نتیش کمار بنام لالو:مہاانضمام میں روڑا اٹکا

جنتا پریوار کے مہا ولے(بڑا انضمام)کی کوششوں کو لالو پرساد یادو نے فلیتہ لگا دیا ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ بہار اسمبلی چناؤ سے پہلے آر جے ڈی اور جے ڈی یو کا انضمام ہو جائے۔ اس لئے انضمام کا معاملہ پہلے بھی ادھر میں لٹکنے کے بعد اب جنتا دل (یو) آر جے ڈی کے درمیان بہار اسمبلی چناؤ سے پہلے اتحاد پر ایک بار پھر پیچ پھنس گیا ہے۔ جمعہ کو سیٹوں کے بٹوارے پر تنازعہ ٹالنے کیلئے بلائی گئی میٹنگ میں تعطل اور بڑھ گیا ہے۔ میٹنگ میں آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو نے نہ صرف نتیش کمار کو وزیر اعلی کے عہدے کا امیدوار بنائے جانے کی مخالفت کی بلکہ مورچہ بنا کر اس میں نتیش کمار کے کٹر دشمن جتن رام مانجھی کو بھی شامل کرنے کی مانگ کرڈالی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ شری ملائم سنگھ یادو کی رہائش گاہ پر ہوئی یہ میٹنگ محض آدھے گھنٹے میں ہی بغیر کسی فیصلے کے ختم ہوگئی۔بھاجپا سے لڑنے کیلئے اتحادکرنے کی کوششوں پر پانی پھر گیا۔ خاص بات یہ بھی رہی کہ انضمام کے لئے سب سے زیادہ کوشش کررہے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اس میں شامل نہیں ہوئے۔ وہ آنکھ کا علاج کرا رہے ہیں اور ڈاکٹروں نے انہیں آرام کا مشورہ دیا ہے۔ اس دوران وہ موجود نہیں تھے۔ ایک نیتا کے مطابق میٹنگ شروع ہوتے ہیں آر جے ڈی چیف لالو یادو نے انضمام کو ٹالنے اور بہار اسمبلی چناؤ سے پہلے مورچہ بنانے کی تجویز رکھ دی۔ انہوں نے چناؤ سے پہلے کسی کو وزیر اعلی کی شکل میں پیش نہ کرنے ، مورچے میں لیفٹ پارٹیوں کانگریس کے ساتھ ساتھ نتیش کے کٹر مخالف جتن رام مانجھی کو بھی شامل کرنے کی مانگ کرڈالی۔ اتنا ہی نہیں لالو نے جے ڈی یو کے موقف کے برعکس لوک سبھا چناؤ میں کارکردگی کی بنیاد پر سیٹ بٹوارے کی تجویز رکھی۔ اس کے بعد میٹنگ محض آدھے گھنٹے میں ہی کسی نتیجے پر پہنچے ختم ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق نتیش کمارکو میٹنگ میں لالو کی طرف سے رکھے جانے والے پرستاؤ کی جانکاری تھی اس لئے انہوں نے پہلے ہی اس میٹنگ سے دوری بنا لی تھی۔ میٹنگ میں ملائم سنگھ کا موقف بھی رام گوپال یادو جیسا ہی تھا۔ مثلاً پارٹیوں کا انضمام بہار اسمبلی چناؤ کے بعد ہوگا۔ فی الحال تال میل کی بنیاد پر اسمبلی چناؤ لڑا جائے۔ حالانکہ ملائم چاہتے تھے کہ فی الحال آر جے ڈی اور جنتا دل (یو) کا انضمام ہوجائے اور وہ ایک پارٹی کی شکل میں بہار اسمبلی چناؤ لڑے لیکن لالو یادو کے اڑیل رویئے سے فیصلہ نہیں ہوپایا۔ اس سے نتیش کمار کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ اگر بہار میں آر جے ڈی ۔جے ڈی یو نے الگ الگ چناؤ لڑنے کا فیصلہ کیا تو اس کا فائدہ بھاجپا کو ہوگا۔ حال ہی میں ایک ٹی وی چینل کے سروے میں بھی اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ اگر بہار میں آر جے ڈی ، جنتا دل (یو) اور کانگریس میں اتحاد نہیں ہو پایا تو بھاجپا میں واضح اکثریت آسانی سے مل جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ بہار اسمبلی چناؤ کے بعد لالو نہیں چاہتے کہ نتیش کمار وزیر اعلی بنے رہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ چناؤ کے بعد اگر آر جے ڈی ۔ جے ڈی یو کی سانجھہ حکومت بنے تو وزیر اعلی ان کی پارٹی کا نیتا ہی ہو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟