آج کا چناؤ وی آئی پی مرحلہ کہا جاسکتا ہے!

16ویں لوک سبھا کے لئے پولنگ کے ساتویں مرحلے میں ووٹ تو89 سیٹوں پر پڑرہے ہیں لیکن یہ کئی معنوں میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس مرحلے میں کانگریس صدرسونیا گاندھی، بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی، پارٹی صدر راجناتھ سنگھ،سابق پردھان لال کرشن اڈوانی، نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ، جنتادل (یو) کے شرد یادو، ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی، جیسی مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کا مستقبل داؤ پر ہے۔ان 89 سیٹوں میں سے سب سے زیادہ سیٹیں کانگریس کے قبضے میں ہیں۔بھاجپا کے پاس اس وقت 19 سیٹیں ہیں جن میں سے15 سیٹیں تو گجرات کی ہیں اس طرح بھاجپا کے پاس گجرات کو چھوڑ کر کل 4 سیٹیں ہیں۔ یہیں سے بھاجپا کو اچھی امید ہے اور اپنے مقررہ نشانے تک پہنچنے کے لئے یہ مرحلہ اس لحاظ سے بھاجپا کے لئے اہم ہے۔ اس مرحلے میں گجرات کی سبھی 26 سیٹوں پر ایک ساتھ پولنگ ہورہی ہے۔ جس سیٹ پر سب کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں وہ ہے ودودرہ،جہاں سے نریندر مودی میدان میں ہیں۔ یہاں ان کا مقابلہ کانگریس کے لیڈر مدھو سودن مستری سے ہے۔ اس مرحلے میں جن دیگر سیٹوں پر ووٹ پڑرہے ہیں وہ 9 ریاستوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔ اس میں آندھرا پردیش کی17 سیٹیں بھی شامل ہیں۔یہ سبھی سیٹیں آندھر کا بٹوارہ کر بنائے گئے تلنگانہ ریاست میں آتی ہیں۔ اسی دن تلنگانہ کے لوگ اپنی نئی ریاست کے ممبران اسمبلی کو بھی چنیں گے۔ آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد تلنگانہ سے کانگریس کو بہت امیدیں ہیں۔ اترپردیش کی14 سیٹوں پر جہاں کانپور سے بھاجپاکے لیڈر ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی کا سخت مقابلہ مرکزی وزیر کوئلہ سری پرکاش جیسوال سے ہے تو وہیں رائے بریلی سے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو اپنی جیت کے ووٹ کے فرق کو بڑھانے کی چنوتی ہے۔ پنجاب کی سبھی13 سیٹوں پر پولنگ ہے۔ امرتسر میں کانگریس نے سابق وزیر اعلی امرندر سنگھ کو بھاجپا کے سرکردہ لیڈر ارون جیٹلی کو اتارا ہے۔ کیپٹن کی بیوی اور مرکزی وزیر پرنیت کور، محترمہ امبیکا سونی کی قسمت داؤ پر ہے۔ مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلی اوما بھارتی اور فلم اداکارہ ونود کھنہ ، پریش راول کی قسمت کا فیصلہ بھی30 اپریل کو ہوگا۔ ادھر بہارمیں سابق وزیر اعلی رابڑی دیوی، جنتا دل (یو) پردھان شرد یادو اور لوک جن شکتی پارٹی کے پردھان رام ولاس پاسوان کی بھی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے۔ بہار کی ان9 سیٹوں سے ریاست کے لوگوں کا موڈ بھی پتہ چلے گا۔ نتیش کمار بنام نریندر مودی کے اثر کا بھی ٹیسٹ ہوگا اور یہ بھی پتہ چلے گا کہ آر جے ڈی چیف لالو یادو کا سیاسی اثر اس ریاست میں اب بھی ہے یا نہیں۔ ہاں وہیں مغربی بنگال کی 9 سیٹوں میں شری رامپور سیٹ پر مشہور موسیقار بپی لہری کا مقابلہ ترنمول کانگریس کے کلیان بینرجی سے ہے۔ ان کے علاوہ صحافی پائنیر کے مدیر چندن مترا بھی ہاوڑہ سے چناؤ میدان میں ہیں۔ دیکھنا یہاں یہ بھی ہوگا کہ لیفٹ پارٹیوں کا رخ کیا ہوتا ہے۔ حال ہی میں سابق وزیر اعلی بدھ دیب بھٹاچاریہ بھی ہیں کیا ان کا اپنے ووٹروں کو یہ اشارہ تھا کہ آپ بھاجپا امیدوار کو ووٹ سے دے سکتے ہیں جہاں آپ کو لگے کیالیفٹ امیدوار ترنمول کانگریس کو ہرا نہیں سکتے۔ حالیہ دنوں میں ترنمول لیڈر ممتا بنرجی اور نریندر مودی کے درمیان تلخ بیان بازی کا دور چلا۔ اس کا پولنگ پر کتنا اثر پڑتا ہے یہ بھی دیکھنا ہوگا۔ کل ملا کر بیشک 543 میں سے89 سیٹوں پر آج ووٹ پڑ رہے ہیں یہ سبھی کے لئے اہم ہیں جن میں کئی سیاسی سرکردہ ہستیوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟