اعظم گڑھ میں گوروچیلے میں ٹکر تو الہ آباد میں سہ رخی مقابلہ

اترپردیش میں سیاسی دنگل میں اس بار چناؤ دلچسپ ہونے والے ہے اعظم گڑھ کی بات کریں تو بنارس سے نریندر مودی کے چناؤ لڑنے کے ا علان ہوتے ہی اعظم گڑھ سے چناؤ لڑنے کا سماج وادی پارٹی چیف ملائم سنگھ یادو نے بڑا دعوؤں چلا ہے لیکن پورونچل میں بہت اثر ڈالنے کی حکمت عملی فی الحال پروان چڑھتی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ بھاجپا کے دبنگ ایم پی رمن کانت یادو کے مقابلے اب ملائم سنگھ پلڑا بھاری بھلے ہی نظر آئے لیکن یہاں انہیں واک ا وور نہیں ہے۔ بھاجپا کے امیدوار کے ساتھ ساتھ بسپا اور قومی ایکتا فیکٹر سے خطرہ ہے ملائم کی طاقت کی بات کریں تو مسلم یادو الگ تجزیہ ہے اعظم گڑھ میں ان کے اس پرانے نسخہ کی کڑی زور آزمائش ہونے والی ہے یہی وجہ ہے کہ سپا چیف کی چناؤ مہم کی کمان خود صوبے کے وزیراعلی اور صاحب زادے اکھلیش یادو سنبھال رہے ہیں۔ فرقہ وارانہ طور سے بے حد پولارائزیشن کے ماحول میں بھاجپا کے پچھلی مرتبہ یہاں سے چناؤ جیتے تھے۔خاص بات یہ ہے کہ وہ نہ صرف سپا میں رہے ہیں بلکہ ملائم کے چیلے بھی رہے ہیں۔ وہ 1996و1999میں سپا ، 2004میں بسپا اور 2009میں بھاجپا کے ٹکٹ پر چناؤ جیت چکے ہیں اس مرتبہ ملائم و رما کانت کو بڑی چنوتی دینے کے لئے بسپا نے مقامی ایم ایل اور مسلم لیڈر گڈو جمالی کو ٹکٹ دیا ہے ملائم کے آنے سے پہلے رما کانت اور جمالی میں ٹکر مانی جارہی تھی مگر ملائم کے میدان میں اترنے میں سیاسی حالات بدل گئے ہیں اگر ہم الہ آباد کی بات کریں تو یہاں کے لوک سبھا سیٹ پر ذات پات اور پرانے بھروسے مند لوگوں کی جنگ میں بھاجپا اور بسپا اس مرتبہ اترپردیش سیٹ کو حکمراں سپا سے چھیننے کی کوشش میں ہے سماج وادی پارٹی نے اپنے موجودہ ایم پی کنور ریپتی رمن سنگھ کو اتارنے کی بات کہی وہی بہوجن سماج پارٹی نے پچھلے چناؤ میں اس سیٹ پر نمبر 2 رہے اور برہمن امیدوار کو پارٹی سے نکال دیا اور 2014کے چناؤ میں پسماندہ طبقے کی عورت کو امیدوار بنایا ہے۔سپا اور بسپا دونوں کو چناوی جنگ میں شکست دینے کے ارادے سے بھاجپا نے اس سیٹ سے سابق سپا لیڈر اور کاروباری شیاما چرند گپتا کوا میدوار بنا کر سبھی کو تعجب میں ڈال دیا ہے وہ پہلے بھاجپا میں تھے لیکن بعد سپا میں چلے گئے اور ایک بار وہ باندہ سے بھی ایم پی رہے اس مرتبہ سپا سے ٹکٹ نہ ملنے پر انہوں نے بھاجپا کادامن تھاما۔اور انہیں ٹکٹ بھی مل گیا بسپا نے اس مرتبہ چناؤ میں کیسری دیوی پٹیل کو ٹکٹ دیا ہے۔ پارٹی کے حق میں او پی سی کے ووٹروں کو راغب کرنے کے لئے سپا نے دو بار ایم پی رہے ریپتی رمن سنگھ پر پھر سے بھروسہ جتایا ہے بھاجپا کے ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی کے خلاف 2004میں زبردست جیت حاصل کی تھی کانگریس کو اس سیٹ پر 1984کے بعد سے کوئی کامیابی نہیں ملی۔ادارکار امیتابھ بچن نے سینئر سیاست داں ہیم وتی نندن بہوگنا کے قریب 2لاکھ ووٹوں سے ہرایاتھا۔ پچھلے چناؤ میں 2009 میں جب کانگریس کی کارکردگی اترپردیش میں اچھی رہی پارٹی میں 26 سیٹیں جیتی تھی جب بھی کانگریس امیدوار اس سیٹ پر چوتھے مقام رہے اور انہیں 10% فیصد کم ووٹ ملے تھے عام آدمی پارٹی نے ابھی تک اپنے امیدوار کااعلان نہیں کیا ہے لیکن قیاس آرائیاں جاری ہے کہ پارٹی اس سیٹ سے پرشان بھوشن کو اتار سکتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟