دہلی میں صدر راج !

بھاجپا کیا چور دروازے سے دہلی کی چنی ہوئی سرکار کو برخواست کرنا چاہتی ہے یہ بات عآپ کی سینئر لیڈراور دہلی کی کیبنٹ وزیر آتشی نے منگلوارکو دہلی میں صدرراج نفاذ کی خبروں پر تنقید کرتے ہوئے کہی ہے ۔آتشی کا کہنا ہے بھاجپا کا ایک واحد کام چنی ہوئی اپوزیشن حکومتوں کو گرانا ہے اور بھاجپا دہلی میں عام آدمی پارٹی کے ودھائک نہیں خرید سکی اس لئے اب و ہ دہلی کی چنی ہوئی دو تہائی اکثریت پانے والی سرکار کو گرانے کے لئے سازش شروع کردی ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر بھاجپا سازش رچ کر اروند کیجریوال کی سرکار گرائے گی تو آنے والے چناو¿ میں دہلی کی جنتا بھاجپا کو منھ توڑ جواب دے گی ۔وہیں بی جے پی نے صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کر کیجریوال سرکار کو برخواست کرنے کی مانگ کی ہے ۔بی جے پی کا کہنا ہے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے جیل جانے سے دہلی میں آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے اب سپریم کورٹ سے وہ رہا ہو گئے ہیں ۔30 اگست کو دہلی کے بی جے پی کے ممبر اسمبلی وجندر گپتا کی قیادت میں وفد راشٹر پتی سے ملا اور انہیں میمورنڈم دیا تھا ۔راشٹرپتی سچیوالے نے بھاجپا کے میمورنڈم کو داخلہ سکریٹری کے پاس بھیج دیا ہے سچیوالے کا کہنا ہے دہلی میں چل رہے آئینی بحران پر مناسب بیان دینے کی ضرورت ہے ۔بھاجپا ممبران اسمبلی نے دہلی سرکار کے بدنظمی اور مالی بے ضابطگیوں اور لوگوں کے حالات پر صدر سے شکایت کی تھی ۔صدر جمہوریہ نے اس شکایت پر نوٹس لیا تھا ۔اور کہا کہ اس پر غور کیا جائے ۔بھاجپا کے اس قدم کے بعد دہلی کے سیاسی حلقوں میں اس بات کا تذکرہ شروع ہو گیا ہے کہ کیا آئینی بحران کو لے کر کیجریوال سرکار کو برخواست کیا جاسکتا ہے ؟ عآپ سرکار کی وزیرآتشی نے دعویٰ کیا اگر بھاجپا سازش رچ کر اروند کیجریوال کی سرکار گرائے گی تو آنے والے چناو¿ میں دہلی کی جنتا کرارا جواب دے گی اور موجودہ دہلی اسمبلی میں 8 ممبر اسمبلی ہیں اور اگر صدر راج لگا تو اگلی بار بھاجپا کا بالکل صفایا ہو جائے گا اور بھاجپا کی زیرو سیٹ آئے گی ۔کیونکہ دہلی کے لوگ اروند کیجریوال کے اقدامات سے خوش ہیں اور وہ کیجریوال جی سے پیار کرتے ہیں ۔پردیش کانگریس صدر دیوندریادو نے کہا کیجریوال سرکار کو برخواست کرنے کی نوبت کے پیچھے عآپ سرکار کا کرپشن میں پوری طرح ڈوبنا ہے ۔وہیں انہوں نے الزام لگایا کہ بھاجپا او رعآپ کے درمیان دہلی میں اقتدار کے لئے گھماسان چھڑ گیا ہے ۔اس وجہ سے بھاجپا نے کیجریوال سرکار کو برخواست کرنے کی مانگ کی ہے ۔دونوں پارٹیوں کے نیتا جنتا کے تئیں کسی ذمہ داری کو نہیں نبھا رہے ہیں انہوںنے الزام لگایا کہ دس برسوں کی حکومت میں عام آدمی پارٹی کے پاس پارٹی کوئی ٹھوس کارنامہ نہیں انجام دے پائی ۔ہمیں لگتا ہے بھاجپا لیڈرشپ دہلی اسمبلی میں مسلسل ہار سے بوکھلائی ہوئی ہے ۔پچھلے 25 برسوں سے زیادہ بھاجپا دہلی ودھان سبھا میں نہیں پہونچ پائی ۔ان کی جبکہ تقریباً پورے دیش میں پارٹی راج کررہی ہے ۔ایسا بھی لگتا ہے بھاجپا لیڈرشپ کو سب سے زیادہ غصہ عام آدمی پارٹی اور کیجریوال سے ہے ۔دیکھا جائے توآج بھی دہلی میں بھاجپا ہی کی سرکار ہے اور دہلی کے اصل مالک تو لیفٹننٹ گورنر ونے سکسینہ ہیں ۔پھر کیا مجبوری ہے راشٹر پتی راج لگانے کی ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟