سرکاری افسروں کا ڈرگس اسمگلنگ معاملے میں شامل ہونا خطرناک ہے

اولمپئن مکے باز ویجندر سنگھ کے ڈرگس دھندے میں شامل ہونے کے مبینہ الزامات نے ایک بار پھر دیش کی توجہ اس بڑھتے جرائم کی طرف مرکوز کرادی ہے۔ اس پھلتے پھولتے دھندے میں ایک تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ اس میں سرکاری افسر چاہے وہ منشیات کنٹرول بیورو کا ہو یا پھر فوج کا سینئر افسر ہو،شامل ہے۔ حال ہی میں ہمارے سامنے دو ایسے معاملے آئے ہیں جن سے یہ بات ثابت ہوتی ہے۔ پہلا معاملہ منی پور کا ہے۔ منی پور کے چندیل ضلع میں پولیس نے فوج کے کرنل سطح کے پی آر او اور دیگر پانچ لوگوں کو مبینہ طور سے 15 کروڑ روپے کی ممنوع نشیلی اشیاء لے جاتے ہوئے گرفتار کیا ہے۔ اس کی اسمگلنگ میانمار کو کی جانی تھی۔ پولیس نے بتایا فوج کے پی آر او کرنل اجے چودھری اورا ن کے معاون آر کے ببلو اور دیگر افراد کے حراست میں لیا ہے۔ فوج کے ترجمان جگدیپ دہایا نے دہلی میں اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کرنل اجے چودھری کو منی پورپولیس نے پانچ دیگر لوگوں کے ساتھ گرفتار کیا ہے۔ انہیں یہ یقین دلایا گیا ہے کہ کچھ منشیات برآمد کی گئی ہیں۔ فوج نے وعدہ کیا کہ اگر کوئی بھی ملازم معاملے میں ملوث پایا جاتا ہے ا س کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ اجے چودھری نے حالانکہ دعوی کیا ہے کہ انہیں اس بات کی خبر نہیں تھی کہ بھیجے جارہے مال میں ممنوع منشیات شامل ہے۔ انہوں نے کہا بہت سینئر افسر کے بھتیجے نے ان کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ دوسرا معاملہ اور بھی زیادہ خطرناک ہے۔ مال خانے سے ہیروئن ان چراکر بیچنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ چندی گڑھ میں این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر شاہ جی موہن اور سپرنٹنڈنٹ بلوندر سنگھ کو مال خانے سے ہیروئن چراکر بیچنے کے معاملے میں عدالت نے13-13 سال کی سزا سنائی ہے اور تین تین لاکھ روپے کا جرمانہ بھی کیا ہے۔ شاہ جی موہن جموں کشمیر کے کانسٹیبل نوین کمار کو سرکاری عہدے کے بیجا استعمال کے معاملے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج مالنی سنگھ ناگپال نے یہ سزا سنائی ہے۔ ممبئی اے ٹی ایس نے ہیروئن اسمگلنگ اور اس کی بکری کرنے کے الزام میں این سی بی بیورو کے اس وقت کے زونل ڈائریکٹر شاہ جی موہن کو پکڑا تھا اور چنڈی گڑھ میں اپنے مال خانے ریکارڈ چیکنگ میں 15 مئی 2008ء کو جموں و کشمیر بارڈر سے ضبط کرکے لائی گئی 60 کلو ہیروئن کے بجائے30 کلو ہیروئن دکھائی گئی تھی۔ جانچ میں پتہ چلا کہ شاہ جی موہن نے 30 کلو ہیروئن اس وقت کے سپرنٹنڈنٹ بلوندر سنگھ اور بندوقچی دویندر سنگھ اور نوین کے ساتھ مل کر بیچ دی تھی۔ اس میں10 کلو ہیروئن شاہ جی موہن نے اسمگلر نصیب چند کو دے دی۔ این سی بی نے شاہ جی موہن ،بلوندر سنگھ اسمگلر نصیب سنگھ سمیت شاہ جی کے بندوقچی اور نوین کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔ اکتوبر2010ء میں سبھی پر الزامات طے کئے گئے تھے یہ ایک نہایت خطرناک موڑ ہے جب افسر صاحبان ہی خود اسمگلنگ کے دھندے میں لگ جائیں۔

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟