کیا سی بی آئی ڈائریکٹر ریٹائرمنٹ تک چھٹی پر جائیں گے؟

سی بی آئی کے ڈائریکٹر رنجیت سنہا کی مصیبتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے سنہا سے وابستہ معاملے میں وسل بلوور کے نام کا خلاصہ کرنے کے حکم کو واپس لئے جانے کی مانگ پر غور کرنے اور سنہا کے خلاف لگے الزامات کی سماعت کرنے پر رضامندی جتا دی ہے۔ این جی او سی پی آئی ایل نے سنہا کی رہائشگاہ پر آمد رجسٹر مہیا کرانے والے شخص کے نام کا انکشاف کرنے والا حکم واپس لئے جانے کی مانگ کی ہے۔ اس رجسٹر میں سنہا کے گھر پر ٹو جی اور کوئلہ گھوٹالے کے ملزمان اور ان کے قریبیوں کے ساتھ ان کی ملاقات کو دکھایا گیا ہے۔ جسٹس ایچ ایل دت کی سربراہی والی بنچ نے ٹو جی معاملے کی سماعت کے لئے مقرر خصوصی سرکاری وکیل (ایس پی پی ) آنند گروور سے رائے مانگی۔ این جی او کی طرف سے سینئر وکیل دشینت دوبے اور پرشانت بھوشن نے وسل بلوور کے نام کا خلاصہ کرنے میں اپیل کے جواز کولیکر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی ہے۔ دوبے نے کہا کہ یہ سی بی آئی ڈائریکٹر کے کردار کے توہین کی کوشش نہیں ہے۔ عدالت کو ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو دیکھنا چاہئے جن کی جانچ کئے جانے کی ضرورت ہے۔ تب بنچ نے این جی او کی اس درخواست پر بھی سماعت کرنے کی رضامندی جتائی جس میں عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ وسل بلوور کو لیکر حکم واپس لیں۔ وہیں عدالت نے سی بی آئی ڈائریکٹر کے وکیل وکاس سنگھ کی اس اپیل کو نامنظور کردیا کہ دستاویزوں کے افشاں کرنے والے میڈیا کے نام کا خلاصہ کرنے سے این جی او کے انکارکرنے پر سپریم کورٹ کو آگے معاملے کی سماعت نہیں کرنی چاہئے۔ سپریم کورٹ کے سخت رویئے اور فضیحت سے بچنے کے پیش نظر ممکن ہے کہ رنجیت سنہا لمبی چھٹی پر چلے جائیں۔ سنہا اپنی اہلیہ کے ساتھ8 سے13 اپریل تک اٹلی اور ویٹیکن سٹی کے دورے پر تھے لیکن گیسٹ لسٹ میں ملاقات کرنے والوں کی اینٹری کو بنیاد بنایا جاسکتا ہے۔ وکیل پرشانت بھوشن کی جانب سے سپریم کورٹ کو سونپی گئی مبینہ گیسٹ لسٹ میں ویسے کچھ لوگوں کے نام بھی موجود ہیں جو ان کی غیر موجودگی میں سنہا کی سرکاری رہائش گاہ پر گئے اور قریب دو گھنٹے وہاں رئے۔ اس معاملے میں ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ مختلف جانچ ایجنسیوں کی آپسی رسہ کشی اور مقابلے کا سب سے زیادہ فائدہ کارپوریٹ سے کرانے کا اٹھا رہے ہیں۔
سی بی آئی انکم ٹیکس محکمہ اور انفورسمنٹ ڈائریکٹر کے ساتھ ساتھ سی اے جی کا دفتر بھی جانچ ایجنسیوں کے آپسی مقابلے سے اچھوتا نہیں ہے۔پچھلے ماہ میٹ ایکسپورٹر و اے ایم کیو کے مالک معین قریشی سے متعلق انکم ٹیکس کی فائل پانے کے لئے سی بی آئی کی ہر ممکن کوشش اسی کا نتیجہ ہے۔ انکم ٹیکس محکمے کے ذریعے سی بی آئی سے جانکاری شیئر نہ کرنے کا فیصلہ بھی رنجیت سنہا کی سر دردی بڑھا رہا ہے۔ سنہا کی لڑکی رائے پور میں رہتی ہے اور لڑکا ہالینڈ میں۔ ذرائع کے مطابق گیسٹ لسٹ میں قریب دو درجن ایسی گاڑیوں کی اینٹری ہے جن کے رجسٹریشن نمبر کی تصدیق ٹرانسپورٹ محکمہ نہیں کرپا رہا ہے۔ سی بی آئی کی اندرونی جانچ میں اب تک یہ گتھی سلجھ نہیں پائی ہے آخر کس نے پچھلے15 مہینے سے یہ گیسٹ لسٹ تیار کی اور اسے پرشانت بھوشن تک پہنچایا؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟