اور اب ممتا نے منموہن سنگھ پر سیدھا حملہ کیا


Published On 2nd February 2012
انل نریندر
یوپی اے کی اتحادی پارٹیوں کے بڑھتے دباؤ سے کانگریس کا سیاسی بحران بڑھتا جارہا ہے۔ ممتا بنرجی اور شرد پوار دونوں نے کانگریس کی ناک میں دم کردیا ہے۔ پیر کے روز ممتا نے تو ساری حدیں پار کردی ہیں۔ انہوں نے براہ راست وزیر اعظم منموہن سنگھ پر نشانہ لگایا۔ پیر کو ممتا نے منموہن سنگھ پر سیدھا حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نے سنگور میں زمین تحویل مخالف ان کی تحریک کے دوران ان سے بات نہیں کی تھی۔ ایسا انہوں نے مارکسوادی پارٹی کے ڈر سے کیا تھا کیونکہ وہ اس کو ناراض نہیں کرنا چاہتے تھے۔ معاملے نے حیرت انگیز ڈھنگ سے این سی پی نیتا اور وزیرزراعت شرد پوار کی لائن اختیار کرتے ہوئے غذائی سکیورٹی ایکٹ کو لاگو کرنے پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔ حیرانی ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے پوچھا آخر سرکار اس کے لئے پیسہ کہاں سے لائے گی؟ بنگلہ زبان کے تین چینلوں پر نشر انٹرویو میں ممتا نے اپنے ٹیلی کاسٹ انٹرویو میں اپنی پارٹی کو یوپی اے اتحاد کی ایک ذمہ دار پارٹی بتایا۔ اس محاذ کو برقرار رکھنے کی ہماری ذمہ داری ہے لیکن ہماری ان لوگوں کے تئیں بھی ذمہ داری ہے جنہوں نے ہمیں چنا ہے۔ ممتا کا کہنا ہے اس لئے عوام مخالف پالیسیوں کی ہم ہمیشہ مخالفت کریں گے۔ انہوں نے کہا ترنمول کانگریس نے اپنی سرگرمیوں کوپالیسیوں کی بنیاد پر بڑھایا ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے لوگوں کو سیدھے طور پر متاثر کرنے والے خوردہ بازار میں براہ راست طور پر غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اور پیٹرول کے داموں میں اضافے کی مخالفت کی لیکن کانگریس کے کچھ لیڈر مارکس وادی پارٹی کی طرح کام کررہے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں ترنمول نیتا نے مرکز پر ریاست کے لئے پیکیج دینے میں ٹال مٹولی کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں چناؤ سے پہلے وزیر اعظم نے ریاست کی مدد کا وعدہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں پچھلے 8 مہینے میں میں وزیر خزانہ پانچ بار مل چکی ہوں۔ میں بھیک نہیں مانگ رہی ہوں۔ کچھ بھی ہوجائے ہم عزت سے سر اٹھا کر چلیں گے۔ کانگریس اور ترنمول کانگریس میں دراڑ چوڑی ہوتی جارہی ہے۔ کانگریس محسوس کرنے لگی ہے کہ ترنمول کا منصوبہ ہے کہ کانگریس کے گڑھ والے علاقے میں پیٹ بنانا۔نشانے پر ہیں ممتا کے کچھ مخالف مانے جانے والے کانگریس نیتا۔ دیپا داس منشی، ادھیر چودھری اور موسم بینظیر نور کے اثر والے ضلع ہیں۔پچھلے دنوں کانگریس اور ترنمول محاذ میں جاری کھینچ تان نیتاؤں کے درمیان تنازعہ سے آگے نکل کر جنتا کی عدالت میں چلی گئی ترنمول کے نیتاؤں نے ریلی کر کانگریسیوں کو اتحاد چھوڑنے کی چنوتی دے ڈالی۔ ترنمول کانگریس کے لیڈروں نے ایک آواز میں کہا کہ یہ کانگریس کو طے کرنا ہے کہ انہیں پچھلے دروازے سے باہر نکلنا ہے یا بڑے دروازے سے۔ جس رفتار سے دونوں پارٹیوں میں خلیج چوڑی ہوتی جارہی ہے اس سے تو لگتا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب دونوں الگ الگ راستہ اپنا لیں، بہت کچھ منحصر کرتا ہے ان پانچ اسمبلی چناؤ کے نتائج پر۔ اگر ان میں کانگریس کی کارکردگی اچھی نہیں رہی تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Kolkata, Mamta Banerjee, Manmohan Singh, Trinamool congress, Vir Arjun, West Bengal

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟