یران پر کیا امریکہ اسرائیل سے حملہ کروا سکتا ہے؟


Published On 31st January 2012
انل نریندر
ایران بنام مغربی ممالک لڑائی خطرناک دور میں منتقل ہوتی جارہی ہے۔ یوروپی یونین نے امریکہ کی لیڈر شپ میں ایران کی تیل درآمدات پر پابندی لگانے کے لئے بروسیلز میں ایرانی لیڈر شپ کے خلاف نیا مورچہ کھول دیا ہے۔ امریکہ ایشیائی ملکوں میں سے بھی ایران سے کچے تیل کی درآمد روکنے کی اپیل کررہا ہے۔ اس سے ایران پر چوطرفہ دباؤ بڑھ رہا ہے اور اس کی کرنسی کمزور ہورہی ہے۔ امریکی مہم کے جواب میں ایران کے حکام نے خلیجی فرانس کے ناکے پر واقع ہوڈبرج جلڈمرو سے تیل بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ایران کی اس دھمکی کی وجہ سے دنیا بھر کے تیل بازاروں میں بے چینی ہے حالانکہ فوجی ماہرین ایران کے ذریعے تیل بند کرنے کی صلاحیت پر سوال اٹھا رہے ہیں لیکن امریکہ اور اس کے ساتھی پہلے ہی جلڈمروسینٹر بند کرنے پر سخت کارروائی کرنے کی وارننگ دے چکے ہیں۔ برطانیہ ۔فرانس کے جنگی جہازوں کے ساتھ امریکہ کا جنگی بیڑہ یو اے ایس ابراہم لنکن بغیر کسی مذاحمت کے خلیجے فارس میں داخل ہوگیا ہے۔ دنیا کے کل تیل پیداوار کا آدھا حصہ اسی راستے سے ٹینکروں تک لے جایا جاتا ہے۔ حالانکہ خلیج فارس میں ہورموزجلڈمرو سینٹر پر یہ پابندی عارضی ہے پھر بھی اس پابندی کی وجہ سے دنیا میں توانائی کی لاگت میں کافی اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایران نے اس سے کچا تیل خریدنے پر پابندی لگانے کے فیصلے کو پوری طرح سے غیر مناسب بتاتے ہوئے کہا کہ اسے جلد اس فیصلے کوواپس لینا پڑے گا۔ ایران نے یہ بھی صاف کیا کہ اس کے نیوکلیائی پروگرام توانائی ضرویارت کو پورا کرنے کیلئے ہیں اور وہ تمام پابندیوں کے باوجود جاری رہیں گے۔ دوسری طرف یوروپی یونین کا اعلان کرتے ہوئے فرانسیسی صدر نیکولس سرکوزی ، جرمنی کی چانسلر انجیلا مارکل اور برطانوی وزیر اعظم ڈیویڈ کیمرون نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ہمارا پیغام صاف ہے کہ ہماری ایرانی عوام کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں ہے لیکن ایرانی لیڈر شپ اپنے نیوکلیائی پروگرام کو پرامن مقاصد کے بارے میں بین الاقوامی بھروسے کو بحال کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یوروپی لیڈروں نے کہا کہ ہم ایران کا نیوکلیائی ہتھیار حاصل کرنا منظور نہیں کریں گے۔ تینوں لیڈروں نے ایران کی لیڈر شپ سے اس کی حساس ترین نیوکلیائی سرگرمیوں کو فوراً بند کرنے اور اپنے بین الاقوامی تقاضوں کو پوری طرح تعمیل کرنے کی اپیل کی ہے۔ امریکہ کو اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ کہیں اس تنازعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل ایران پر حملہ نہ کردے۔ وال اسٹریٹ جرنل نے پینٹاگن کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر براک اوبامہ وزیر دفاع لیون پینیٹا اور دیگر بڑے حکام نے اسرائیلی لیڈروں کو کئی ذاتی پیغامات بھیجے ہیں جس میں حملے کے سنگین نتائج کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔ اوبامہ نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو سے فون پر بات بھی کی ہے۔ کچھ دن پہلے تہران میں ایک بار بم دھماکے میں ایران کے ایک نیوکلیائی سائنسداں کی موت ہوگئی تھی ۔ ایران نے اس حملے کیلئے اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ ایران کے ایک افسر نے اس حملے کے فوراً بعد کہا کہ دو لوگوں نے ایک موٹر سائیکل پر آکر جس طرح گاڑی کو میگنیٹک بم سے اپنا نشانہ بنایا وہ طریقہ ویسا ہی ہے جیسا پچھلے دو سال میں تین اور سائنسدانوں کو نشانہ بنانے کے لئے اپنایا گیا تھا۔ ایران کی پارلیمنٹ میں 'امریکی مردہ باد ۔اسرائیل مردہ باد' کے نعرے لگے۔ ایران اور ان مغربی ممالک کے درمیان چل رہی کشیدگی ساری دنیا کے لئے خطرے کے اشارے ہیں۔ اگر تیل سپلائی متاثر ہوئی تو بھارت میں اس سے متاثر ہوسکتا ہے۔ ایران کی کوشش ہوگی کہ اگر لڑائی کی نوبت آتی ہے تو وہ اسرائیل سے جھگڑا مول لینا چاہے گا۔دوسری جانب امریکہ بھی اسرائیل کے ذریعے سے ایران پر حملہ کرواسکتا ہے۔ ایران کے نیوکلیائی پروگرام سے سب سے زیادہ خطرہ اسرائیل کو ہی ہے اور وہ کسی بھی قیمت پر ایران کو ایک نیوکلیائی حامل ملک بننے سے روک سکتا ہے۔ اگر اسرائیل ایران کے خلاف کسی بھی طرح کی فوجی کارروائی کرتا ہے تو ممکن ہے مشرقی وسطی کے دیگر عرب ممالک ایران کا ساتھ دینے پر مجبور ہوجائیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پہلے سے ہی شورش زدہ مشرقی وسطی میں حالات اور زیادہ خراب ہوجائیں گے۔ امریکہ کی تو خیر یہ پالیسی پرانی ہے کہ عرب ممالک کے تیل ذخائر پر الٹے سیدھے بہانے بناکر قبضہ کرے امید کرتے ہیں یہ ٹکراؤ ٹل جائے۔
America, Anil Narendra, Daily Pratap, Iran, Israil, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟