کیا گل کھلائے گی نتن یاہو۔ مودی ملاقات؟

نیویارک میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستانی وقت کے مطابق صبح6 بجے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو سے ملاقات کرنئی ہلچل مچا دی ہے۔ بھارت کا اسرائیل کے ساتھ سیاسی رشتہ تو ہے لیکن اسرائیل کے وزیر اعظم سے ملنے کی روایت نہیں رہی ہے۔مودی نے اس معاملے میں ایک نیا ٹرینڈ قائم کیا ہے۔ نتن یاہو سے ملاقات کے دوران باہمی رشتوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ڈیفنس اور تجارت سیکٹر میں تعاون کے نئے راستے تلاشے۔ اس کے ساتھ ہی اس ملاقات نے ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی طرف اشارہ بھی کیا ہے۔ 11 سال کے وقفے کے بعد پیر کو دونوں ملکوں کے وزیر اعظم کے درمیان ہوئی یہ پہلی ملاقات ہے۔ سمجھا جاتا ہے مغربی ایشیا میں جاری لڑائی کے معاملے میں بھارت کے موقف میں تبدیلی آئی ہے۔ غور طلب ہے کہ نتن یاہو نے پہلے ہی کہا تھا کہ بھارت کے نئے وزیر اعظم سے ملاقات کو لیکر کافی گد گد ہے اور وہ اس موقعے کا انتظار کررہے ہیں کہ یہودی ملک کے وزیر اعظم نے کہا کہ باہمی رشتوں کیلئے کافی امکانات ہیں اور نتن یاہو نے مودی کو کرشمائی لیڈر تک قراردیا ہے۔ میٹنگ اقوام متحدہ سکریٹری جنرل سے نیویارک پلیس ہوٹل میں ہوئی۔ اس دوران مودی اور مغربی ایشیا میں اسلامک اسٹریٹ کے ذریعے پیدا حالات پر بحث ہوئی۔ دونوں ہی نیتا پیلس ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ 30 منٹ تک چلی میٹنگ کے دوران نتن یاہو نے مودی کو جلد اسرائیل آنے کی دعوت بھی دی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم زمین پر سب سے پرانی تہذیبوں سے واسطہ رکھتے ہیں ہم اپنی روایت پر فخر کرتے ہیں ساتھ ہی مستقبل کو لیکر کافی امید افزاء ہیں۔ نتن یاہو نے وزیر اعلی کے طور سے اسرائیل کا 2006ء میں دورہ بھی یاد کرایا۔ اس ملاقات کو سیاسی حلقوں میں بھارت اسرائیل کے بیچ رشتوں کی نئی شروعات سمجھی جارہی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے بعد وزیر خارجہ سشما سوراج ، اسرائیل کے وزیر خارجہ ابک ڈول لیوریان سے ملاقات کریں گی۔ وزیر اعظم مودی نے اس ملاقات کے دوران نتن یاہو سے تجارت بڑھانے اور زرعی سیکٹر میں تعاون بڑھانے کے ساتھ ساتھ اینٹی ٹیریرسٹ تکنیک سیکٹر میں بھی تعاون بڑھانے پر بات چیت کی ہے۔ 11 سال بعددونوں وزیر اعظم کے درمیان ہوئی میٹنگ کو سفارتی نقطہ نظر سے اہم مانا جارہا ہے۔ اس سے پہلے 2003ء میں اٹل بہاری واجپئی کے عہد میں اس وقت کے وزیر اعظم ایریل شیرون بھارت آئے تھے۔ بھارت اور اسرائیل کے بیچ کافی مضبوط رشتے ہیں اور حال ہی میں قریب 6 ارب ڈالر کا باہمی کاروبار ہے۔ اسرائیل کے آبی مینجمنٹ اور ذراعت سے متعلق سیکٹروں میں مہارت کی پیشکش بھارت کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔ بھارت اسرائیل دونوں کو دہشت گردی کا مسئلہ درپیش ہے۔ اسلامک اسٹریٹ (داعش) کے ابھرنے سے اسرائیل کو خطرہ ہے۔ بھارت کو بھی وہ اپنی زد میں لینا چاہتا ہے۔ بھارت کے ارب دیشوں سے بھی اچھے رشتے ہیں اور وہ رہیں گے لیکن اسرائیل سے بھی رشتوں کو آگے بڑھانا خاص کر ذراعت اور آتنک واد کے سیکٹر میں بھارت کے مفاد میں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟