سپریم کورٹ نے سنائے دوررس اہم فیصلے



Published On 4th February 2012
انل نریندر
یقیناًجمعرات کا دن سپریم کورٹ کے لئے بہت اہمیت کا حامل تھا۔ عدالت کو تین معاملوں پر اپنا فیصلہ دینا تھا۔ یہ تینوں ہی بہت اہم تھے جن کے دوررس اثر ہونے والے ہیں۔ جمعرات کو سب سے اہم فیصلہ ٹوجی اسپیکٹرم گھوٹالے کا تھا۔ جس پر ملک بیرون ملک کی نگاہیں لگی ہوئی تھیں۔ اس گھوٹالے میں وزیر داخلہ پی چدمبرم کے مبینہ کردار کی سی بی آئی جانچ ، ٹیلی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنے اور ٹو جی معاملے کی نگرانی کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل کرنے کے مطالبے پر فیصلہ آنا تھا۔ ان سب کو چھوڑ کر ایک اور اہم واقعہ تھا اس دن اس جج کے ریٹائر ہونے کا آخری دن تھا جنہوں نے 15 مہینوں میں سپریم کورٹ کی اس بینچ کی شوبھا بڑھائی جس نے ہر اس رسوخ دار کو جیل کی ہوا کھلوائی جس کے بارے میں عام آدمی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ میں بات کررہا ہوں جسٹس اے کے گانگولی کی، جن کا اپنے عہد کا آخری دن تھا۔ جمعرات کو جسٹس گانگولی کے بیباک ریمارکس تاریخ میں درج ہوگئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے تینوں اشوز پر اپنا فیصلہ سنا دیا۔ پہلا کمپنیوں کے 122 لائسنس منسوخ کرنا،7 کمپنیوں پر بھاری جرمانہ۔ دوسرا چدمبرم کے معاملے میں فیصلہ نچلی عدالت پر چھوڑنا۔ تیسرا سی بی آئی جانچ کی نگرانی کا کام سی بی آئی کی دیکھ ریکھ میں برقرار رکھنا۔ تینوں فیصلوں کے دور رس اثر ہونا لازمی ہیں۔ بڑی عدالت میں تین کمپنیوں پر پانچ پانچ کروڑ روپے کا جرمانہ تھونکا ہے۔چار کمپنیوں پر 50-50 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر سرکار کی پالیسی عوامی مفاد کے خلاف ہے تو عدالت اسے منسوخ کرسکتی ہے۔ اپنے دائرہ اختیارکا استعمال کر کورٹ کے اس فیصلے کا مقصد ہے کے اس وقت کے وزیر مواصلات اے۔ راجہ کے وقت میں لائسنس حاصل کرنے والی کمپنیاں متاثر ہوں گی۔ کورٹ نے کہا 10 جنوری2008 ء کو لائسنس منمانے اور غیر آئینی طریقے سے جاری کئے گئے تھے، جنہیں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وہیں بڑی عدالت نے پی چدمبرم کے مبینہ کردار کی جانچ کی مانگ پر فیصلہ نچلی عدالت پر چھوڑدیا ہے۔ پٹیالہ ہاؤس میں واقع اسپیشل عدالت کودودن میں فیصلہ سنانے کوکہا گیا ہے ممکن ہے خصوصی عدالت اپنا فیصلہ سنیچر4 فروری یعنی آج سنادے۔بڑی عدالت نے ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی یعنی ٹرائی کو ہدایت دی ہے کہ وہ دو ماہ میں ٹوجی لائسنس الاٹ کرنے کے لئے نئی سفارشیں دے۔ جسٹس جی ۔ایس سنگھوی، جسٹس اے۔ کے گانگولی کی بنچ نے سرکار سے ٹرائی کی سفارشوں پر ایک ماہ کے اندر عمل کرنے کوکہا ہے۔ فیصلے پر اپنی رائے دیتے ہوئے عرضی گذار جنتا پارٹی کے صدر ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے کہا یہ سرکار کی اجتماعی ناکامی ہے۔ اس نے وارننگ کو نظرانداز کیا۔ بھاجپا نیتا ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ یہ ایک شخص کا نہیں بلکہ پوری یوپی اے سرکار کا فیصلہ تھا۔ٹرائی کے چیئرمین جے ایم شرما نے کہا اس فیصلے سے پانچ فیصدی لیڈروں پر اثر پڑے گا۔ یعنی اب موبائل کالیں مہنگی ہوجائیں گی یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب اترپردیش اسمبلی چناؤ سر پر ہیں۔ یقینی طور سے اپوزیشن اسے بھنانے کی کوشش کرے گی اور اسے ایک ایسا نیا اشو مل گیا ہے جس سے یوپی اے سرکار کی پریشانی بڑھ جائے گی کیونکہ یہ دور رس فیصلے ہیں ان کے اثر کو سمجھنے میں بھی ٹائم لگے گا۔ لیکن فیصلے سے صنعتی دنیا میں زلزلہ آگیا ہے۔ انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوگا کہ اتنی بااثر صنعتی کمپنیوں کو یہ دن بھی دیکھنا پڑے گا۔ اس درمیان ایک ٹی وی چینل کے ساتھ بات چیت میں ڈاکٹر سوامی نے کانگریس صدر سونیا گاندھی پر سنگین الزام لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا ٹو جی معاملے میں60 فیصدی رقم سونیا گاندھی نے لی ہے اور اس کا ثبوت ان کے پاس ہے۔ اب سب کی نظریں 4 فروری کو پٹیالہ ہاؤس میں واقع خصوصی عدالت پر ٹکی ہوئی ہیں جس میں پی چدمبرم کی قسمت کا فیصلہ آئے گا۔ چدمبرم کی نجی سیاست اس فیصلے پر ٹکی ہے کچھ حد تک یوپی اے سرکار کا مستقبل بھی اس پر منحصرہے۔ اگر چدمبرم پر مقدمہ چلتا ہے تو یقینی طور سے اس کا اثر منموہن سرکار پر پڑے گا۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ سپریم کورٹ کے ان فیصلوں سے سرکار کیسے لڑتی ہے؟
2G, A Raja, Anil Narendra, Daily Pratap, P. Chidambaram, Sonia Gandhi, Subramaniam Swamy, Supreme Court, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟