کیا دیش کے اگلے وزیر اعظم نریندر مودی ہوسکتے ہیں؟


Published On 31st January 2012
انل نریندر
آج اگر لوک سبھا چناؤ ہوجائیں تو ایک عوامی ریفرنڈم کے دعوے کے مطابق یوپی اے محاذ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے اور کانگریس کی قیادت والے راہل گاندھی کے مقابلے گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کو وزیر اعظم کی شکل میں بڑھت مل سکتی ہے۔ او آر جی نیلسن کی جانب سے کرائے گئے ملک گیر سروے کے جائزوں میں بتایا گیا ہے کہ آج کی حالت میں چناؤ ہونے پر این ڈی اے کو 180 سے190 سیٹیں اور تیسرے مورچے کو بھی اتنی ہی سیٹیں ملیں گی جبکہ یوپی اے کو 168 سے177سیٹیں ملنے کی امید ظاہر کی گئی ہے۔ سروے میں ایک دلچسپ سوال یہ بھی تھا کہ اگر انا ہزارے اور راہل گاندھی آمنے سامنے ایک ہی سیٹ پر مقابلہ کررہے ہوں تو آپ کس کو ووٹ دیں گے؟ اس سوال پر60 فیصد لوگوں نے انا ہزارے کی حمایت میں اپنا ووٹ دیا۔سب سے دلچسپ سوال تھا کہ وزیر اعظم کس کو دیکھنا چاہیں گے؟ وزیراعظم کے امیدوار کی شکل میں اگست2010 ء کے سروے کے مقابلے راہل گاندھی کی مقبولیت کا گراف 24 فیصد سے گھٹ کر17 فیصد آگیا ہے جبکہ نریندر مودی کا گراف12 سے بڑھ کر 45 فیصد تک پہنچ گیا ہے باقی لیڈر بہت نیچے ہیں۔ مثال کے طور پر اس سروے کے مطابق بھاجپا کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کی مقبولیت حالانکہ 4 سے بڑھ کر10 فیصد ہوگئی ہے لیکن مودی کے وہ بہت پیچھے ہیں۔ تازہ سروے میں اڈوانی، منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی کی مقبولیت ایک ساتھ یعنی10-10 فیصد پر آگئی ہے۔ یہ سروے ایسے وقت آیا ہے جب پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات جاری ہیں۔ سروے میں 19 ریاستوں میں اندازاً90 فیصد پارلیمانی حلقوں کے 12 ہزار سے زیادہ لوگوں کی رائے لی گئی۔ نریندر مودی آج جنتا کی نمبرون پسند ہیں۔ نریندر مودی کو ماننا پڑے گا کہ ان کے ستارے روشن ہیں۔ بدقسمتی دیکھئے کے مودی کی سب سے کٹر سیاسی مخالف پارٹی کانگریس نے بھی غلطی سے ان کی تعریف کر ڈالی۔خبر پھیل گئی لیکن ایسا ہوا ہے کہ یوم جمہوریہ کے موقعہ پر بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے گجرات کے کچھ حصوں میں اخبارات کے ساتھ دو صفحے کا ایک اشتہار شائع کروایا اس میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ گجرات وجود میں آنے کے ساتھ ہی ترقی یافتہ ریاست بن گیا۔ اس میں نریندر مودی سمیت ریاست کے سبھی وزراء اعلی کے اشتراک کو دکھایاگیا ہے۔اس میں مودی کی تصویر کے ساتھ انہیں با صلاحیت تنظیمی منتظم اور ماہر چناوی حکمت عملی بتایا گیا ہے۔گجرات میں اس سال دسمبر میں اسمبلی چناؤ ہونے ہیں۔ چناؤ مہم تقریباً شروع ہوچکی ہے۔ اشتہار میں مودی کی اہم کامیابیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مودی گجرات کو طاقتور ریاست میں تبدیل کرنے کے لئے بڑی محنت کررہے ہیں ۔ انہوں نے بایو ٹیکنالوجی کے لئے الگ محکمہ بنایا ہے۔ اس اشتہار کے شائع ہوتے ہی کانگریس میں گھماسان مچنا فطری ہی تھا۔ پارٹی کے بڑے لیڈر جہاں اسے بیوقوفی بھرا قدم بتا رہے ہیں تو وہیں ہائی کمان نے پردیش یونٹ اور انچارج موہن پرکاش سے جواب طلب کیا ہے۔ حالانکہ کانگریس لیڈر و مرکزی وزیر راجیو شکلا نے اسے مودی کی تعریف والا نہیں بلکہ ان پر ایک بڑا تنقید کرنے والا قراردیا ہے۔ اس اشتہار میں طنز کہاں ہے، اپنی سمجھ سے تو باہر ہے۔ اس میں سیدھی مودی کی تعریف بیان کی گئی ہے۔
Anil Narendra, BJP, Congress, Daily Pratap, Gujarat, L K Advani, Manmohan Singh, Narender Modi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟