جب ممبر اسمبلی غیر محفوظ ہیں تو عام جنتا کا کیا ہوگا؟


دہلی کے شہریوں کااپنی سلامتی کو لیکر فکر مند ہونافطری ہے۔ کیونکہ یہاں تو ممبر اسمبلی تک اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ دہلی کے ممبر اسمبلی اپنی سلامتی کی درخواست اسمبلی میں باقاعدہ لگا رہے ہیں۔ نریلا سے ممبر اسمبلی جسونت سنگھ رانا کے بیٹے کی 50 لاکھ روپے کے زرفدیہ کا فون ملا ہے تو شعیب اقبال نے گولی چلنے اور حملے کی شکایت دے رکھی ہے۔ ابھی ان معاملوں میں اسمبلی میں بحث چل رہی تھی کہ خبر آئی کہ نجف گڑھ سے راشٹریہ لوک دل کے ایم ایل اے بھرت سنگھ (37 سال) کو سنیچر کی صبح آدھا درجن حملہ آوروں نے ان کے دفتر میں گھس کر گولیاں چلائیں۔ ایم ایل اے صاحب کو تین گولیاں ایک بازو پر دو پیٹ پر لگی ہیں۔حملے میں ایک گولی بھرت سنگھ کے ماما دھرم پال کو بھی لگی ہے۔ دونوں کی حالت فی الحال خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ ادھر جسونت سنگھ رانا نے اسمبلی میں کہا کہ25 مئی کو نامزد شکایت کئے جانے کے باوجود ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ شعیب اقبال نے کہا کہ کئی دیگر ممبران اسمبلی کے ساتھ بھی واردات ہوچکی ہے۔ ممبران نے ایوان میں ایک آواز سے کہا کہ یوپی ،ہریانہ، پنجاب اور دیگر ریاستوں کی طرز پر دہلی کے ممبران اسمبلی کوبھی سکیورٹی ملنی چاہئے۔ تروندر سنگھ ماروا نے کہا جس طرح جسونت سنگھ رانا کو دھمکی دی گئی ہے اس سے پورا خاندان ڈرا ہوا ہے۔ وزیر اعلی تو گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ چلتی ہیں، ہمارا کیا ہوگا؟ یہ ہی بات شعیب اقبال نے کہی تھی۔ جمعرات کی رات بدمعاشوں نے ان کی گاڑی پر گولیاں چلائیں، پتھراؤ کیا۔ اگر سکیورٹی نہیں ملتی ہے اور کچھ ہوجاتا تو ذمہ داری وزیر اعلی، لیفٹیننٹ گورنر یا پولیس کمشنر کی ہوگی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ممبر اسمبلی نے ملاقات کرکے جانکاری دی ہے لیکن تحریری شکایت نہیں کی۔ جسونت رانا نے فون کرکے پھروتی مانگنے والے کا نام نیرج بتایا ہے۔ بوانا انڈسٹریل ایریا میں اس کا گروہ وصولی کرتا ہے۔ بوانا کے ممبر اسمبلی سریندر کمار کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں کی حالت اور زیادہ خراب ہے۔ اسمبلی کے اسپیکرکی ہدایت پر پولیس کمشنر کو طلب کیا گیا۔ وزیر اعلی شیلادیکشت نے کہا کہ رانا معاملے میں پولیس کمشنر سے بات چیت ہوئی ہے۔ بہت سی باتیں ایسی ہیں جو ایوان میں نہیں بتائی جاسکتیں۔ ممبران کی سلامتی ترجیح ہے۔ پولیس کارروائی کررہی ہے، جلد سب کچھ سامنے آجائے گا۔ ممبران کی سلامتی ضروری ہے لیکن ہرممبر اسمبلی کو پرائیویٹ سکیورٹی نہیں دی جاسکتی۔ پہلے ہی سے پولیس کی بہت زیادہ فورس وی آئی پی ڈیوٹی پر لگی ہوئی ہے۔ پبلک سکیورٹی بھی ضروری ہے۔ یہ صحیح نہیں کہ مٹھی بھر وی آئی پی کی سکیورٹی جنتا کی قیمت پر کی جائے۔ ضروری یہ ہے کہ دہلی کے امن و نظم کو اور مضبوط کیا جائے اور کچھ جنتا کے نمائندوں کے سماج دشمن عناصر سے گہرے رشتے ہیں اور چناؤ کے وقت ان کا یہ استعمال بھی کرتے ہیں۔ پولیس جانچ سے پتہ چلے گا کہ ممبران اسمبلی کی شکایت میں کتنی سچائی ہے لیکن تشویش کا موضوع یہ ہے کہ جب دہلی کے چنے ہوئے نمائندے اپنے آپ کو محفوظ محسوس نہیں کرتے تو عام جنتا کتنی محفوظ ہوگی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟