نتیش کی حکمت عملی اور لالو رابڑی کی ساکھ داؤ پر لگی!

بہار میں تین مرحلوں میں پولنگ ہونے کے بعد چناوی تصویر بہت کچھ صاف ہوگئی ہے۔ 20 سیٹوں پر ابھی پولنگ ہونا باقی ہے۔ ان میں سے7 سیٹوں پر 7 مئی کو ووٹ پڑیں گے۔ یہ سیٹیں ہیں سیہور، سیتامڑی،مظفر پور، مہاراج گنج، سارنگ، حاجی پور اور اجیارپور۔ بہار اس مرتبہ کثیر ذات پرستی اوریکدم ترقی کے ساتھ کئی فیصلے کرنے جارہا ہے۔ ذات پرستی کا کارڈ چلا تو لالو پرساد یادو کو فائدہ اور ترقی کا کارڈ چلا تو نریندر مودی۔اگرداؤ پر ہے تو وہ نتیش کمار کی حکمت عملی، جہاں سے بھاجپا پوری طرح سے نریندر مودی لہر پر منحصر ہے۔ وہیں لالو نے ایم وائی تجزیوں کو پٹری پر لانے کی پرزور کوشش کی ہے تو نتیش کمار کی پارٹی جنتادل (یو) یہاں ووٹوں کے پولارائزیشن کو لیکر پھنسی ہوئی ہے۔ بہار میں چائے اور پان کی دوکان سے لیکرریل گاڑی میں مونگ پھلی بیچنے والوں تک کے لئے فی الحال یہ ہی ٹائم پاس ہے۔ لیکن کون کہاں سے جیتے گا اس سے زیادہ بحث نتیش کمار اور جنتادل (یو ) حکمت عملی پر ہورہی ہے۔ جے ڈی یو کے بھاجپا سے الگ ہونے کے نتیش کے فیصلے کی تنقید ہورہی ہے جسے اقلیتی ووٹوں کے لئے نتیش اور ان کی پارٹی نے بازی کھیلی۔ وہ طبقہ نتیش سے زیادہ لالو پرساد یادو پر بھروسہ کرتا لگ رہا ہے۔ ایسے میں جنتادل(یو) زیادہ تو حلقوں پر تیسرے کھلاڑی کے طور پر مانی جارہی ہے۔ آج بہار کی دو اہم سیٹوں کی بات کررہا ہوں۔ بہار کی سارنگ پارلیمانی سیٹ پر سابق وزیر اعلی رابڑی دیوی میدان میں ہیں انہیں لالو پرساد یادو کی پارلیمانی وراثت سنبھالنے کے لئے ایک بار پھر اگنی پریکشا کے دور سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ جب چارہ گھوٹالے میں پھنسنے کے بعد لالو پرساد پہلی بار جیل گئے تھے تو انہوں نے چولہا چوکا سنبھالنے والی اور سیاست کی اے بی سی ڈی نہ جاننے والی اپنی بیوی رابڑی دیوی کو ریاست کے وزیر اعلی کی کرسی سونپ دی تھی۔ ٹھیک اسی طرح چارہ گھوٹالے میں سزا ہونے کے بعد لالو کے چناؤ لڑنے پرپابندی لگی تو انہوں نے اپنی سیٹ سے رابڑی کو چناؤ میدان میں اتاردیا۔ وہیں یہاں لالو سے پچھلے دو چناؤ ہارنے والے راجیو پرتاپ روڑی کو بھاجپا نے پھر سے رابڑی دیوی کے خلاف میدان میں اتاردیا ہے۔ 1996ء میں روڑی پریوار کامیاب ہوئے اور واجپئی سرکار میں وزیر بنے۔فی الحال پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کا ذمہ سنبھالنے والے نمو کے نورتن میں شامل روڑی کو چناؤ جیتنے پرمرکز میں اہم وزارت ملنے کاپروپگنڈہ زور شور سے کیا جارہا ہے۔رابڑی روڑی کے علاوہ تیسریامیدوار جنتا دل(یو) کے سلیم پرویز ہیں جو پچھلی بار بسپا سے جڑے تھے۔ تب کامیاب ہوئے لالو یادو کو2 لاکھ74 ہزار ووٹ اور جبکہ روڑی کو2 لاکھ22 ہزار ووٹ ملے تھے۔ اب ہم چلتے ہیں بہار کی دوسری اہم سیٹ حاجی پور۔ سب کو چونکاتے ہوئے اچانک بھاجپا اور این ڈی اے کے جہاز پر سوار لوک جن شکتی پارٹی کے نیتا رام ولاس پاسوان حاجی پور سے اپنے اور پرایوں کے جھگڑے میں الجھے ہوئے ہیں اور اسی سے اپنی جیت کا راستہ تلاش رہے ہیں۔ کل تک جو آر جے ڈی ورکر اور حمایتی پاسوان کا جھنڈا اٹھا رہے تھے آج وہ ان کے خلاف مورچہ لگائے نظر آرہے ہیں۔ پاسوان کے خلاف ایک طرف موجودہ ایم پی اور جنتادل(یو ) کے امیدوار 93 سالہ رام سندر ہیں تو دوسری طرف کانگریس کے امیدوار سنجیو ٹوہنی بھی خم ٹھوک رہے ہیں۔ تذکرہ تو یہ بھی ہے کہ بہار کی سیاست کے دو مخالف مکھیہ منتری نتیش کمار اور آر جے ڈی چیف لالو یادو پاسوان کے خلاف اندر خانے ہاتھ بھی ملا لیں تو کوئی تعجب نہ ہوگا۔ اصل لڑائی بہار میں مودی بنام لالو بنام نتیش ہے اور داؤ پر زیادہ ساکھ لالو اور نتیش کمار کی لگی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟