آتنکی حملے کو لیکر گرماتی سیاست !

جموں کشمیر میں مسلسل ہو رہے آتنکی حملوں کو لیکر اب سیاست تیز ہو گئی ہے نیشنل کانفرنس کے چیف فاروق عبداللہ نے بے لگام آتنکی حملے کی جانچ کی مانگ کی ہے ان کی حمایت میں این سی پی صدر شرد پوار بھی اتر آئے ہیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر عبد اللہ نے کہا مجھے شبہ ہے کے آتنکی حملے جموں کشمیر میں سرکار کے کمزور کرنے کے لئے کئے جا رہے ہیں ۔بڈگام سمیت سبھی آتنکی حملوں کی جانچ ہونی چاہئے اگر وہ آتنکوادی پکڑے جاتے ہیں تو امیں پتہ چلے گا یہ کون کرا رہا ہے ۔انہیں مارا جانا چاہئے بلکہ زندہ پکڑا جانا چاہئے اور پوچھنا چاہئے ان کے پیچھے کون ہے ہمیں جانچ کرنی چاہئے کیاکوئی ایجنسی عمر عبداللہ کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے ؟جواب میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کے جموں کشمیر میں آتنکی حملے حفاظت میں کوتاہی کی وجہ سے نہیں حملوں کو کے بارے میں کہا کے ہندوستانی فوج دہشت گردوں سے جاں ازی نمٹ رہی ہے پہلے کے مقابلے میں واردات کم ہوئی ہیں سکورٹی فورس چوکس ہے اور جلد ہی آتنکی سرگرمیوں کو پوری طرح ختم کر دیا جائے گا اور آنے والے وقت میں جموں کشمیر میں وکاس پوری طرح وکاس ہوگا دراصل جموں کشمیر میں پر امن چناﺅ اور یہاں کے امن کے حالات پڑوسی ملک پاکستان کو راس نہیں آ رہے ہیں وہ مسلسل کشمیر میں ناپاک وارداتوں کو انجام دلا رہا ہے دہشت گردوں کے ذریعہ غیر کشمیری لوگوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اب وہ سری نگر کے سنڈے بازار میں گولہ پھینک کر یہاں کے امن کے حالات بگاڑنے کی سازش رچی ہے اب تو سیاحوں کو پلاننگ کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔تاکہ پچھلے 2 سال سے ٹھپ پڑے سیاحت کو پھر سے پنپنے سے روکنے کےلئے نقصان پہنچائے آتنکیوں کو مار گرایا جاتا ہے مگر یہ سوال اپنی جگہ بنا ہوا ہے کے آخر کیا وجہ کے پچھلے 10 بروسوں سے دہشت گردی ختم کرنے کی تیز کارروائی کے دعویٰ کے باوجود اس کی جڑیں واد ی میں برقرار ہیں ؟ سرکار بار بار دعویٰ کرتی ہے کے آتنکوادیوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے وہ صرف کچھ علاقوں تک سمٹ کر رہہ گئے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کچھ وقفہ کے بعد دہشت گرد اپنی سازشوں کو انجام دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں آتنک واد کی ہماری رائے میں اسی سیاسی چشمیں سے نہیں جانے چاہئے ۔ جموں کشمیر میں عمر عبداللہ سرکار کو مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ٹھوس حکمت عملی بنانی کی ضرورت ہے جموں کشمیر میں دہشت گردی ختم ہونا چاہئے ۔یہ مرکزی سرکار کے ساتھ ساتھ چنی ہوئی سرکار کی بھی ذمہ داری ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!