

نیتا جی سبھاش چندر بوس کے موت کے معمے کو لیکر دیش بھر میں چھڑی بحث کے درمیان انکشاف ہوا ہے کہ ان سے وابستہ 64 فائلیں کولکتہ میں ہی رکھی ہوئی ہیں۔ نیتا جی کے وارث و پڑپوتے ابھیجیت رائے کا کہنا ہے کہ 1947 سے لیکر 1968 تک کی گئی جاسوسی و دیگرچیزوں سے وابستہ فائلیں مغربی بنگال سرکار کے پاس رکھی ہیں۔ دراصل پچھلے دنوں نیتا جی و ان کے خاندان سے متعلق لوگوں کی 20 سال تک جاسوسی کرانے کے انکشاف کے بعد ان سے وابستہ فائلوں کو عام کئے جانے کی مانگ تیزی سے اٹھنے لگی ہے۔ ابھیجیت رائے نے بتایا کہ پچھلے کچھ دنوں میں جن دو فائلیوں کے سبب دیش میں سنسنی پھیلی ہے وہ کولکتہ میں لارڈ سنہا روڈ پر واقع اسپیشل برانچ کے دفتر میں ایک لاکر میں بند ہیں۔ اسی دفتر میں ایک دوسرے لاکر میں 62 دیگر فائلیں بھی ہیں جنہیں ابھی سامنے نہیں لایاگیا۔ سبھاش چندر بوس پر کتاب لکھنے والے انوج دھر نے بھی اس حقائق کی حمایت کی ہے۔دھر کا کہنا ہے چٹرجی کمیشن کی اسٹیٹس رپورٹ میں بھی اس کا ذکر کیا گیا تھا۔ غور طلب ہے کہ پچھلے سال فروری میں مغربی بنگال حکومت نے اطلاع کے حق کی بنیاد پرمانگی گئی جانکاری میں کہا تھا کہ اس کے پاس نیتا جی سے وابستہ کوئی فائل نہیں ہے جو فائلیں تھیں وہ سامنے لائی جاچکی ہیں۔ نیتا جی کے ایک اور بھتیجے چندر کمار بوس ریاستی سرکار کی خاموشی سے حیران ہیں۔ انہوں نے کہا یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے کہ ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی کے بھائی سوریہ بوس سے بیرون ملک میں ملنے کیلئے اپنے مصروف ترین پروگرام میں سے 40 منٹ نکالتے ہیں اور ان کی مانگ سنتے ہیں لیکن وزیر اعلی ممتا بنرجی اس برنگ اشو پر بیان تک نہیں دے سکی ہیں۔ بھاجپا نے مغربی بنگال سرکار سے کہا ہے کہ وہ ریاست کے وزارت داخلہ میں پڑی نیتا جی سے متعلق فائلوں کو سامنے لائیں۔ نیتا جی کے لاپتہ ہونے سے وابستہ اور مرکز کے پاس موجود فائلوں کو عام کرنے پر غور و خوض کے لئے ایک کثیر وزارتی کمیٹی بنانے کے بعد بھاجپا نے ممتا سرکار پر دباؤ بناتے ہوئے رائے زنی دی ہے ۔ غور طلب ہے کہ نیتا جی کے پڑ پوتے چندر کمار بوس نے دعوی کیا ہے کہ ان کے خاندان کے 23 افراد وزیر اعلی کو 6 بار خط لکھ کر اس کی مانگ کرچکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کانگریس کیوں سبھاش چندر بوس کے ماضی گذشتہ کو سامنے لانے سے ڈر رہی ہے۔ اس کی ایک وجہ ہوسکتی ہے کہ کانگریس سرکار کو پتہ تھا کہ اگر بوس جہاز حادثے میں نہیں مارے گئے تھے تو وہ کسی غیر ملکی جیل میں ہوں گے۔ نیتا جی سبھاش چندر بوس کے کنبے کے ممبر چندر بوس نے فائلوں کو عام کرنے پر غور کرنے کیلئے مرکز کے قدم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہم نے جواہر لال نہرو سے لیکر منموہن سنگھ تک سبھی وزرائے اعظم کو فائلیں عام کرنے کے لئے خطوط لکھے لیکن کسی نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی لیکن ان کے بڑے بھائی سوریہ سے ملنے کے24 گھنٹے کے اندر مودی نے کارروائی کی جسے لیکر ہم خوش ہیں۔نیتا جی سے متعلق ہر معلومات کو عام کیا جائے یہ دیش کی مانگ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟