سڑکوں پر بائیکرس کے ہڑدنگ مچانے کا سوال


انڈیا گیٹ پر ہڑدنگ مچانا اور گاڑیوںپر اسٹنٹ کرنے کی نئی بیماری پچھلے کچھ عرصے سے ایک نیا مسئلہ بن گیا ہے۔ کچھ لوگ نہ تو قانون کی پرواہ کرتے ہیںاور نہ ہی اپنی جان کی۔ نومبر2002ء میں ہڑدنگیوں نے انڈیا گیٹ کے پاس ٹریفک قواعد کی جم کر خلاف ورزی کرتے ہوئے اسٹنٹ بازی دکھائی۔ گاڑیوں کی ٹکر کی زد میں آنے سے اس دوران کئی پولیس والے بھی زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کر ان کی گاڑیوں کو ضبط کیا تھا۔ پیر کو شب ِ برات کی رات انڈیا گیٹ کے آس پاس ہڑدنگیوں نے جم کر ہڑدنگ مچایا اور پولیس پر پتھرائو سے افراتفری کا ماحول بن گیا ہے۔ پولیس کو کئی جگہ لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ کافی تعداد میں بائیکرس نے قریب4 گھنٹے تک راجدھانی کی سڑکوں پر اپنا قبضہ جمائے رکھا۔ اس میں انڈیا گیٹ سمیت آس پاس کے علاقوںمیں جام کی حالت بنی رہی۔ وہیں شاستری پارک علاقے میں بائیکرس نے ایک کار کو آگ کے حوالے کردیا۔ اسٹنٹ بازی کرنے کے چکر میں جامع مسجد علاقے سے آئے ایک شخص کی موت ہوگئی۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے خود پولیس کمشنر کو سڑک پر آنا پڑا۔ پولیس کے مطابق شب ِ برات کے چلتے لوگوں کی کافی بھیڑ انڈیا گیٹ کے آس پاس کے علاقوں میں رات 11 بجے سے بائیکرس آنے لگے تھے۔ آدھی رات ہوتے ہوتے یہ سینکڑوں کی تعداد میںہوگئے حالانکہ پولیس نے انڈیا گیٹ جانے والے راستوں پر بیریکیٹ لگا رکھی تھی لیکن وہ انڈیا گیٹ کسی طرح پہنچنے میں کامیاب رہے۔ وہاں انہوں نے خطرناک اسٹنٹ کرتے ہوئے بھاری ہنگامہ کیا۔اتنا ہی نہیں وہاں سے گزر رہے لوگوں اور عورتوںسے بھی بدسلوکی کی۔ پولیس نے اس رات88 موٹر سائیکلیں بھی ضبط کی ہیں۔ ہڑدنگ مچانے ،غنڈہ گردی کے الزام میں پانچ بائیکرس کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پہلے بائیکرس آئی ٹی او پر جمع ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروںکی تعداد میں پہنچ گئے۔ یہ سبھی بائیکرس جتھوں سے تلک مارگ، بہادر شاہ ظفر مارگ، وکاس مارگ، رنگ روڈ، سبھاش مارگ، جواہر لال نہرو مارگ، آصف علی روڈ کے راستے سے نکلے تھے۔ راستوں میں یہ کبھی بائیک کو ایک پہئے پر دوڑاتے دکھائی دئے۔ انہیںسڑکوں پر گول گول گھمانا شروع کردیتے۔ پولیس کو حالات پر قابو کرنے میں 4 گھنٹے سے زیادہ لگ گئے۔چشم دید گواہوں کے مطابق سڑکوںپر خطرناک اسٹنٹ اور بدتمیزی کرتے بائیکرس نے مانوشہر پر اپنا قبضہ جما لیا ہو۔ یہ بائیکرس کھلے عام قانون کی دھجیاں اڑا رہے تھے۔ سڑکوں پر لوگ کافی ڈر گئے تھے۔ اس درمیان فتح پوری مسجد کے شاہی امام مولانا مفتی مکرم کا کہنا ہے کہ اسلام قطعی ہڑدنگ کی اجازت نہیں دیتا۔ ہم سمجھ سکتے ہیں نوجوان بائیکرس میں جوش ہوتا ہے لیکن کیا انڈیا گیٹ صحیح جگہ ہے اس جوش کو دکھانے کی۔ بہتر یہی ہے کہ بائیکرس کچھ کھلی جگہوں پر جاکر اسٹنٹ بازی کریںتاکہ کسی اور کو کوئی تکلیف نہ ہو اور نہ ہی قانون و نظام کی حالت بگڑے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟