ایکسپریس وے پر ایئر فورس کا فائٹر جیٹ

ہنگامی حالات میں جنگی جہازوں کو اتارنے کے لئے قومی شاہراؤں کا استعمال کرنے کے مقصد سے کئے گئے ایک تجربے کے تحت انڈین ایئر فورس کا ایک جنگی جہاز میراج 2000- جمعرات کی صبح متھرا کے قریب جمنا ایکسپریس وے پر کامیابی سے اتارا گیا۔ یہ پہلا موقعہ ہے جب انڈین ایئر فورس کا کوئی جہاز کسی قومی شاہراہ پر اترا ہے۔ ایسا اس بات کی جانچ کرنے کیلئے کہا گیا ہے کیاکسی ہنگامی صورت میں ہوائی جہاز کو نیشنل ہائیوے پر اتارا جا سکتا ہے یا نہیں؟ بھارت سے پہلے چین و پاکستان ، سوئیڈن، جرمنی، سوئٹر لینڈ، ساؤتھ کوریا اور سنگا پور میں ایئر فورس کے لئے روڈ رن وے بنے ہیں۔ پاکستان نے2010 ء میں اسلام آباد ، لاہو موٹروے کے ایک حصے پر اپنی ایئر فورس کے لئے روڈ رن وے کی شکل میں شاہراہ بنا لی تھی۔ متھرا کے پاس مائل اسٹون۔118 کا تین کلو میٹر حصہ پلین لینڈنگ کے لئے صحیح مانا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی یہ ایکسپریس وے کے باقی حصوں سے زیادہ موٹا اور مضبوط تھا۔اسی حصے کی چوڑائی 20 میٹر تھی جو ایئر فورس کے رن وے سے بھی زیادہ پائی گئی۔ سڑک کے دونوں طرف 110 میٹر کی زمین خالی پڑی تھی اس حصے کو سیل بند کر سلامتی کے لحاظ سے ایئر فورس یا سی آئی ایس ایف کو سونپا جاسکتا ہے۔ ایئر فورس کی کوشش ہے کہ دیش میں ایسے اور نیشنل ہائی ویز کی پہچان کی جائے جن پر ضرورت پڑنے پر جنگی جہازوں کو اتارا جاسکے۔ جمنا ایکسپریس وے دیش کی سب سے اچھی قومی شاہراہوں میں سے ایک ہے۔ حالانکہ اس سے کچھ دوری پر جمنا کی دوسری طرف آگرہ کو دہلی سے جوڑنے والا جو نیشنل ہائی وے 93- ہے اور دہلی کو لکھنؤ سے جوڑنے والا نیشنل ہائی وے ۔24 ہے یہ دونوں قومی شاہراہیں کسی قصبے کے گنجان راستے کی یاد دلاتی ہیں۔ یہ ایک عجیب تضاد ہے کہ جہاں ہم دیش کی کچھ قومی شاہراہوں پر ہوائی جہاز اتار سکتے ہیں وہیں بہت ساری سڑکوں پر وہ گاڑی بھی آسانی سے نہیں چلا سکتے جن کے لئے وہ سڑکیں بنی ہیں۔ اچھی سڑک بنانے کی تکنیک کوئی چاند پر راکٹ بھیجنے جیسی یا نیوکلیائی پیچیدہ اور مشکل تکنیک نہیں ہے، نہ ہی وہ بہت مہنگی ہے۔ اس کے باوجود اگر ہم اچھی سڑکیں نہیں بنا پاتے تو اس کی وجہ صرف لاپروائی اور کرپشن ہے۔ سنگل انجن والا میراج۔2000 چوتھی پیڑھی کا ملٹی رول جیٹ فائٹر جہاز ہے۔ فرانس کی داسو کمپنی نے اسے بنایا ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 2495 کلو میٹر یا 1550 میل فی گھنٹہ ہے۔ 1999 ء میں کارگل جنگ کے دوران پاکستانی ٹھکانوں پر بمباری کے بعد یہ جہاز سرخیوں میں آیا تھا۔ 2011ء میں تیار کمپنی کے ساتھ 50 میراج جہازوں کا جدیدی کرن کرنے کا معاہدہ ہوا تھا اس کے تحت اس سال مارچ میں کمپنی سے دو جدید ترین میراج ایئر فورس کو ملے ہیں۔ ایئر فورس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے یہ مہم آگرہ اور متھرا کے ضلع مجسٹریٹوں و پولیس سپرنٹنڈنٹ کے تال میل سے چلائی گئی۔ زمین پراترنے سے پہلے جہاز100 میٹر نیچے آیا اور پھر غوطہ کھا کر سڑک کو تقریباً چھوتا ہوا اوپر چلا گیا اس کے بعد جہاز پھر نیچے آیا اور قومی شاہراہ پر اترا۔ ہم انڈین ایئرفورس کو اس کارنامے پرمبارکباد دیتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟