پنجاب میں اکالی۔ بھاجپا بنام کانگریس بنام ’آپ‘ پارٹی! پنجاب کی امرتسر لوک سبھا سیٹ اس وقت پنجاب کی سب سے ہاٹ سیٹ بنی ہوئی ہے۔ امرتسر سیٹ پروقار کی لڑائی ہے جہاں ایک جنگی ہیرو اور سینئر سیاستداں اپنی سیاسی زندگی کے لئے میدان میں ہے تو دوسری جانب ایک رسوخ دار نیتا اس دگج کوشکست دینے کے لئے کمر کسے ہوئے ہے۔پنجاب کی اس سیٹ پر سبھی کی نگاہیں ہیں جہاں 30 اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔ گورو کی اس نگری میں سیاسی ماحول گرمانے لگا ہے۔ بادل صاحب کے ذریعے آشواسن دینے کے بعد بھی بھاجپا کے سینئر لیڈر ارون جیٹلی کو خود پسینہ بہانا پڑ رہا ہے۔ 61 سالہ ارون جیٹلی کے لئے یہ پہلا چناؤ ہے جس میں وہ سیدھے چناؤ کا سامنا کررہے ہیں۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ بھاجپاکی لیڈرشپ میں این ڈی اے کے اقتدار میں آنے پر انہیں دہلی میں بڑا کردار مل سکتا ہے۔ شاید جیٹلی نے بھی یہ نہیں سوچا ہوگا کہ شرومنی اکالی دل۔ بھاجپا سرکار کے سات سال کے اقتدار اور موجودہ سانسد نوجوت سنگھ سدھو کی کارکردگی کو لیکر اقتدار مخالف لہر کے پس منظر میں انہیں امرتسر سیٹ پراتنے بڑے مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔کانگریس نے ان کے مقابلے میں اپنے پنجاب کے سب سے بڑے طاقتور امیدوار کیپٹن امرندر سنگھ کو اتارا ہے۔کانگریس نے کیپٹن کے روپ میں اپنا ترپ کا پتا کھیل کر یہاں مقابلہ کڑا بنادیا ہے۔ امرتسر میں کہیں کہیں آپ پارٹی کا اثر بھی دکھ رہا ہے۔ پچھڑی جاتیوں کا ووٹ جو کبھی کانگریس اور بسپا کے درمیان بٹتا تھااس بار اس کا جھکاؤعام آدمی پارٹی کی جانب لگ رہا ہے۔ویسے اس علاقے میں 23 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں جن میں بسپا کے پردیپ بلیا ایک ہیں۔ لیکن اہم مقابلہ جیٹلی و کیپٹن میں ہی ہے۔ بادل خاندان کے دو سورماؤں کے درمیان بھٹنڈہ میں کڑا مقابلہ ہونے جارہا ہے۔ ایک موجودہ ممبر پارلیمنٹ میں میدان میں خم ٹھوک رہا ہے تو بادل پریوار سے الگ ہوئے کنبے کے ایک دیگرممبر بھی بھٹنڈہ کی ہائی پروفائل سیٹ پر اپنی قسمت آزمانے اترے ہیں۔یہ سیٹ برسر اقتدار اکالی دل کا مضبوط قلعہ مانی جاتی ہے جہاں ایک امیدوار کے داخلے نے چناوی جنگ کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔اس سیٹ سے موجودہ ممبر پارلیمنٹ اکالی دل کی ہر سمرن کور اور ان کے دیور منپریت سنگھ بادل ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہیں۔ سابق فائننس منسٹر اور پیپلز پارٹی آف پنجاب کے سنستھاپک منپریت کانگریس کے ٹکٹ پر چناؤ میدان میں ہیں۔ منپریت ماکپا اور شرومنی اکالی دل (برنالہ) کے سمرتھن سے اپنے چچیرے بھائی اور پردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر سکھبیر بادل کی پتنی ہرسمرن کور پر حملہ کرنے میں کوئی موقعہ نہیں چھوڑ رہے ہیں۔پاکستان کی سرحد سے لگا گورداس پور پارلیمانی علاقہ فلم اور سیاست کے زبردست گھال میل کی وجہ سے ہاٹ سیٹ بن گیا ہے۔ فلمی دنیا میں لمبی وقت تک بادشاہت چلانے والے فلم اسٹار ونود کھنہ ایک بار پھر سے بھاجپا کے امیدوار ہیں۔ ان کا سامنا پنجاب پردیش کانگریس کے ادھیکش اور موجودہ ممبر پارلیمنٹ پرتاپ سنگھ باجوا سے ہے۔ ان کے درمیان کئیدلوں میں رہ چکے سچا سنگھ چھوٹے پور عام آدمی پارٹی کی ٹوپی پہن کر میدان میں ہیں۔ ونود کھنہ اور پرتاپ سنگھ باجوا دونوں کو لیکرسب سے زیادہ غیر یقینی کی بات یہ ہے کہ وہ جیتنے کے بعد غائب ہوجاتے ہیں۔ علاقے سے دوری بنانے اور اسے چھوڑ دینے کا الزام جھیل رہے ونود کھنہ نے کچھ دنوں پہلے پٹھان کوٹ میں ایک کوٹھی خرید لی ہے۔ ان کی چناوی مہم اسی کوٹھی سے چل رہی ہے۔ کانگریس کیلئے پرتشٹھا کا سوال بن گئی ہے آنند پور صاحب کی سیٹ۔پانچواں تخت ہونے کی وجہ سے آنند پور صاحب سکھوں کااہم مذہبی مقام ہے۔ کانگریس نے پارٹی میں اہم رول نبھانے والی امبیکاسونی کو اکالی دل کے پریم سنگھ مجوماجرا کے مقابلے کھڑا کرکے دلچسپ نوعیت بنادی ہے۔ اس سیٹ پرگذشتہ چناؤ میں کانگریس کے رنجیت سنگھ نے اکالی دل کے سکریٹری دلجیت چیما کو ہرایا تھا۔سورگیہ سنجے گاندھی سے لیکر اب تک گاندھی پریوار کے سب سے قریبی لوگوں میں سے ایک شریمتی سونی کے لئے نہ صرف اس بار مقابلہ تگڑا ہے بلکہ کچھ حد تک ان کی اور ان کی پارٹی کے لئے پرتشٹھا کا سوال بھی بن گیا ہے۔پنجاب کی سنگرور سیٹ پر کامیڈین کلاکار بھگونت مان کے میدان میں اترنے سے مقابلہ دلچسپ اور تکونا ہوگیا ہے۔وہ عام آدمی پارٹی کے امیدوار ہیں۔ اس سیٹ پر کانگریس اور اکالی دل۔ بھاجپا گٹھ بندھن کے درمیان کانٹے کی ٹکر رہتی تھی۔ کانگریس کے راہل گاند ھی برگیڈ کے وجے اندر سنگلا کومیدان میں اترا ہے تو شرومنی اکالی دل نے اپنے سینئر نیتا سکھدیو سنگھ ڈھنڈسا کوسنگلا کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔ سنگرور لوک سبھا سیٹ دو ضلعوں سنگرور اور برنالہ میں بٹی ہوئی ہے۔30 اپریل کو پنجاب کی 13 سیٹوں گورداس پور، امرتسر، کھدور صاحب، جالندھر، ہوشیارپور، آنند پور صاحب، لدھیانہ، فتحپور صاحب ، فرید کوٹ، فیروز پور، بھٹنڈہ، سنگرور و پٹیالہ میں ووٹ پڑیں گے۔مشن مودی272+ کے لئے پنجاب کے یہ چناؤ اہم ہیں۔ (انل نریندر)

پنجاب میں اکالی۔ بھاجپا بنام کانگریس بنام ’آپ‘ پارٹی!
پنجاب کی امرتسر لوک سبھا سیٹ اس وقت پنجاب کی سب سے ہاٹ سیٹ بنی ہوئی ہے۔ امرتسر سیٹ پروقار کی لڑائی ہے جہاں ایک جنگی ہیرو اور سینئر سیاستداں اپنی سیاسی زندگی کے لئے میدان میں ہے تو دوسری جانب ایک رسوخ دار نیتا اس دگج کوشکست دینے کے لئے کمر کسے ہوئے ہے۔پنجاب کی اس سیٹ پر سبھی کی نگاہیں ہیں جہاں 30 اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔ گورو کی اس نگری میں سیاسی ماحول گرمانے لگا ہے۔ بادل صاحب کے ذریعے آشواسن دینے کے بعد بھی بھاجپا کے سینئر لیڈر ارون جیٹلی کو خود پسینہ بہانا پڑ رہا ہے۔ 61 سالہ ارون جیٹلی کے لئے یہ پہلا چناؤ ہے جس میں وہ سیدھے چناؤ کا سامنا کررہے ہیں۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ بھاجپاکی لیڈرشپ میں این ڈی اے کے اقتدار میں آنے پر انہیں دہلی میں بڑا کردار مل سکتا ہے۔ شاید جیٹلی نے بھی یہ نہیں سوچا ہوگا کہ شرومنی اکالی دل۔ بھاجپا سرکار کے سات سال کے اقتدار اور موجودہ سانسد نوجوت سنگھ سدھو کی کارکردگی کو لیکر اقتدار مخالف لہر کے پس منظر میں انہیں امرتسر سیٹ پراتنے بڑے مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔کانگریس نے ان کے مقابلے میں اپنے پنجاب کے سب سے بڑے طاقتور امیدوار کیپٹن امرندر سنگھ کو اتارا ہے۔کانگریس نے کیپٹن کے روپ میں اپنا ترپ کا پتا کھیل کر یہاں مقابلہ کڑا بنادیا ہے۔ امرتسر میں کہیں کہیں آپ پارٹی کا اثر بھی دکھ رہا ہے۔ پچھڑی جاتیوں کا ووٹ جو کبھی کانگریس اور بسپا کے درمیان بٹتا تھااس بار اس کا جھکاؤعام آدمی پارٹی کی جانب لگ رہا ہے۔ویسے اس علاقے میں 23 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں جن میں بسپا کے پردیپ بلیا ایک ہیں۔ لیکن اہم مقابلہ جیٹلی و کیپٹن میں ہی ہے۔ بادل خاندان کے دو سورماؤں کے درمیان بھٹنڈہ میں کڑا مقابلہ ہونے جارہا ہے۔ ایک موجودہ ممبر پارلیمنٹ میں میدان میں خم ٹھوک رہا ہے تو بادل پریوار سے الگ ہوئے کنبے کے ایک دیگرممبر بھی بھٹنڈہ کی ہائی پروفائل سیٹ پر اپنی قسمت آزمانے اترے ہیں۔یہ سیٹ برسر اقتدار اکالی دل کا مضبوط قلعہ مانی جاتی ہے جہاں ایک امیدوار کے داخلے نے چناوی جنگ کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔اس سیٹ سے موجودہ ممبر پارلیمنٹ اکالی دل کی ہر سمرن کور اور ان کے دیور منپریت سنگھ بادل ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہیں۔ سابق فائننس منسٹر اور پیپلز پارٹی آف پنجاب کے سنستھاپک منپریت کانگریس کے ٹکٹ پر چناؤ میدان میں ہیں۔ منپریت ماکپا اور شرومنی اکالی دل (برنالہ) کے سمرتھن سے اپنے چچیرے بھائی اور پردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر سکھبیر بادل کی پتنی ہرسمرن کور پر حملہ کرنے میں کوئی موقعہ نہیں چھوڑ رہے ہیں۔پاکستان کی سرحد سے لگا گورداس پور پارلیمانی علاقہ فلم اور سیاست کے زبردست گھال میل کی وجہ سے ہاٹ سیٹ بن گیا ہے۔ فلمی دنیا میں لمبی وقت تک بادشاہت چلانے والے فلم اسٹار ونود کھنہ ایک بار پھر سے بھاجپا کے امیدوار ہیں۔ ان کا سامنا پنجاب پردیش کانگریس کے ادھیکش اور موجودہ ممبر پارلیمنٹ پرتاپ سنگھ باجوا سے ہے۔ ان کے درمیان کئیدلوں میں رہ چکے سچا سنگھ چھوٹے پور عام آدمی پارٹی کی ٹوپی پہن کر میدان میں ہیں۔ ونود کھنہ اور پرتاپ سنگھ باجوا دونوں کو لیکرسب سے زیادہ غیر یقینی کی بات یہ ہے کہ وہ جیتنے کے بعد غائب ہوجاتے ہیں۔ علاقے سے دوری بنانے اور اسے چھوڑ دینے کا الزام جھیل رہے ونود کھنہ نے کچھ دنوں پہلے پٹھان کوٹ میں ایک کوٹھی خرید لی ہے۔ ان کی چناوی مہم اسی کوٹھی سے چل رہی ہے۔ کانگریس کیلئے پرتشٹھا کا سوال بن گئی ہے آنند پور صاحب کی سیٹ۔پانچواں تخت ہونے کی وجہ سے آنند پور صاحب سکھوں کااہم مذہبی مقام ہے۔ کانگریس نے پارٹی میں اہم رول نبھانے والی امبیکاسونی کو اکالی دل کے پریم سنگھ مجوماجرا کے مقابلے کھڑا کرکے دلچسپ نوعیت بنادی ہے۔ اس سیٹ پرگذشتہ چناؤ میں کانگریس کے رنجیت سنگھ نے اکالی دل کے سکریٹری دلجیت چیما کو ہرایا تھا۔سورگیہ سنجے گاندھی سے لیکر اب تک گاندھی پریوار کے سب سے قریبی لوگوں میں سے ایک شریمتی سونی کے لئے نہ صرف اس بار مقابلہ تگڑا ہے بلکہ کچھ حد تک ان کی اور ان کی پارٹی کے لئے پرتشٹھا کا سوال بھی بن گیا ہے۔پنجاب کی سنگرور سیٹ پر کامیڈین کلاکار بھگونت مان کے میدان میں اترنے سے مقابلہ دلچسپ اور تکونا ہوگیا ہے۔وہ عام آدمی پارٹی کے امیدوار ہیں۔ اس سیٹ پر کانگریس اور اکالی دل۔ بھاجپا گٹھ بندھن کے درمیان کانٹے کی ٹکر رہتی تھی۔ کانگریس کے راہل گاند ھی برگیڈ کے وجے اندر سنگلا کومیدان میں اترا ہے تو شرومنی اکالی دل نے اپنے سینئر نیتا سکھدیو سنگھ ڈھنڈسا کوسنگلا کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔ سنگرور لوک سبھا سیٹ دو ضلعوں سنگرور اور برنالہ میں بٹی ہوئی ہے۔30 اپریل کو پنجاب کی 13 سیٹوں گورداس پور، امرتسر، کھدور صاحب، جالندھر، ہوشیارپور، آنند پور صاحب، لدھیانہ، فتحپور صاحب ، فرید کوٹ، فیروز پور، بھٹنڈہ، سنگرور و پٹیالہ میں ووٹ پڑیں گے۔مشن مودی272+ کے لئے پنجاب کے یہ چناؤ اہم ہیں۔
(انل نریندر)پنجاب کی امرتسر لوک سبھا سیٹ اس وقت پنجاب کی سب سے ہاٹ سیٹ بنی ہوئی ہے۔ امرتسر سیٹ پروقار کی لڑائی ہے جہاں ایک جنگی ہیرو اور سینئر سیاستداں اپنی سیاسی زندگی کے لئے میدان میں ہے تو دوسری جانب ایک رسوخ دار نیتا اس دگج کوشکست دینے کے لئے کمر کسے ہوئے ہے۔پنجاب کی اس سیٹ پر سبھی کی نگاہیں ہیں جہاں 30 اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔ گورو کی اس نگری میں سیاسی ماحول گرمانے لگا ہے۔ بادل صاحب کے ذریعے آشواسن دینے کے بعد بھی بھاجپا کے سینئر لیڈر ارون جیٹلی کو خود پسینہ بہانا پڑ رہا ہے۔ 61 سالہ ارون جیٹلی کے لئے یہ پہلا چناؤ ہے جس میں وہ سیدھے چناؤ کا سامنا کررہے ہیں۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ بھاجپاکی لیڈرشپ میں این ڈی اے کے اقتدار میں آنے پر انہیں دہلی میں بڑا کردار مل سکتا ہے۔ شاید جیٹلی نے بھی یہ نہیں سوچا ہوگا کہ شرومنی اکالی دل۔ بھاجپا سرکار کے سات سال کے اقتدار اور موجودہ سانسد نوجوت سنگھ سدھو کی کارکردگی کو لیکر اقتدار مخالف لہر کے پس منظر میں انہیں امرتسر سیٹ پراتنے بڑے مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔کانگریس نے ان کے مقابلے میں اپنے پنجاب کے سب سے بڑے طاقتور امیدوار کیپٹن امرندر سنگھ کو اتارا ہے۔کانگریس نے کیپٹن کے روپ میں اپنا ترپ کا پتا کھیل کر یہاں مقابلہ کڑا بنادیا ہے۔ امرتسر میں کہیں کہیں آپ پارٹی کا اثر بھی دکھ رہا ہے۔ پچھڑی جاتیوں کا ووٹ جو کبھی کانگریس اور بسپا کے درمیان بٹتا تھااس بار اس کا جھکاؤعام آدمی پارٹی کی جانب لگ رہا ہے۔ویسے اس علاقے میں 23 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں جن میں بسپا کے پردیپ بلیا ایک ہیں۔ لیکن اہم مقابلہ جیٹلی و کیپٹن میں ہی ہے۔ بادل خاندان کے دو سورماؤں کے درمیان بھٹنڈہ میں کڑا مقابلہ ہونے جارہا ہے۔ ایک موجودہ ممبر پارلیمنٹ میں میدان میں خم ٹھوک رہا ہے تو بادل پریوار سے الگ ہوئے کنبے کے ایک دیگرممبر بھی بھٹنڈہ کی ہائی پروفائل سیٹ پر اپنی قسمت آزمانے اترے ہیں۔یہ سیٹ برسر اقتدار اکالی دل کا مضبوط قلعہ مانی جاتی ہے جہاں ایک امیدوار کے داخلے نے چناوی جنگ کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔اس سیٹ سے موجودہ ممبر پارلیمنٹ اکالی دل کی ہر سمرن کور اور ان کے دیور منپریت سنگھ بادل ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہیں۔ سابق فائننس منسٹر اور پیپلز پارٹی آف پنجاب کے سنستھاپک منپریت کانگریس کے ٹکٹ پر چناؤ میدان میں ہیں۔ منپریت ماکپا اور شرومنی اکالی دل (برنالہ) کے سمرتھن سے اپنے چچیرے بھائی اور پردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر سکھبیر بادل کی پتنی ہرسمرن کور پر حملہ کرنے میں کوئی موقعہ نہیں چھوڑ رہے ہیں۔پاکستان کی سرحد سے لگا گورداس پور پارلیمانی علاقہ فلم اور سیاست کے زبردست گھال میل کی وجہ سے ہاٹ سیٹ بن گیا ہے۔ فلمی دنیا میں لمبی وقت تک بادشاہت چلانے والے فلم اسٹار ونود کھنہ ایک بار پھر سے بھاجپا کے امیدوار ہیں۔ ان کا سامنا پنجاب پردیش کانگریس کے ادھیکش اور موجودہ ممبر پارلیمنٹ پرتاپ سنگھ باجوا سے ہے۔ ان کے درمیان کئیدلوں میں رہ چکے سچا سنگھ چھوٹے پور عام آدمی پارٹی کی ٹوپی پہن کر میدان میں ہیں۔ ونود کھنہ اور پرتاپ سنگھ باجوا دونوں کو لیکرسب سے زیادہ غیر یقینی کی بات یہ ہے کہ وہ جیتنے کے بعد غائب ہوجاتے ہیں۔ علاقے سے دوری بنانے اور اسے چھوڑ دینے کا الزام جھیل رہے ونود کھنہ نے کچھ دنوں پہلے پٹھان کوٹ میں ایک کوٹھی خرید لی ہے۔ ان کی چناوی مہم اسی کوٹھی سے چل رہی ہے۔ کانگریس کیلئے پرتشٹھا کا سوال بن گئی ہے آنند پور صاحب کی سیٹ۔پانچواں تخت ہونے کی وجہ سے آنند پور صاحب سکھوں کااہم مذہبی مقام ہے۔ کانگریس نے پارٹی میں اہم رول نبھانے والی امبیکاسونی کو اکالی دل کے پریم سنگھ مجوماجرا کے مقابلے کھڑا کرکے دلچسپ نوعیت بنادی ہے۔ اس سیٹ پرگذشتہ چناؤ میں کانگریس کے رنجیت سنگھ نے اکالی دل کے سکریٹری دلجیت چیما کو ہرایا تھا۔سورگیہ سنجے گاندھی سے لیکر اب تک گاندھی پریوار کے سب سے قریبی لوگوں میں سے ایک شریمتی سونی کے لئے نہ صرف اس بار مقابلہ تگڑا ہے بلکہ کچھ حد تک ان کی اور ان کی پارٹی کے لئے پرتشٹھا کا سوال بھی بن گیا ہے۔پنجاب کی سنگرور سیٹ پر کامیڈین کلاکار بھگونت مان کے میدان میں اترنے سے مقابلہ دلچسپ اور تکونا ہوگیا ہے۔وہ عام آدمی پارٹی کے امیدوار ہیں۔ اس سیٹ پر کانگریس اور اکالی دل۔ بھاجپا گٹھ بندھن کے درمیان کانٹے کی ٹکر رہتی تھی۔ کانگریس کے راہل گاند ھی برگیڈ کے وجے اندر سنگلا کومیدان میں اترا ہے تو شرومنی اکالی دل نے اپنے سینئر نیتا سکھدیو سنگھ ڈھنڈسا کوسنگلا کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔ سنگرور لوک سبھا سیٹ دو ضلعوں سنگرور اور برنالہ میں بٹی ہوئی ہے۔30 اپریل کو پنجاب کی 13 سیٹوں گورداس پور، امرتسر، کھدور صاحب، جالندھر، ہوشیارپور، آنند پور صاحب، لدھیانہ، فتحپور صاحب ، فرید کوٹ، فیروز پور، بھٹنڈہ، سنگرور و پٹیالہ میں ووٹ پڑیں گے۔مشن مودی272+ کے لئے پنجاب کے یہ چناؤ اہم ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟