مہاراشٹر میں دونوں گٹھبندھنوں کےلئے جنگ جیتنا آسان نہیں

مہاراشٹراسمبلی چناﺅ میں مہاوکاس ادھاڑی اور مہایوتی اتحاد کے درمیان لڑائی تیز ہوتی جا رہی ہے دونوں اتحاد ایک دوسرے کو گھیرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے ہیں کیوں کے دونوں اتحادوں کے لئے اسمبلی چناﺅ میں اتحادی نمبر حاصل کرنا آسان نہیں ہے ۔کانگریس کی قیادت والا مہاوکاس ادھاڑی (ایم وی اے)لوک سبھا چناﺅ میں خود کو ثابت کرنے میں کامیا رہا ایم وی اے نے 40 میں سے 30 سیٹیں چیتیں تھءلیکن دونوں اتحاد کے درمیان ووٹ فیصد کا فرق بہت کم تھا ۔مہایوتی کو قریب 42.73 فیصد ووٹ اور ایم وی اے کو 43.91 فیصد ووٹ ملا تھا ۔ لوک سبھا نتیجوں کو اسمبلی حلقوں کے مطابق دیکھیں تو ایم وی اے کو 153 اور مہایوتی کو 126 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی ۔مہاراشٹر میں کل 288 اسمبلی سیٹیں ہیں اور اکثریت کا نمبر 145 ہے ۔ایسے میں اسمبلی چناﺅ میں بے حد مشکل لگتا ہے کے دونوں اتحادوں کے سامنے اپنی پرفارمنس کو لیکر چنوتی ہے ۔لوک سبھا اور اسمبلی چناﺅ میں کانگریس اور بھاجپا کا ووٹ فیصد ایک طرح سے ٹکا رہا سال 2014 سے 2024 لوک سبھا تک کانگریس ہر چناﺅ میں قریب17 فیصدی ووٹ لینے میں کامیاب رہی ۔وہیںبھاجپا کو اوسط 27 فیصد ووٹ ملے ہیں لیکن شیو سینا اور این سی پی کا ووٹ فیصد بدلا ہے سال 2019 کے اسمبلی تک شیو سینا کی پوری طاقت بھاجپا کے ساتھ تھی ۔اسی طرح کانگریس کے ساتھ این سی پی گروپ تھا لیکن 2019 میں این وی اے بننے کے بعد شیو سینا اور این سی پی میں تقسیم سے تصویر بدل گئی اب دونو اتحادوں میں شیو سینا اور این سی پی کا ایک حصہ ہے ۔شیو سینا (یو وی ٹی )اور سینئر لیڈر شرد پوار کی (این سی پی )لوک سبھا چناﺅ میں خود کو ثابت کرنے میں کامیاب رہی ہے لیکن یہ دونوں گروپ پارٹی کو تقسیم سے پہلے کا نمبر تک چھو نہیں پائے ۔لوک سبھا میں شرد پوار کو 10.27 فیصد اور ادھو ٹھاکرے کو 16.72 فیصد ووٹ ملے تھے ۔جبکہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی شیو سینا کو 12.95 اور اجیت پوار کی این سی پی کو 03.60 ووٹ ملے تھے ۔اکثریت کا نمبر حاصل کرنے والا اتحاد کم سے کم 44 فیصد ووٹ حاصل کرتا رہا ہے ۔اس چناﺅ میں ایک دوسرے کے خلاف اترے مہایوتی اور این وی اے کی ٹیشن فی الحال اپنوں نے ہی بڑھا رکھی ہے اس درمیان مہاراشٹر کے نئے وزیراعلیٰ اور بی جے پی لیڈر دویندر فڑنویس نے کہا کے وہ ناراض ہیں ۔لیکن وہ اپنے ہی ہیں ہم انہیں منا لیں گے ۔دونوں اتحاد سے کل 50 باغی میدان میں ہیں جن میں مہا یوتی سے 36 باغیوں نے پرچی داخل کی ہے نام واپسی کی آخری تاریخ 4 نومبر ہے دونوں اتحادوں کی طرف سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کے انہیں نام واپس لینے کے لئے راضی کر لیا جائےگا ۔حالانکہ اتنے کم وقت میں امیدواروں کو منانا بھی آسان کام نہیں ہوگا پورے مہاراشٹر میں تقریباً 50 ایسے ہیں انہوںنے اپنی پارٹی سے الگ راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ لے رکھا ہے ان میں سب سے زیادہ 36 امیدوار مہایوتی سے ہیں ان میں بی جے پی سے 19 اور شیو سینا سے 16 نام شامل ہیں جب کی اجیت پوار سے ایک ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!