میڈیسن اسکوائر کا ایک تاریخی فنکشن جیسا پہلے کبھی نہیں ہوا!

ایتوار کے روزنیوریاک کے میڈیسن اسکوائر گارڈن میں ایسا سماں باندھا گیا کہ امریکہ کو چھوڑیئے ساری دنیا حیرت زدہ رہ گئی۔ یہ سماں ہرمعنی میں تاریخی رہا۔ چاہے کسی بھی سیکٹر کی بات کریں یا پھر کسی بھی بڑے پیمانے کی تقریب کے انعقاد کی بات کریں،یہ اس حساب سے ایک تاریخی ہی مانا جائے گا۔ تمام لوگوں نے امریکہ میں اتنابڑا فنکشن کبھی نہیں دیکھاہوگا۔ امریکہ میں بسے ہندوستانیوں میں اتنا جوش تھا کہ پاک کے اندر 20 ہزار ہندوستانی امریکی جمع تھے اور باہر ٹائمس اسکوائر میں 40 ہزار سے زیادہ لوگ اکٹھے تھے جنہیں کسی وجہ سے ٹکٹ نہیں مل پایا۔ہسٹن کے ایک کمیونٹی اخبار میں شائع آرٹیکل میں ششیندر کمار لکھتے ہیں کہ ہم نے اپنی زندگی میں ایسی تقریب نہیں دیکھی جہاں 20 ہزار لوگ امریکہ کی49 ریاستوں سے اس تقریب میں شرکت کیلئے پہنچے تھے۔ اس کے علاوہ تقریب کے انعقاد کرنے والوں نے 200 مقامات سے اس تقریر کو دیکھنے کا انتظام کیا ہواتھا۔ یہ کسی غیر ملکی لیڈر کی امریکی سرزمین پر شاید بڑی ریلی تھی۔ 26 ستمبر کو امریکہ گئے وزیر اعظم نریندر مودی کے کئی فنکشنوں میں میڈیسن اسکوائر گارڈن کا یہ سب سے بڑا فنکشن تھا۔ امریکہ میں مقیم ہندوستانی اسے ایک تہوار کی طرح سے لے رہے تھے۔صحابی ششیندر فرماتے ہیں کہ یہ تقریب ان لوگوں کو جواب ہے جنہوں نے مودی کو ویزہ دینے کی مخالفت کی تھی اور مودی کے خلاف امریکہ میں منفی پروپگنڈہ کیا ہواتھا۔ یہ دوسری آزادی کی تقریب جیسی تھی۔ پہلی آزادی ہمیں ایک گجراتی مہاتما گاندھی جی نے انگریزوں سے دلائی تھی۔ منفی پروپگنڈے کی بات کریں تو سینئرصحافی راجدیپ ڈیسائی نے جب جمع بھیڑ میں کچھ اپنی عادت کے مطابق مودی کے خلاف الٹے سوال پوچھے جیسے 2002ء کے دنگوں کے بارے میں، تو جنتا بھڑک اٹھی اور غصے میں آئے راجدیپ نے ایک موجود مودی حمایتی انڈین امریکن کو دھکا دے دیا۔ بس پھر کیا تھا وہاں موجود جنتا راجدیپ ڈیسائی پر ٹوٹ پڑی۔ موقعے پر بنے ویڈیو سے صاف پتہ چلتا ہے کہ دھکا مکی کا یہ سلسلہ راجدیپ ڈیسائی نے خود شروع کیا۔یہ منظر ریلی کی جگہ کے باہر کا تھا۔ مودی میڈیسن اسکوائر میں تقریرکرنے والے پہلے ہندوستانی سربراہ مملکت بن گئے ہیں۔ 20 ہزار لوگوں کی بساست رکھنے والے اس پارک کو دنیا کے سب سے پہلے تقریباتی مرکز کی شکل میں جاناجاتا ہے۔ مودی کا یہ فنکشن پورے امریکہ سمیت 80 دیشوں میں براہ راست دیکھا گیا۔مودی ایسے پہلے ہندوستانی لیڈر بن گئے ہیں جس نے گلوبل سٹی زن فیسٹیول میں سماجی پیغام دیا۔ 
میڈیسن اسکوائر میں اکٹھے زیادہ تر لوگوں میں اتنا جوش تھا جو امریکہ میں پہلے بہت کم دیکھا گیا۔ بھارت ۔ امریکہ کے درمیان ساجھیداری کا بے جوڑ نظارہ پیش کرتے ہوئے میڈیسن اسکوائر پر منعقدہ پروگرام میں 50 سے زیادہ امریکی ممبران پارلیمنٹ نے حصہ لیا جو اپنے آپ میں ایک بہت بڑی بات ہے۔ یہ پہلا موقعہ تھا جب ہندوستانی امریکی فرقے کے ذریعے منعقدہ کسی پروگرام میں اتنی بڑی تعداد میں امریکی سینیٹرس نے شرکت کی۔ ان ممبران نے بیحد طاقتور سینیٹ کی خارجی امور کی کمیٹی کے چیئرمین رابرٹ مینی ڈیوز، انڈیانا کے سینیٹر ،نیو جرسی کے سینیٹر جیسی ہستیاں شامل تھیں۔ مودی کے تنقید کرنے والے بھی مانتے ہیں کہ وہ اپنا ہوم ورک کرکے جاتے ہیں۔ میڈیسن اسکوائر میں انہوں نے انڈین امریکن گروپ کوان کے مطلب کی باتیں بھی کہیں۔ ویزہ اور بھارت آنے پر پولیس تھانوں کا چکر کاٹنے تک کا مودی نے ذکر کیا اور ان قواعد میں ڈھیل دینے کی بات کہیں اور باتوں باتوں میں کہہ دیا کہ کیونکہ آپ نے سنا ہوا پڑھا بھی ہوگا کہ لوک سبھا چناؤ کے دوران دیش بھر میں اپنا جادو بکھرنے والے نریندر مودی غیر ملکی دوروں میں لوگوں کو لبھانے میں کوئی موقعہ نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ پروٹوکول توڑ کر نیویارک کی سڑکوں پر نکل کر، ریلیوں میں ہندی میں تقریر کرکے ، لوگوں سے ہاتھ ملاتے ہوئے مودی نے اپنا کرشمہ امریکہ میں دکھا دیا ہے۔سب سے بڑا پیغام او وزیر اعظم نے دیا وہ یہ تھا کہ امریکہ میں ہندوستانی نژاد لوگ بھی امریکی پالیسی بنانے میں جگہ رکھتے ہیں اور وہاں موجود سبھی ہندوستانی نژاد امریکی لوگوں کو پہلی بار ایسا لیڈر ملا جس نے امریکی سرزمین پر بھارت کی اہمیت کو بتایا۔ ہر ہندوستانی امریکن کی چھاتی چوڑی ہوگئی اور انہیں پہلی بار مانیتا دلائی۔ وزیر اعظم نے نوجوانوں میں جوش بھرنے والی تقریر کی جس سے وہاں موجود سبھی لوگ ان کے قائل ہوگئے۔ جس کسی تنظیم نے میڈیسن اسکوائر میں اس پروگرام کا انعقاد کیا وہ مبارکباد کی مستحق ہے جنہوں نے ایتوار کی اس تقریب کو تاریخی بنا دیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟