اگلا لوک سبھا چناؤ کانگریس راہل کی قیادت میں لڑے گی



Published On 8th October 2011
انل نریندر
اب یہ واضح ہونے لگا ہے کہ 2014ء کے لوک سبھا چناؤ میں کانگریس پارٹی یووراج یعنی راہل گاندھی کی لیڈر شپ میں چناؤ لڑے گی۔ شری دگوجے سنگھ تو بہت پہلے سے ہی کہتے آرہے ہیں راہل گاندھی کو اب دیش کی باگ ڈور سنبھال لینی چاہئے لیکن اب تو منموہن سنگھ سرکار کے نمبر دو وزیر پرنب مکھرجی نے کہہ دیا ہے لوک سبھا کا اگلا چناؤ کانگریس راہل گاندھی کی لیڈر شپ میں ہی لڑے گی۔ پارٹی نے اس کے لئے اپنی پوری تیاری کرلی ہے۔ پرنب مکھرجی نے راہل کا نام آگے کرکے یہ بھی جتادیا ہے کہ وہ وزیر اعظم کی ریس میں شامل نہیں ہیں۔ یہ پتہ نہیں کہ انہوں نے اپنے دل سے کہا یا حالات دیکھ کر دکھی دل سے یا پھر دل کی بھڑاس نکالنے کے لئے کہا۔ بہرحال وجہ کچھ بھی رہی ہو پرنب دا کا یہ کہنا بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ان کے یہ کہنے کے اگلے ہی دن پارٹی کے ترجمان راشد علوی نے اس سے آگے بڑھتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی کانگریس کا مستقبل ہیں اور کانگریس دیش کا مستقبل ہے۔ علوی کا کہنا ہے 42 سالہ راہل گاندھی کانگریس کے سب سے بڑے نیتاؤں میں سے ایک ہیں اور تمام نوجوان لیڈروں میں سے سب سے زیادہ اونچا قد رکھنے والے ہیں۔ راہل گاندھی کی تاجپوشی اس لئے بھی اب ممکن لگتی ہے کیونکہ بیشک محترمہ سونیا گاندھی کا کامیاب آپریشن ہو گیا ہے اور وہ ٹھیک ٹھاک لگ رہی ہیں مگر یہ بیماری ایسی ہے کہ سونیا کو چین سے نہیں جینے دے گی۔ خرابی صحت کے سبب سونیا کی پارٹی کی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے۔
راہل کو آگے کرنے میں پارٹی کو یہ بھی فائدہ ہوگا کہ دیش کا تمام نوجوان طبقہ کانگریس کے تئیں راہل کے سبب راغب ہوسکتا ہے۔ اس واقعے سے ایک اور بات سامنے آتی ہے وہ یہ کہ موجودہ وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی کار گذاری سے پارٹی خوش نہیں ہے۔ وزیر اعظم کا اپنے کیبنٹ میں ہی کنٹرول نہیں رہا وہ دیش کو کیا کنٹرول کریں گے۔ ان کے نمبر دو اور تین وزرا میں خطرناک جنگ چھڑی ہوئی ہے۔ ان کے داہنا ہاتھ کو یہ معلوم نہیں کہ ان کا بایاں ہاتھ کیا کررہا ہے۔ ایک کے بعد ایک گھوٹالے کا پردہ فاش ہونے کے بعد آج کانگریس کی ساکھ زمین پر آگری ہے۔ اس سے نکلنے کیلئے کانگریس کو پارٹی میں بھاری سرجری کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف راہل کو پردھان منتری پروجیکٹ کرنے سے کام نہیں چلے گا۔ راہل کو اپنی ٹیم کھڑی کرنی ہوگی۔ اس ٹیم کو آنے والے دنوں میں اپنی پوزیشن لینی ہوگی۔ یہ کام شروع بھی ہوچکا ہے۔اس سلسلے کی شروعات پی ایم او پر اپنا کنٹرول کرنے سے ہوچکی ہے۔ وزیر اعظم کے دفتر میں پرنسپل سکریٹری کے عہدے پرپلک چٹرجی کی تاجپوشی اور پچھلے سات سالوں سے وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری رہے پی کے نائر کی رخصتی اور کئی سینئر افسروں کی میعاد پوری ہونے کے بعد رخصتی ہونے سے نہ صرف نئے چہرے سامنے آئیں گے بلکہ پی ایم او کا ایک نیا روپ اورکام کرنے کا ڈھنگ اور نظریہ بھی سامنے آئے گا۔ سب سے بڑی بات 10 جن پتھ کی ہے۔ پی ایم او پر اس کا کنٹرول ہوگا۔ پلک چٹرجی 10 جن پتھ کے قریبی اور بھروسے مند مانے جاتے ہیں اس لئے ان کے کام میں کوئی مداخلت یا پرنسپل سکریٹری کی کوئی بھی طاقت اگر نائر کو دی گئی تو 10 جن پتھ اس کی مخالفت کرے گا کیونکہ پلک کو پی ایم او میں لانے والا 10 جن پتھ ہی ہے۔ پی کے نائر سے ویسے بھی کانگریسی نا خوش تھے۔ ٹوجی معاملے پر وزارت مالیات کے دستاویز کے سلسلے میں جسے بنانے میں نائر کا کردار بھی لگتا ہے اگلے سال پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی چناؤ راہل گاندھی کے لئے ایک ٹرائل کی شکل میں دیکھے جائیں گے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ چناؤ تک سونیا گاندھی تنظیم کی باگ ڈور آہستہ آہستہ راہل کو سونپ دیں گی۔ حال ہی میں اپنی بیماری کے دوران انہوں نے تجربے کے طور پر راہل کو پارٹی کی کمان سونپی تھی۔ راہل کی اترپردیش اسمبلی چناؤ میں اگنی پریکشا ہوگی۔ ان کومشن2012ء میں کتنی کامیابی ملتی ہے اس پر کانگریس کی نظریں لگی ہوں گی۔ کل ملا کر اب یہ صاف ہوتا جارہا ہے کہ راہل گاندھی کانگریس کے اگلے پردھان منتری کے امیدوار ہوں گے۔
2G, Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Pranab Mukherjee, Rahul Gandhi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟