بہار اور مغربی بنگال میں اگر آج چناؤ ہوں تو... !

بھارتیہ جنتا پارٹی کے اچھے دن کا نعرہ مودی سرکار کے آنے کے ایک سال بعد بھی بہار اور مغربی بنگال کی عوام کو راس نہیں آرہا ہے۔ کم سے کم اے بی پی نیوز نیلسن کے تازہ سروے کے مطابق پہلے بات کرتے ہیں بہار کی۔ اس سروے کے مطابق بہار جہاں اسی برس اسمبلی چناؤ ہونے ہیں اگر آج چناؤ کرا دئے جائیں تو جنتا دل (یو) 127 سیٹیں لے کرسرکار بنا لے گی۔ بھاجپا کو 112 اور دیگر کو4 سیٹیں ملیں گی۔ اے بی پی نیلسن کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جے ڈی یو اتحاد جس میں آر جے ڈی اور کانگریس شامل ہیں کو بھاری فائدہ ملتا دکھائی دے رہا ہے جبکہ بھاجپااتحاد میںآر ایل پی اور لوک جن شکتی پارٹی شامل ہے، کو نقصان ہو سکتا ہے۔ چناوی تجزیہ کاروں نے یہ بھی کہا ہے کیونکہ دونوں اتحاد کے درمیان فرق کافی کم ہے اور آخری مرحلے میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کئی اتحاد بننے اور ٹوٹنے کے امکانات پر بھی چناؤ پنڈتوں نے حساب کتاب بٹھایا ہے۔ ریاست میں زیادہ تر لوگوں نے نتیش کمار کے کام کو سراہا ہے اور انہیں سب سے مقبول لیڈر مانا ہے جبکہ مقبولیت کے معاملے میں سشیل مودی ، لالو پرساد یادو، جتن رام مانجھی ، رام ولاس پاسوان، شتروگھن سنہا کے مقابلے نتیش کمار 52 فیصد لوگوں کی پہلی پسند ہیں۔ وہیں نریندر مودی اور نتیش کمار دونوں کی مقبولیت کے معاملے میں پی ایم پر بھاری پڑ رہے ہیں۔ کل ملا کر کانگریس اگر اکیلے چناؤ لڑتی ہے تو اسے نقصان ہوگا اور یہی حالت بی جے پی کے ساتھ ہے۔ اکیلے چناؤ لڑنے پر اسے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔فی الحال اکیلے نتیش کمار کو فائدہ ہورہا ہے اور بھاجپا کو موجودہ حالات میں نقصان ہوتا دکھائی پڑ رہا ہے۔ ادھر مغربی بنگال میں سروے کے مطابق اگر ابھی وہاں اسمبلی چناؤ کرا دئے جائیں تو ممتا کی آندھی میں کانگریس لیفٹ پارٹیاں پہلے سے زیادہ حاشیئے پر چلی جائیں گی جبکہ بی جے پی محض اپنا کھاتہ کھولنے میں کامیاب ہوپائے گی۔ اگر چناؤ ہوئے تو294 سیٹوں والی مغربی بنگال اسمبلی میں حکمراں ترنمول کانگریس 198 سیٹوں کے ساتھ واپسی کرے گی، کانگریس دوسرے نمبر پر بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئے گی اور وہ40 سیٹیں جیت سکتی ہے۔ تین دہائی سے زیادہ وقت تک حکومت کرکے پچھلے اسمبلی چناؤ میں اقتدار گنوانے والی لیفٹ پارٹیوں کی کارکردگی اس بار اور زیادہ خراب رہنے کے آثار ہیں۔ انہیں محض36 سیٹیں ہی ملنے کا اندازہ ہے۔ مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کا کنول صرف 12سیٹوں پر کھل سکتا ہے۔آزاد اور دیگر کے کھاتے میں8 سیٹیں جا سکتی ہیں۔ اوپینین پول کے مطابق پچھلے اسمبلی چناؤ کے مقابلے ممتا کو ابھی14 سیٹوں کا فائدہ ملتا نظر آرہا ہے۔ یہ ٹھیک ہے یہ محض ایک سروے ہے اور اس کے نتائج سے نا اتفاقی ہوسکتے۔ابھی چناؤ دور ہیں لیکن ان دونوں ریاستوں میں حکمراں پارٹیوں اور ان کے لیڈروں کی عوام میں مقبولیت کا تو پتہ لگتا ہے۔ بی جے پی اور خاص طور سے پارٹی صدر امت شاہ کیلئے چنوتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟