بہار میں سہ رخی مقابلہ میں داؤں پر لگی نتیش اور لالو کی ساکھ!

بہار کے موجودہ وزیر اعلی نتیش کمار کے لئے چناؤ کی فکر اور چنوتی کوئی نئی بات نہیں ہے مگر اس بار کے لوک سبھا چناؤ میں وہ سب سے مشکل امتحان کے دور سے گزر رہے ہیں۔ اس چناؤ سے صاف ہوجائے گا کہ عوام نے بھاجپا سے الگ ہونے کے نتیش کے فیصلے کو صحیح مانا ہے یا نہیں۔ یہ بھی طے ہوجائے گاکہ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کو لیکر نتیش کی تحریک کو جنتا کی کتنی حمایت ملی۔ وزیر اعلی فی الحال بہار کے ووٹروں کو سمجھا رہے ہیں کہ اگر ہم دہلی میں مضبوط نہیں ہوتے تو پھربہار کی آواز وہاں کوئی نہیں سنے گا۔ بڑی چنوتی یہ بھی ہے اس بار ان کے سامنے40 سیٹوں کی چنوتی ہے۔38 سیٹوں پر ان کی پارٹی اور 2 پر مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے امیدوار ہیں۔ بہار میں اس بار ہر سیٹ پر سہ رخی مقابلہ ہے۔ پچھلے چناؤ میں بھاجپا جنتا دل (یو ) کے ساتھ تھی اس لئے آرجے ڈی سے جنگ آمنے سامنے کی تھی۔ اس بار جنتادل (یو) کے سامنے بھاجپا کے ساتھ ساتھ آر جے ڈی ۔کانگریس اتحاد بھی ہے۔ بھاجپا کے ساتھ ایل جے پی آگئی ہے۔ کچھ جگہوں پر ووٹ کٹوانے کی امید کی بھی بڑی چنوتی ہے۔ برسوں سے جنتادل (یو) اور بھاجپا اتحاد تھا مگر پچھلے سال نتیش کمار نے اس سے رشتہ توڑ لیا نتیجتاً بھاجپا جنتا دل (یو) کے حریف کی شکل میں اس بار میدان میں ہے۔ وہیں لالو یادو کی پارٹی آر جے ڈی اپنے کھوئے ہوئے مینڈینٹ کو دوبارہ حاصل کرنے کی امید سے ایک بار پھر طاقت آزما رہی ہے۔ ریاست میں جنتادل (یو) بھاجپا اتحاد مودی کے مسئلے پر ٹوٹا تھا۔ بھاجپا لوک سبھا چناؤ میں نریندر مودی کو وزیر اعظم امیدوار کا دعویدار اعلان کرنا چاہتی تھی لیکن ’وکاس پرش ‘کی ساکھ اختیار چکے نتیش کو مودی کی فرقہ وارانہ ساکھ سے پرہیز تھا۔ ویسے تو نتیش خود کو وزیر اعظم عہدے کا دعویدار بھی مانتے ہیں۔ پچھلے دنوں انہوں نے جب دوسروں کے مقابلے خود کو پی ایم عہدے کے لئے بہتر دعویدار بتایا تو کسی کو یہ سمجھنے میں پریشانی نہیں ہوئی کہ ان کا اشارہ کس طرف تھا۔ اس چناؤ میں نتیش کمار کے خلاف کئی مورچے کھل گئے ہیں۔ ان کو نریندر مودی بھاجپا کے بڑے کمپینر سے لوہا لینا ہے۔ بھاجپا میں دیگر پارٹیوں کے مقابلے اسٹار کمپینر بھی زیادہ ہیں اور وہ اس ہوا کے ساتھ میدان میں ہیں۔اس بار نہیں تو پھر کبھی نہیں۔ مغربی چمپارن ،مشرقی چمپارن، شیو وہار، مدھوبنی، ارہریا، کٹیار، دربھنگہ، سیوان، بھاگلپور، پٹنہ صاحب، بکسر، گیا اور نوادہ لوک سبھا سیٹیں جنتادل (یو) کے لئے اس بار نئی ہیں۔ ان سیٹوں پر جنتادل (یو) نے پچھلا لوک سبھا چناؤ اتحاد کے تحت لڑا تھا تب یہ سیٹیں بھاجپا کے کھاتے میں تھیں لیکن اس بار ان سیٹوں پر نتیش کو الگ سے طاقت جھونکنی پڑے گی۔ اپنی سیٹوں پر محنت الگ بہار میں مدھے پورہ کے بارے میں ایک کہاوت چلتی ہے ’’روم پوپ کا اور مدھے پور ہ گوپ کا‘‘ دراصل مدھے پورہ لوک سبھا حلقے میں گوپ یعنی یادو اکثریتی اور طاقتور ہیں اس بار یہاں سے جنتادل (یو)صدر شرد یادو اپنی قسمت آزمارہے ہیں۔لیکن اس بار ان کا مقابلہ آر جے ڈی کے دبنگ لیڈر راجیش راجن عرف پپو یادو سے ہے۔ دوسری طرف بھاجپا کا روایتی براہمن ووٹ بھی اس بار ان کے ساتھ نہیں ہے۔ واقف کاروں کا کہنا ہے بھلے ہی سال2008ء میں حد بندی کے بعد اس لوک سبھا سیٹ میں تبدیلی آئی ہے لیکن اس کے باوجود اس حلقے میں یادو طاقتور مانے جاتے ہیں۔ اسی کو ذہن میں رکھ کر آر جے ڈی نے موجودہ ایم پی شرد یادو کو ٹکر دینے کے لئے پپو یادو کو میدان میں اتارا ہے۔ اگر ہم یادو ووٹوں کی بات کریں تو لوک سبھا چناؤ کے اعلان ہونے کے چار ماہ پہلے یادو ووٹوں پر سبھی پارٹیاں ڈورے ڈال رہی تھیں لیکن ٹکٹ دینے میں جنتادل (یو) بھاجپا سے آگے رہی۔بھاجپا کا پی ایم امیدوار بننے کے بعد نریندر مودی اکتوبر میں پٹنہ کی پہلی ریلی میں مدھوونشی اور گجرات کے کنکشن کی بات کر یادو کو رجھانے کی کوشش کی تھی۔ بھاجپا کا سیاسی مقصد آر جے ڈی کے کمزور علاقوں کے یادو ووٹروں کو راغب کرنا تھا۔ چارہ گھوٹالے میں لالو یادو کے جیل جانے کے بعد بھاجپا نے اپنی کوشش اور تیز کردی تھی لیکن جب امیدوار کھڑا کرنے کا وقت آیا تو بغیر کسی کمپین کے جنتادل (یو) نے یادو فرقے کو ٹکٹ دینے میں بھاجپا کو پچھاڑدیا۔ سبھی پارٹیوں نے یادو پر بڑا داؤں کھیلا ہے۔ کل 22 یادووں کو امیدوار بنایا ہے۔ بہار کا چناوی منظر آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو کے بغیر ادھورا رہتا ہے۔ پاٹلی پتر لوک سبھا سیٹ سے بیٹی کا پرچہ داخل کراکر باہر نکلے لالو پرساد یادو نے کہا میسا کی جیت طے ہے۔ رام کرپال کے بارے میں پوچھنے پر بولے کے ہماری کسی سے کوئی ٹکر نہیں ہے۔ بہار میں آرجے ڈی ۔ کانگریس۔ یوپی اے اتحاد کی لہر ہے۔ بھاجپا اور جنتادل (یو) کا کوئی نام نشان نہیں ہے۔ آخر میں لالو پرساد کے سالے انرودھ پرساد عرف سادھو یادو اپنی بہن رابڑی دیوی کے خلاف آزاد امیدوار کے طور پر چناؤ لڑیں گے۔ سادھو یادو نے بتایا کہ وہ آسن لوک سبھا چناؤ سارن سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر چناؤ لڑیں گے۔ لالو نے کہا نتیش کے پودے کو انہوں نے لگایا ہے اگرجنتاکا یہ پودہ ببول نکل جائے تو گرم پانی ڈال دیتا۔ انتظامیہ رعب سے چلتا ہے لیکن نتیش کمار افسروں کے آگے جھک گئے ہیں۔ نتیش کا سارا آن لائن اب آف لائن ہوگیا ہے۔ بہار کی جنتا اب مین لائن میں رہے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟