بہتر پرفارمنس کی ابھی بھی چنوتی !

دس سال بعد کانگریس لوک سبھا میں 99 سیٹ حاصل کر 100 کے نمبر کے قریب پہنچنے میں کامیاب رہی لیکن کانگریس کے سامنے ابھی بھی بہت سی چنوتیاں ہیں ۔کمزور تنظیم آپسی گروپ بندی ،ورکروں میں جوش کی کمی ،پیسہ کی کمی وغیرہ ابھی بھی چنوتیاں ہیں ۔آنے والے دنوں میں 4 ریاستوں کے اسمبلی چناو¿ ہونے ہیں ۔فصل تیار ہے لیکن کاٹنے والا چاہیے ۔لوک سبھا چناو¿ 2024 میں کانگریس نے بہتر پرفارمنس کا مظاہرہ کیا ۔پارٹی نے قریب 2 فیصدی ووٹ کے اضافہ کے ساتھ اپنی سیٹ میں بھی اضافہ کیا ہے ۔کئی ریاستوں اور مرکزی حکمراں ریاستوں میں پارٹی کی پرفارمنس کمزور رہی ہے ۔سال 2014 میں کانگریس کو 44 او ر سال 2019 میں 52 سیٹیں ملی تھیں ۔اس سال اس کی سیٹیں بڑھی ہیں لیکن پنجاب میں 7 اور کیرل 13 کو چھوڑ کر کہیں بھی کانگریس اپنے بل پر کسی بھی ریاست میں سب سے بڑی پارٹی نہیں بن پائی ۔ہندی بیلٹ میں کانگریس برسوں سے بی پارٹر بنی ہوئی ہے ۔بہار میں کانگریس کو تین سیٹیں ،آر جے ڈی اور اترپردیش میں 6 سیٹیں سماج وادی کے سبب ملی ہیں ۔مہاراشٹر میں کانگریس نے سب سے زیادہ 13 سیٹیں جیتی ہیں ۔لیکن یہاں بھی شردپوار ،ادھو ٹھاکرے کے ساتھ اتحاد تھا ۔جن ریاستوں میں سیدھی ٹکر والے راجستھان میں کانگریس کو 8 ،بھاجپا کو 14 ،کرناٹک میں 9 بھاجپا کو 7 ، آسام میں 3 بھاجپا کو 9 ، ہریانہ میں 5 بھاجپا کو 5 ،تلنگانہ میں 8 بھاجپا کو بھی 8 سیٹیں ملیں ۔ان ریاستوں میں کانگریس کا کھاتہ نہیں کھل پایا ۔دہلی ،مدھیہ پردیش ،اتراکھنڈ ،آندھرا پردیش ،اروناچل پردیش،ہماچل پردیش ،لداخ ،میوزرم ،سکم ،تریپورہ ،دمن دیپ ،جموں کشمیر اور انڈومان نکوبار ،شامل ہیں ۔کانگریس کی حالت پتلی رہی خوشی کی بات یہ ہے ۔بھاجپا سے سیدھے مقابلے میں اس کا اسٹرائک ریٹ بڑھا ہے اس سے مستقبل میں پارٹی بہتر پرفارمنس کر سکتی ہے ۔سال 2019 میں بھاجپا کےخلاف کانگریس کا اسٹرائک ریٹ صرف 8 فیصدی تھا ۔اس بار بڑھ کر 29 فیصدی ہو گیا ۔حال ہی میں ہریانہ کانگریس میں گروپ بندی کا معاملہ سامنے آیا۔تمام کوششوں کے باوجود پارٹی پردیش میں گروپ بندی روکنے میں اب تک کامیاب رہی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہریانہ میں چناو¿ سے پہلے دپندر ہڈا اور کماری شیلجا آپس میں لڑرہے ہیں ۔اسمبلی چناو¿ سے ٹھیک پہلے پردیش میں گروپ بندی سے پارٹی لیڈر شپ الجھن میں ہے ۔پارٹی لیڈر شپ میں سب کو ساتھ لے کر چلنا ایک بڑی چنوتی بنا ہوا ہے ۔تقریباً یہی حال زیادہ ریاستوں میں ہے ۔پارٹی اگر اسمبلی چناو¿ میں متحد ہوکر میدان میں نہیں اترتی تو اس کے لئے جیت کی دہلیز پر اترنا آسان نہیں ہوگا ۔اس درمیان منگلوار کو کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے کرناٹک کے لیڈروں سے ملاقات کی اس میں وزیراعلیٰ سدارمیا اور نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیو کمار بھی موجود رہے ۔ان کو آپسی تال میل سے کام کرنے کی نصیحت دی ۔دراصل کرناٹک میں پردیش کانگریس صدر کی ذمہ داری نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیو کمار سنبھال رہے ہیں ۔لوک سبھا چناو¿ میں امید کے مطابق پارٹی اچھا پرفارمنس نا دے پانے کے بعد پارٹی میں گروپ بندی سامنے آگئی ہے ۔پردیش میں جلد بلدیاتی چناو¿ ہیں ۔پارٹی میں گروپ بندی کا فائدہ سیدھے بھاجپا کو ملتا ہے ایسے میں پارٹی کو متحد ہو کر چناو¿ میدان میں اترناہوگا اور گروپ بندی سے سختی سے نمٹنا ہوگا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟