الیکٹرونک مشینوں میں بہتری کی تجویز:ووٹر کوپتہ لگ سکے گا اس کا ووٹ کہاں پڑا

دیش کے ووٹروں کو اب جلد ہی یہ پتہ لگ سکے گا کے اس نے چناؤ میں الیکٹرونک مشین کے ذریعے جو ووٹ ڈالا ہے وہ اسی امید وار کے حق میں گیا ہے یا نہیں جس کے لئے اس نے ووٹ کیا تھا۔ اس کارروائی میں ووٹر کی تصدیق کے لئے ایک پرنٹڈ پرچی دی جائے گی اور چناؤ کمیشن کی جانب سے ووٹ ویریفائی پیپر آڈٹ سسٹم لاگو کیا جانے پر جلد ہی یہ اسکیم حقیقت کی شکل لے لے گی۔ چناؤ کمیشن نے حال ہی میں سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ اس نے وی وی پی اے ٹی ڈیزائن کو منظوری دے دی ہے اور اسے پوری طرح ٹھیک کرنے کے لئے اس میں کچھ نوک پلک درست کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیشن نے اس نئے سسٹم پر غور وخوض کے لئے سیاسی پارٹیوں کے نما ئندوں کو بھی بلایا ہے۔ چناؤ کمیشن کے اعلی ترین ذرائع کے مطابق پی وی این مشینوں سے جوڑنے کے لئے جون میں قریب250 پرنٹر حاصل کئے جائیں گے۔ تجربے کے بعد ضمنی چناؤ میں انہیں تجرباتی طور پراستعمال کیا جائے گا اور نیا سسٹم ممکن ہے دیش میں اگلے عام چناؤ تک لاگو ہوپائے۔ کیونکہ ہائی ٹیک ای وی این مشین سے جوڑنے کے لئے اس طرح کے 13 لاکھ نئے کل پرزوں کی ضرورت ہوگی۔ اس پر قریب 17 کروڑ روپے خرچ آنے کا امکان ہے۔ نئے سسٹم کے تحت ایک ووٹ ای وی ایم مشین میں ایک بٹن دبا کر اس امیدوار کا نام اور پارٹی کا نام اور شمار نمبر کی تفصیل کی پرچی حاصل کر سکیں گے جس کے حق میں اس نے اپنا ووٹ ڈالا ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے ووٹر اپنے ووٹ کی تصدیق کرسکے گا لیکن ووٹ کو راز میں رکھنے کے لئے ووٹر کو یہ پرچی اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت نہ ہوگی۔ کچھ سیاسی پارٹیوں نے اس نئے سسٹم کے حق میں اس سسٹم کی حمایت کی ہے لیکن ای وی ایم سسٹم میں طویل عرصے سک بہتری لانے کا مطالبہ کررہی سیاسی پارٹیاں نئے سسٹم کو جانچ پرکھے بغیر اس پر اپنی کوئی رائے دینے سے بچ رہی ہیں۔ بھاجپا کافی پہلے سے اس طرح کے سسٹم کو اپنائے جانے کی وکالت کررہی تھی لیکن اس کی سیاسی پارٹیوں نے اس بارے میں ابھی کوئی رائے نہیں دی ہے۔ بھاجپا کے نائب صدر مختار عباس نقوی نے کہا کہ ہم اس کے حق میں ہیں اور چناؤ کمیشن نے آنے والے لوک سبھا چناؤ میں اس نئے سسٹم کو اس کی خامیوں کو دور کرنے کو کہتے رہے ہیں۔ کانگریس نے حالانکہ اس نظریئے کی حمایت تو کی ہے لیکن اس نئے سسٹم کے بارے میں ابھی اپنی کوئی رائے نہیں رکھی ہے۔ کانگریس کے ترجمان نے کہا نیا سسٹم کیسے کام کرتا ہے ہم اس پر غور کریں گے اور اس کے بعد رائے زنی۔ جنتادل یونائیٹڈ کے شرد یادو نے کہا پہلے ہم نئے سسٹم کو دیکھیں گے پھر اس کے بعد اپنی بات رکھیں گے۔ مارکسوادی پارٹی کے سکریٹری ڈی راجہ نے کہا کے لیفٹ پارٹیاں ای وی ایم کے بھروسے کوبڑھائے جانے کی مانگ کرتی رہی ہیں اور لگتا ہے کے اس سلسلے میں یہ ایک حل ہے۔ قابل غور ہے ای وی ایم مشینوں کو لیکر اکثر تنازعہ بنا رہتا ہے اور بیرونی ممالک نے اس کا استعمال کرکے اس کو مسترد کردیا ہے۔ بھارت میں یہ معاملہ مختلف عدالتوں میں اٹھاہے۔ اگر ای وی ایم مشین کی بھروسے مندی مضبوط ثابت ہوتی ہے تو اسکا خیر مقدم۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟