سرینگر، لداخ اور بہار میں سخت مقابلہ ہے!

جموں و کشمیر کی وقاری لوک سبھا سیٹ پر آج یعنی30 اپریل کو ووٹ پڑیں گے۔ میدان میں ہیں مرکزی وزیر ڈاکٹر فاروق عبداللہ۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے یہاں سے حامد کارا کو بھاجپا نے فیاض احمد بٹ اور عام آدمی پارٹی نے ڈاکٹر رضا مظفر کو میدان میں اتارا ہے۔یہاں سے کل 14 امیدوار میدان میں ہیں ان میں سے8 آزاد ہیں۔کبھی کوئی چناؤ نہیں ہارنے والے ڈاکٹر فاروق عبداللہ جو صبح پانچ بجے اٹھ کراپنے کشمیری لباس اور(فیرن) پہن کر پورا دن کشمیری زبان میں تقریریں کرتے ہیں، چناوی ریلیوں کے دوران فاروق عبداللہ دفعہ370 کے حق میں نعرہ ضرور لگاتے ہیں۔اپنی ہر ریلی میں پی ڈی پی کے چیف مفتی محمد سعیداور بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی پرتنقید کرنے سے نہیں چوکتے۔ بھاجپا کی جانب سے پہلے عارف امیدوار تھے لیکن پارٹی کے چناؤ منشور میں370 کو ختم کرنے کے تذکرے کے بعدرضا نے اپنا ٹکٹ واپس کردیا۔ حالانکہ رضا نے اپنا پرچہ بھی داخل کردیا تھا لیکن کچھ ہی گھنٹوں کے بعد پارٹی نے اپنا امیدوار بدل دیا۔ جموں کشمیر کے اس لوک سبھا چناؤ میں نوجوانوں کا کردار اہم رہے گا۔ صوبے میں کل69 لاکھ33 ہزار 118 ووٹوں میں سے 56.1 فیصد 18 سے39 برس کے ووٹر ہیں۔ سرینگر عبداللہ خاندان کا مضبوط قلعہ ہے۔ فاروق صاحب کو یہاں سے ہرانا مشکل ہے ۔ جموں و کشمیر میں دیش کی سب سے بڑی سیٹ لداخ ہے جہاں 1.73 مربع میٹر علاقے والے اس پارلیمانی حلقے میں بہت کم امیدوار ہیں ۔نیشنل کانفرنس اور کانگریس کا یہاں اتحاد ہے۔ کانگریس کے ٹی سریش سیفل چناؤ لڑ رہے ہیں۔ ان کا اہم مقابلہ بھاجپا کے تھپسن بھیوانگ سے ہے ان دونوں کے علاوہ سید محمد کاظم ، غلام رضاآزاد امیدوار چناؤ لڑرہے ہیں۔ لداخ میں7 مئی کو چناؤ ہونا ہے۔6-7 پولنگ بوتھ لداخ میں ایسے ہیں جہاں پولنگ پارٹی کو ہیلی کاپٹر سے پہنچنا پڑتا ہے۔ جموں و کشمیر سے اب رخ کرتے ہیں بہار کا جہاں چناوی حکمت عملی بدلی ہوئی ہے۔ آج یعنی 30 اپریل کو چناؤ ہونے جارہے ہیں۔ چناؤ کچھ ان پرانے بڑے یودھاؤں کی جنگ دلچسپی کا گواہ بننے جارہی ہیں۔ بہار لوک سبھا پارلیمانی چناؤ کے دنگل میں پرانے یودھا ایک دوسرے کی کم از کم نبض پکڑ کر نتیجے کو اپنے حق میں کرنے کوجگت میں لگے ہوئے ہیں۔ ریاست میں دربھنگہ، جھانجھر پور، سمستی پور،یودھاؤں کی کڑی ٹکر ہے۔مدھو بنی لوک سبھا سیٹ پر اس بار بھاجپا کے سابق مرکزی وزیر حکم دیو نارائن یادو اور آر جے ڈی امیدوار عبدالباری صدیقی سے مقابلہ ہے۔ جے ڈی یو نے آر جے ڈی کے ودھان پریشد میں نیتا رہے غلام غوث کو امیدوار بنایا ہے۔ مگر جے ڈی یو کے ووٹوں کی بھرپائی بھاجپا، ایل جے پی، سپا، سے اتحاد کرنے میں لگے ہیں تو دوسری طرف آر جے ڈی کے امیدوار کو کانگریس کا ساتھ ہے۔ مدھو بنی سے کانگریس کے ڈاکٹر شہزاداحمد چناؤ لڑ رہے ہیں۔ دربھنگہ لوک سبھا چناؤ میدان میں بھاجپا کے کیرتی آزاد کا آر جے ڈی کے علی اشرف فاطمی کے درمیان جنگ دلچسپ گواہ بنی ہے۔1999ء کی چناوی جنگ میں کیرتی آزاد نے علی اشرف کو پٹخنی تو دی لیکن2004ء میں لوک سبھا چناؤ میں علی اشرف فاطمی نے کیرتی آزاد کودھول چٹا دی۔ عام آدمی پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر پربھات رنجن داس بھی اس سیٹ کے لئے زور لگا رہے ہیں۔ اتحاد سے الگ ہونے کے بعد جنتادل (یو) کے ٹکٹ پر سنجے جھا کی موجودگی اور نئے تجزیئے بنا سکتی ہے اور یہ چناؤ فیصلہ کن رہنے والے ووٹوں میں سیند کی وجہ سے اس سیٹ پر مقابلہ سہ رخی بن گیا ہے۔نتیش کمار اور نریندر مودی دونوں کی ہی کچھ حد تک ساکھ داؤ پر لگی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟