امت شاہ پر الزام بے تکے اور بے بنیاد!
کناڈا کی جسٹن ٹروڈو سرکار کے رویہ کو دیکھتے ہوئے صاف ہے کے وہ دونوں ملکوں کے رشتوں کو بگاڑنے پر تلے ہوئے ہیں جس طرح سے بغیر کوئی ٹھوس ثبوط کے وہ بھارت پر لگائے اپنے الزامات کا دائیرہ بڑھاتے جا رہے ہیں بھارت نے صاف کہہ دیا ہے کے اگر اس طرح سے غیر ذمہ دارانہ رویہ کناڈا کا رہا تو دونوں ملکوں کے رشتے اور بگڑےں گے ۔بھارت کو اس بار کناڈا کو اس لئے خبردار کرنا پڑا کیوں کے کچھ دن پہلے این ایس اے کی میٹنگ کی ایک سماعت میں کناڈا کے نائب وزیر خارجہ نے یہ کہا تھا کے کناڈا کے شہریوں کو مبینہ طور پر دھمکانے اور خالصتانیانتہا پسندوں کو نشانہ بنانے کے پیچھے بھارت کے وزیر داخلہ امت شاہ اور این ایس اے اجیت ڈوبھال کا ہاتھ ہے انہوںنے یہ مانا تھا کے ان کی جانب سے یہ بات کناڈا سرکار کو بتانے سے پہلے انہوںنے ایک امریکی اخبار دا واشنگٹن پوسٹ کو لیک کر دی تھی اس سے یہی پتا چلتا ہے کے کناڈا بھارت کو بدنام کرنے اور بے تکے الزام لگانے کی مہم میں ملوث ہے اور سنسنی پھیلانے کے لئے شاطرانہ طریقے سے میڈیا کا سہارا لے رہا ہے ۔بھارت نے کہا کے اس نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بارے میں کناڈا کے وزیر کی رائے زنی کو لیکر سخت الفاظ میں احتجاج درج کرایا ہے ساتھ ہی خبردار کیا کے اس طرح کے بے تکے اور بے بنیاد الزامات سے دونوں ملکوں کے بیچ باہمی رشتوں پر سنگین اثر پڑیگا یہ بیان کناڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن کے ذریعہ لگائے گئے اس الزام کے بعد آیا جس میں کہا گیا تھا کے امت شاہ نے کناڈا کے اندر سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بناکر تشدد اور دھمکی اور خفیہ معلوماتی مہم چلانے کا حکم دیا تھا موریسن نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے کناڈا پارلیمنٹ کے ممبران کو یہ بھی بتایا کے انہوںنے ہی واشنگٹن پوسٹ کو امت شاہ کے نام کی تصدیق کی تھی اس طرح کے بے تکے الزامات کی یوجنا کافی حد تک تبھی صاف ہو گئی تھی جب پچھلے سال محض اطلاع کی بنیاد پر وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے الزام لگایا تھا کے وہ یہ خالصتانی حمایتی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بارت کا ہاتھ ہے تبھی بھارت نے یہی کہا تھا کے ان کے پاس اگر کوئی ثبوط ہے تو وہ انہیں دیں لیکن آج تک کوئی ثبوط نہیں آیا اس کے بارے میں کمیٹی کے سامنے بھی قبول کرنا پڑا دراصل کناڈا میں مستقبل قریب میں چناﺅ ہونے ہیں اور وہاں سکھوں کی خاصی آبادی ہے جس پر علیحدگی پسند کافی دبدبہ رکھتے ہیں ان کی ایک پارٹی کی حمایت سے ٹروڈو اقتدار میں ہے اور آنے والے چناﺅ میں بھی ان کی نظر علیحدگی پسند عناصر پر ٹکی ہوئی ہے ان ووٹروں کی خوشامدی کی بھارت سے کناڈا غیر ذمہ دارانہ حرکتیں کر رہا ہے افسوس اس بات کا ہے کے اس صورت حال کا اثر نا صرف دونوں ملکوں کے رشتوں پر پڑ رہا ہے بلکہ کناڈا میں پڑھ رہے ہندوستانی طالب علموں اور نوجوانوں پر بھی پڑ رہا ہے کہا جا سکتا ہے کناڈا کے برتاﺅ میں سنجیدگی پن میں کمی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں