حجاب کی چنگاری لندن -پیرس تک پہنچی !

ایران میں حجاب تنازعہ کو لیکر جاری احتجاجی مظاہرے اب دنیا کے الگ الگ حصوں تک پہنچ گئے ہیں۔پیر کو پیرس اور لندن میں ہزاروں مظاہرین نے حجاب مخالف مظاہرہ کیا اس میں مسلم خواتین بھی شامل تھیں۔ایران میں خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں طبعیت بگڑنے اور پھر موت کے بعد حجاب مخالف تحریک مسلسل جاری ہے ۔ ایران سے باہر پیرس میں ہزاروں کی تعدا د میں لوگوں نے ایرانی سفارت خانے کے باہر پولیس کے خلاف نعرے بازی کی پیرس کے علاوہ لندن میں بھی اسی طرح کے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ کینیڈا میں بھی کچھ جگہوں پر احتجاج ہوئے ہیں۔ایران نے امریکہ پر دیش میں گڑ بڑ پھیلانے کا الزا م لگایا ہے ۔ ایران نے کہاکہ امریکہ کی جانب سے بلوائیوں کی حمایت کی جارہی ہے ۔ وہ اسلامی جمہوریہ کو کمزور کرنا چاہتاہے ۔ امریکہ کی اس کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ایران سرکار کی طرف سے مظاہروں کو دبانے کی پوری کوشش ہو رہی ہے ۔ اس کڑی کے طور پر حکومت نے فیسبک،وہاٹس ایپ ، انسٹاگرام ،اور ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور انٹرنیٹ پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے ۔ ادھر ایران میں حجاب مخالف مظاہر منگل کو بارہویں دن 35شہروں تک پھیل گیا ۔اور اس سے ملک میں تختہ پلٹ کا اندیشہ بڑھ گیا ہے ۔ ایسے میں ایرانی فوج ریولیوشنری گارڈ کے اعلیٰ کمانڈروں کے علاقو ں سے انہیں دیگر مقامات پر بھیج دیا گیا ہے ۔ تہران میں ایک تیل کمپنی کے گیسٹ ہاو¿س میں لوگوں کی 24گھنٹے حفاظت کی جارہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق پریواروں کو یقین دلایا گیا ہے کہ اگر تختہ پلٹ ہوتا ہے تو انہیں محفوظ طریقے سے پڑوسی ملک جارجیا بھیج دیا جائے گا ۔ اس درمیان صدر رئیسی کی سرکار نے حجا ب مخالف مظاہروں پر کئی شہروں میں طاقت کا استعمال جاری رکھا ہوا ہے ۔ جس وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 80اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں اور تقریباً 2000سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکاہے ۔ وہیں ایرانی پولیس کی حراست میں ماری گئی مہسا امینی کی حمایت میں کئی ملکوں میں مظاہرے جاری ہیں۔ ایران کے چیف جسٹس محسنی عینی نے اعتراف کیا ہے کہ پچھلے دو ہفتوں سے جاری مظاہروں کی وجہ سے پولیس سورس پست ہو گئی ہے ۔ایک وائرل ویڈیو میں چیف جسٹس نے فون پر کسی سے بات کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ پولیس کا حوصلہ ٹوٹ گیا ہے ۔ چھٹیاں نہ ملنے کی وجہ سے پولیس والے تھک چکے ہیں اور مظاہرین پر قابو نہیں جا رہا ہے ۔ رئیسی سرکار میں سپریم لیڈر آئت اللہ خمینی اور صدر ابراہیم رئیسی کے بعد چیف جسٹس محسنی کا تیسرا نمبر ہے ان کا ان کے اعتراف سے ملک کے حالات کی سچائی سامنے آئی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟