تیزی سے بڑھتا ان ریو وپارٹیوں کا چلن


20 مئی کو پولیس نے ممبئی جوہی علاقے میں ایک ریوو پارٹی پر چھاپہ مارا۔ قریب100 لوگوں حراست میں لیا گیا ہے جس میں آئی پی ایل کھلاڑی بھی شامل تھے۔پنے ویریرس کے راہل شرما اور ساؤتھ افریقہ کے تیز گیند باز وین پرنیل شامل ہیں۔ آخر ایسا خاص کیا ہوتا ہے ان ریوو پارٹیوں میں۔ ایسی کئی پارٹیوں میں چھاپہ ماری کرنے والے ایک سینئر افسر بتاتے ہیں کسی بھی عام پارٹی اور ریوو پارٹی میں فرق تین باتوں کا ہوتا ہے خفیہ مقام، جہاں عام طور پر کم ہوتے ہیں۔ ایک ڈی جے ڈانس میوزک والا جس میں خاص طور پر لاؤڈ میوزک بجاتے ہیں جس کے شور میں کچھ سنائی نہیں دیتا۔ اس کے علاوہ ریوو پارٹی کی خاصیت ہے ڈرگس۔ اس کے دعوت نامے خفیہ طور سے اور کورڈ زبان میں بھیجے جاتے ہیں۔ پہلے یہ ایس ایم ایس پر ہوتا تھا اب سوشل نیٹورکنگ سائٹیں بھی اس کا ذریعہ بن رہی ہیں۔ ریوو کی شروعات70 کی دہائی میں مغربی ممالک میں ہوئی جہاں کچھ ایسی پارٹیاں ہوتی رہی ہیں جس میں نشہ وغیرہ لیا جاتا تھا ۔ لیکن پھر ڈرگس کے لئے سخت قانون بنے تو ایسے پروگرام خفیہ ڈھنگ سے ہونے لگے۔ 
ایسی پارٹیوں کا انعقاد عام طور پر فارم ہاؤس میں کیا جاتا ہے۔ ان میں مختلف طرح کی نشے کی چیزوں کا بھی استعمال شروع ہوگیا ہے۔ کوکن بھی کہیں کہیں دی جاتی ہے۔ ممبئی سے شروع ہوئی ریوو پارٹیوں نے اب راجدھانی دہلی میں بھی دستک دے دی ہے۔ آج کل ہم آئے دن دہلی میں سنتے ہیں کہ دہلی پولیس نے ریوو پارٹیوں میں سپلائی کے لئے لائی گئی نشیلی چیزوں کی کھیپ پکڑی ہے۔ حالانکہ دہلی پولیس ان ڈرگس سپلائروں کو پکڑنے کے لئے ہمیشہ تیار رہتی ہے لیکن راجدھانی میں ریوو پارٹیوں میں نشیلی چیزوں کی سپلائی رک نہیں رہی ہے۔ جمنا پار میں کچھ دنوں پہلے ایک ایسی پارٹی کے لئے کوبرا سانپ کا زہر پولیس نے ضبط کیا تھا۔ لندن ، نیویارک سبھی جگہ آج کل پارٹیوں میں ڈرگس کا کھلے عام استعمال ہورہا ہے۔ امریکی محکمہ قانون کی ویب سائٹ پر ڈالے گئے ایک دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ ان ریوو پارٹیوں کا آغاز 1980 کی ڈانس پارٹیوں سے ہوتا ہے جہاں یوروپی موسیقی کا استعمال ہوتا تھا۔ یہ پارٹیاں پہلے چھپ کر ہوا کرتی تھیں لیکن اب کھلے عام ہورہی ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان ریوو پارٹیوں میں طور طریقوں اور نشے میں کافی تبدیلی آگئی ہے۔ آج کی ریوو پارٹیاں پہلے ہی سے طے ہوجاتی ہیں اس کے علاوہ آج کل کی ریوو پارٹیاں گھپ اندھیری میں ہوتی ہیں جہاں لوگ سیکس کرنے سے بھی نہیں شرماتے۔ کئی بڑے نائٹ کلب ڈرگس کے استعمال سے پرہیز نہیں کرتے بلکہ نشہ کنٹرول کرنے کیلئے اینرجی ڈرنک اور ایریسٹڈ واٹر بھی سپلائی کرتے ہیں۔
نشے کو بڑھانے کے لئے بھی سامان مہیا کرایا جاتا ہے۔ راجدھانی کی چوکس پولیس ان پارٹیوں پر نکیل کسنے کیلئے بھرپور کوشش تو کرتی ہے لیکن اسمگلر نئے نئے اسمگلنگ اور سپلائی کے طریقے نکال لیتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ان اسمگلروں کو ہائی فائی پارٹیوں میں نشیلی چیزوں کی اسمگلنگ کے لئے منہ مانگے دام مل جاتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟